کبھی اترے گا وہ قسمت کے ستارے لے کر
وہ بھی زندہ ہے اگر خواب ہمارے لے کر
شاید اس طرح تری میری ملاقات رہے
تیری گلیوں میں میں پھرتی ہوں غبارے لے کر
کتنا محفوظ سمجھتا ہے مجھے لب دریا
مری آنکھوں میں وہ خوابوں کے سہارے لے کر
میں تو دریا ہوں کسی روز اتر جاؤں گی
وہ بھی آ جائے سمندر کے کنارے لے کر
کتنا بزدل ہے مرے سامنے آتا بھی نہیں
بھیک مانگے ہے محبت کے سہارے لے کر
میری آنکھوں میں جو رہنا ہے تو، تُو بھی پڑھ لے
میں تو بیٹھی ہوں محبت کے سپارے لے کر
وہ مرا ہے تو مجھے آ کے ملے گا وشمہ
میں نہ نکلوں گی یہ وحشت کے سہارے لے کر