کیسے گونجی ہے مرے دل کی صدا دیکھا ہے
میں نے مانگی تھی عجب رب سے دعا دیکھا ہے
میرے محبوب کبھی آؤ ذرا رات ڈھلے
کیسے جلتا ہے مرے دل کا دیا دیکھا ہے
خون آنکھوں سے جو بہتا ہے وہ ہے دل کا مرے
کتنی ہجرت کی ہے دل سوز سزا دیکھا ہے
گل کے موسم کی ہواؤں سے گذارش ہے مری
میری حالت نہ بکھرجائے ذرا دیکھا ہے
صبح کی آنکھ سے نکلا ہے سمندر کیسے
میرے احساس پہ برسی جو گھٹا دیکھا ہے
جان دیتے تھے سدا ہم تو وفا کی خاطر
وشمہ اس بار جو کی اس نے جفا دیکھا ہے