وہ جو وعدہ وفا نہیں کرتے
ان سے پھر بھی گلہ نہیں کرتے
روز خوابوں میں ملنے آتے ہیں
ویسے ہفتوں ملا نہیں کرتے
میرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ ہے
پھول یونہی کھلا نہیں کرتے
آؤ چلتے ہیں جانبِ منزل
کیوں کسی کا بھلا نہیں کرتے
جیسے کرتی ہوں ان سے ملنے کی
وہ تو ایسے دعا نہیں کرتے
قسم کھاتے ہیں ساتھ رہنے کی
میرے ہمدم دغا نہیں کرتے
ہم سنا تے ہیں حال دل ان کو
حال دل جو سنا نہیں کرتے
کیا ضرورت ہے پیار کی وشمہ
جس میں دل ہی ملا نہیں کرتے