یوں تو وہ دل کی بستی بچانے میں رہ گئے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: washma khan, Kuala Lampurیوں تو وہ دل کی بستی بچانے میں رہ گئے
لیکن کسی کے خواب سہانے میں رہ گئے
ہم اپنے ہی خیال کےمنظر میں قید تھے
ہم اپنے دل کا پنچھی اڑانے میں رہ گئے
ہم پوجتے تھے جس کو وہ بت ٹوٹ بھی چکا
پھر بھی اسی کے دیکھو زمانے میں رہ گئے
رکھے ہوئے ہیں گھر میں اداسی کے کچھ چراغ
جن کو ہوا کے ہاتھ بجھانے میں رہ گئے
کچھ تو ہوا کے دوش پہ محوِ سفر رہے
کچھ پنچھی میرے پیار کے دانے پہ رہ گئے
خونِ جگر میں ہاتھ تھے اپنے اسی لئے
شعر و غزل ہی ہم تو بنانے میں رہ گئے
جس زندگی کی بھیڑ میں وشمہ جی گم تھے ہم
اس زندگی کی راہ بنانے میں رہ گئے
More Love / Romantic Poetry






