" کیا فرق پڑتا ہے "
Poet: ارسلان حُسینؔ By: Arsalan Hussain, Karachiکسی کو جیتو یہ ہارو، کیا فرق پڑتا ہے
چاہے جی بھر کے اُجاڑو، کیا فرق پڑتا ہے
عَکس نمایا نہیں ہو گا کبھی اندھیروں میں
آئینہ جتنا بھی نِکھارو، کیا فرق پڑتا ہے
جاَبجہ آنکھوں سے جَھلکنے لگے اُداسی جب
چہرہ جتنا بھی سنوارو، کیا فرق پڑتا ہے
دل کی فطرت ہے محبت میں مبتلا ہونا
اسکو جتنا بھی سدھارو، کیا فرق پڑتا ہے
جو ہوں منکر وفاؤں کے ہر حوالے سے
ان پہ جی جان بھی وارو، کیا فرق پڑتا ہے
تم ملے ہو اگر یونہی بچھڑنے کیلئے
تو کچھ پَل ساتھ گزارو، کیا فرق پڑتا ہے
ڈھل ہی جائیگا تصور کا رنگ بھی آخر
کسی کو جتنا بھی نِہارو، کیا فرق پڑتا ہے
جو وقت و حالات کی گردش میں کہیِں کہو جائیں
انکو جتنا بھی پکارو، کیا فرق پڑتا ہے
لُٹ گیا ہوں میں سرِ عام سب کے سامنے مگر
دیکھتے جاؤ اے پیاروں، کیا فرق پڑتا ہے
جڑے رہنا ہے سمندر سے اگر ساحل بن کر
تو ڈوب جاؤ اے کناروں، کیا فرق پڑتا ہے
لہو میں شامل ہے آدھورے تعلق کا زہر
اب زندگی جیسے بھی گزارو، کیا فرق پڑتا ہے
اپنی خواہش کا جو خود ہی قاتل ہو حُسینؔ
اسکو مقتل میں اُتارو، کیا فرق پڑتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






