ڈھوڈتا مجھ کو مجھ تلک وہ آۓ گا ضرور
لے آۓ گا سنگ محبت کا وہ پیمانہ ضرور
اپنے خالی کشکول میں وہ مجھ سے
مانگےگا محبت کے بول اپنے لیۓ ضرور
جل رہا ہے تن میں اس کے محبت کا تنور
سو ہے یقین وہ مجھ سے ملے گا ضرور
ہے اترتا حڑھتا یہ اس کی محبت کا سرور
راکھ ہی نہ کر دے مجھ کو اس کی محبت کا غرور
یہ جا ہی چھوڑ اب یہ دیار محبت ہی چھوڑ
چل خاموشی سے اب درخشندے رب کے حضور