"گھروندہ "
Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgaryچلو آج پھر ریت پہ گھروندے بناتے ہیں
کچھ نئے خواب آنکھوں میں سجانے کو
گود میں اس وسِیع سمندر کی
آؤ سورج اترتادیکھتے ہیں
کُچھ لالی لے کر شفق سے
لب و رُخسار تیرے سجاتے ہیں
اِس حسِین شام کے دھُندلکے میں
چاند، تاروں کے سنگ... لُکن میٹی کهیلتے ہیں
اور اُنگلی تھام کر اُس کی
سنگ باد صبا کے اڑتے ہیں
چلو !آج پهر ریت پر گھروندے بناتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






