میں خواب بن کے سماؤں تری نظر میں رہوں
کہیں سے لوٹ کے آؤں ترے اثر میں رہوں
میں بن کے خوشبو معطر ترا وجود کروں
میں روح بن کے ترے جسم اور جگر میں رہوں
بہت سے خواب سجا کر سہانی آنکھوں میں
میں تجھ سے ہی لو لگاؤں تری نظر میں رہوں
میں پھول بن کے کھلوں تر ے دل کے آنگن میں
میں تیری شام تری شب تری سحر میں رہوں
کڑی ہو دھوپ اگر راہ پر تری وشمہ
میں سایہ بن کے تری راہ کے شجر میں رہوں