وقت کی قید سے رہا ہو جائیں
ھم تم ملین اور ھوا ہو جائیں
ابھی تو ملے ہیں جنم کے بچھڑے
کیون ابھی سے جدا ہو جائیں؟؟
بیٹھے بٹھائے کبھی ھم سوچتے ہیں
کہ زندگی کسی کی نہ بقا ہو جائیں
دور تک نگاہ میں ھے جلوہ انکا
وہ اگر چاہیں تو نما ہو جائیں
کہتے ہیں الگ ہی رہنا ھے بہتر
الگ سے بہتر کیوں نہ جدا ہو جائیں
ڈوبنے مت دینا پیار کی اپنے کشتی
جب تک کہ پار نہ دریا ہو جائیں
اشکوں کی قیمت !!! یہ انمول ھیرے
جب خون ٹپکیں بے بہا ہو جائیں
آؤ چلیں مل کر طرف ان کی جانب
کیا خبر اسد وہ رھ نما ہو جائیں