کیسی بخشش کا یہ سامان ہوا پھرتا ہے؟ شہر سارا ہی پریشان ہوا پھرتا ہے کیسا عاشق ہے ترے نام پہ قرباں ہے مگر تیری ہر بات سے انجان ہوا پھرتا ہے جانے کب کون کسے مار دے کافر کہہ کے شہر کا شہر، مسلمان ہوا پھرتا ہے