میر! جانتے ھو تم؟کارواں پہ کیا گزری
کیا خبر ملی تم کو
تم جہاں پہ بچھڑے تھے ، ھم وہیں پہ بکھرے تھے
سنگ راہ کھو بیٹھے، ہر پناہ کھو بیٹھے
اب سراب ہیں اور ہم
سو عذاب ہیں اور ہم
گم رہی کی سوغاتیں ،سب عتاب ہیں
اور ہم
ہر طرف ہیں دیواریں
بند باب ہیں، اور ہم
تم کو کیا خبر صاحب!
دھول ہو گئے رستے
خاک میں اٹے چہرے
حبس نے ستم ڈھایا
ُلو نے کیسا جھلسایا
چاروں اور تاریکی
اور دیئےبجھے سارے
تم جو ُگل ہوئے تو پھر
دیپ ُبجھ گئے سارے