ڈوبتی کشتی کو کنارہ نہ ملا
چاہنے والوں کو سہارا نہ ملا
جس سے ملنے کی تھی خواہش
وہ شخص مجھے دوبارہ نہ ملا
محبت میں ملتے ہیں اکثر غم
رونے کے لیے کندھا تو تمہار ا نہ ملا
اے دل کس قدر ہے چاہت تیری
پیار اس کا تمھیں سارا نہ ملا
ثقلین کہاں کھو گیا ہے ہمسفر تیرا
دل سکوں پائے جس سے ہو نظارا نہ ملا