Poetries by Abdul Waheed Ghori
بد نصیب سمندر کے جیسے دونوں کنارے نہ مل سکے
ہم کو ہماری جان سے پیارے نہ مل سکے
لوگوں نے جس کو چاہااپنابنا لیا
کیوں اپنی قسمتوں کے ستارے نہ مل سکے
تیرے بغیر آج بھی جیتا ہوںاس طرح
بے آسرا کہ جیسے سہارے نہ مل سکے
کرتا تھا تیرے ساتھ جہ بے لوث وفائیں
اس کو محبتوں کے خسارے نہ مل سکے
ساجد تو تیرے شہر کا وہ بدنصیب ہے
جس کو تمہارے درد بھی سارے نہ مل سکے ABDUL WAHEED GHORI
ہم کو ہماری جان سے پیارے نہ مل سکے
لوگوں نے جس کو چاہااپنابنا لیا
کیوں اپنی قسمتوں کے ستارے نہ مل سکے
تیرے بغیر آج بھی جیتا ہوںاس طرح
بے آسرا کہ جیسے سہارے نہ مل سکے
کرتا تھا تیرے ساتھ جہ بے لوث وفائیں
اس کو محبتوں کے خسارے نہ مل سکے
ساجد تو تیرے شہر کا وہ بدنصیب ہے
جس کو تمہارے درد بھی سارے نہ مل سکے ABDUL WAHEED GHORI
تو پاگل ہے اُسے میں پیار کرتا ہوں، وہ کہتی ہے تو پاگل ہے
میں آنکھیں چار کرتا ہوں، وہ کہتی ہے تو پاگل ہے
وہ کہتی ہے قسم لے لو تمہاری ہوں، تمہاری ہوں
میں پھر اعتبار کرتا ہوں، وہ کہتی ہے تو پاگل ہے
وہ کہتی ہے کرو وعدہ مجھے تنہا نہ چھوڑو گے
اور میں اقرار کرتا ہوں، وہ کہتی ہے تو پاگل ہے
وہ کہتی ہے سِوا میرے کسی کا خواب دیکھو گے؟
میں جب انکار کرتا ہوں، وہ کہتی ہے تو پاگل ہے
وہ کہتی ہے کہ ساجد آکے میرے رو برو بیٹھو
کبھی گفتار کرتا ہوں وہ کہتی ہے تو پاگل ہے۔ ABDUL WAHEED SAJID
میں آنکھیں چار کرتا ہوں، وہ کہتی ہے تو پاگل ہے
وہ کہتی ہے قسم لے لو تمہاری ہوں، تمہاری ہوں
میں پھر اعتبار کرتا ہوں، وہ کہتی ہے تو پاگل ہے
وہ کہتی ہے کرو وعدہ مجھے تنہا نہ چھوڑو گے
اور میں اقرار کرتا ہوں، وہ کہتی ہے تو پاگل ہے
وہ کہتی ہے سِوا میرے کسی کا خواب دیکھو گے؟
میں جب انکار کرتا ہوں، وہ کہتی ہے تو پاگل ہے
وہ کہتی ہے کہ ساجد آکے میرے رو برو بیٹھو
کبھی گفتار کرتا ہوں وہ کہتی ہے تو پاگل ہے۔ ABDUL WAHEED SAJID
گُلوں کا ساتھ کانٹوں کے گزارا ہو بھی سکتا تھا گُلوں کا ساتھ کانٹوں کے گزارا ہو بھی سکتا تھا
جو ہے غیروں کے پہلو میں ہمارا ہو بھی سکتا تھا
بھلا کیا فرق پڑتا تھا گلے مُجھکو لگا لیتا
میرا اُس سے لپٹ جانا گوارا ہو بھی سکتا تھا
وہ میری آنکھھ میں اپنا ہی چہرہ دیکھ جو لیتا
میں اُسکو ساری دنیا سے پیارا ہو بھی سکتا تھا
وہ اکثر یہ بھی کہتا تھا مُجھے تم سے محبت ہے
اگر وہ جُرم تھا تو پھر دوبارہ ہو بھی سکت تھا
جو مجھکو دیکھ کر یارو بدل لیتا ہے راہ اپنی
میرے ٹوٹے ہوئے دل کا سہارا ہو بھی سکتا تھا
ارے ساجد یہ دُنیا ہے یہاں پر مطلبی ہیں سب
تیرے پاس زر ہوتا وہ تمہارا ہو بھی سکتا تھا ABDUL WAHEED GHORI
جو ہے غیروں کے پہلو میں ہمارا ہو بھی سکتا تھا
بھلا کیا فرق پڑتا تھا گلے مُجھکو لگا لیتا
میرا اُس سے لپٹ جانا گوارا ہو بھی سکتا تھا
وہ میری آنکھھ میں اپنا ہی چہرہ دیکھ جو لیتا
میں اُسکو ساری دنیا سے پیارا ہو بھی سکتا تھا
وہ اکثر یہ بھی کہتا تھا مُجھے تم سے محبت ہے
اگر وہ جُرم تھا تو پھر دوبارہ ہو بھی سکت تھا
جو مجھکو دیکھ کر یارو بدل لیتا ہے راہ اپنی
میرے ٹوٹے ہوئے دل کا سہارا ہو بھی سکتا تھا
ارے ساجد یہ دُنیا ہے یہاں پر مطلبی ہیں سب
تیرے پاس زر ہوتا وہ تمہارا ہو بھی سکتا تھا ABDUL WAHEED GHORI
آج بچھڑے ہوئے یاروں کی بہت یاد آئی آج بچھڑے ہوئے یاروں کی بہت یاد آئی
مجھکو بھی جان سے پیاروں کی بہت یاد آئی
جن کے سائے تلے ہم پل بھر کے لئے بیٹھے تھے
مُجھکو اُن ٹوٹی دیواروں کی بہت یاد آئی
آج بکھرا ہوں جو خزاؤں کے پتوں کی طرح
آج پھر گزری بہاروں کی بہت یاد آئی
تُم میری دُنیا سے بہت دور بسے ہو پھر بھی
تیری آنکھوں کے اشاروں کی بہت یاد آئی
ملا نہ جب سکوں ساجد کو بچھڑ کر تُم سے
تیری بانہوں کے سہاروں کی بہت یاد آئی ABDUL WAHEED GHORI
مجھکو بھی جان سے پیاروں کی بہت یاد آئی
جن کے سائے تلے ہم پل بھر کے لئے بیٹھے تھے
مُجھکو اُن ٹوٹی دیواروں کی بہت یاد آئی
آج بکھرا ہوں جو خزاؤں کے پتوں کی طرح
آج پھر گزری بہاروں کی بہت یاد آئی
تُم میری دُنیا سے بہت دور بسے ہو پھر بھی
تیری آنکھوں کے اشاروں کی بہت یاد آئی
ملا نہ جب سکوں ساجد کو بچھڑ کر تُم سے
تیری بانہوں کے سہاروں کی بہت یاد آئی ABDUL WAHEED GHORI
کیسے مناؤں عید - سیلاب زدگان کے نام اُجڑا ہے شہر میرا کیسے مناؤں عید؟
ہر سمت ہے اندھیرا کیسے مناؤں عید؟
کرتا ہوں روز تیرتی لاشوں سے ملاقات
پانی میں ہے بسیرا کیسے مناؤں عید؟
اب رونقیں اُجڑ گئیں میرے مکان کی
ہوتا نہیں سویرا کیسے مناؤں عید؟
میرے اپنے پیارے آگئے سیلاب کی زد میں
گھر کا نہیں وڈیرہ کیسے مناؤں عید؟
سیلاب میرے بچوں کے کپڑے بھی لے گیا
کچھ بھی نہ رہا میرا کیسے مناؤں عید؟
میرے وطن کے حاکم ذرا دیکھ لے آ کر
مجھکو دُکھوں نے گھیرا کیسے مناؤں عید؟
ساجد کو دوستو تُم دِلاسہ کوئی تو دو
دل میں ہے غم کا ڈیرہ کیسے مناؤں عید؟ Abdul Waheed Ghori
ہر سمت ہے اندھیرا کیسے مناؤں عید؟
کرتا ہوں روز تیرتی لاشوں سے ملاقات
پانی میں ہے بسیرا کیسے مناؤں عید؟
اب رونقیں اُجڑ گئیں میرے مکان کی
ہوتا نہیں سویرا کیسے مناؤں عید؟
میرے اپنے پیارے آگئے سیلاب کی زد میں
گھر کا نہیں وڈیرہ کیسے مناؤں عید؟
سیلاب میرے بچوں کے کپڑے بھی لے گیا
کچھ بھی نہ رہا میرا کیسے مناؤں عید؟
میرے وطن کے حاکم ذرا دیکھ لے آ کر
مجھکو دُکھوں نے گھیرا کیسے مناؤں عید؟
ساجد کو دوستو تُم دِلاسہ کوئی تو دو
دل میں ہے غم کا ڈیرہ کیسے مناؤں عید؟ Abdul Waheed Ghori
چاہت بھرے اس دل کو یوں مسمار تو نہ کر چاہت بھرے اس دل کو یوں مسمار تو نہ کر
مجھکو غموں سے اس طرح دوچار تو نہ کر
پوجا ہے اس کو میں نے صبح و شام رات دن
اے یارِ یاد نیند سے بیدار تو نہ کر
مجھے اِک نظر سے دیکھنا گوارا تو کر لے
ٹوٹے ہوئے میرے دل کو بیقرار تو نہ کر
اے کاتبِ تقدیر میرا ہاتھ دیکھ لے
میں مر نہ جاؤں اِسطرح اِنکار تو نہ کر
اِتنا ہی کہہ کے مجھ سے وہ دامن چھڑا گیا
تیرا نہیں ہوں میرا انتظار تو نہ کر
بس تم ہی تم بسے ہو میرے دل کی دھڑکنوں میں
تجھے کیسے بھولوں، مجھکو گنہگار تو نہ کر
سنایا جو حال دل کا تو معصومیت سے بولے
میری جان چھوڑ ساجد تکرار تو نہ کر Abdul Waheed Ghori
مجھکو غموں سے اس طرح دوچار تو نہ کر
پوجا ہے اس کو میں نے صبح و شام رات دن
اے یارِ یاد نیند سے بیدار تو نہ کر
مجھے اِک نظر سے دیکھنا گوارا تو کر لے
ٹوٹے ہوئے میرے دل کو بیقرار تو نہ کر
اے کاتبِ تقدیر میرا ہاتھ دیکھ لے
میں مر نہ جاؤں اِسطرح اِنکار تو نہ کر
اِتنا ہی کہہ کے مجھ سے وہ دامن چھڑا گیا
تیرا نہیں ہوں میرا انتظار تو نہ کر
بس تم ہی تم بسے ہو میرے دل کی دھڑکنوں میں
تجھے کیسے بھولوں، مجھکو گنہگار تو نہ کر
سنایا جو حال دل کا تو معصومیت سے بولے
میری جان چھوڑ ساجد تکرار تو نہ کر Abdul Waheed Ghori
دل کی بات لبوں پہ لا کر کچھ نہ کہنا سیکھ لیا دل کی بات لبوں پہ لا کر کچھ نہ کہنا سیکھ لیا
تم سے بچھڑ کے ہم نے جاناں ہر دکھ سہنا سیکھ لیا
دل بھی تیری سوچ میں اکثر گم سم گم سم رہتا ہے
اشکوں نے آنکھوں سے تیری یاد میں بہنا سیکھ لیا
ہم کو چاہو یا ٹھکرا دو تم کو حق حاصل ہے لیکن
کچھ بھی ہو ہر حال میں ہم نے اب خوش رہنا سیکھ لیا۔ Abdul Waheed Ghori
تم سے بچھڑ کے ہم نے جاناں ہر دکھ سہنا سیکھ لیا
دل بھی تیری سوچ میں اکثر گم سم گم سم رہتا ہے
اشکوں نے آنکھوں سے تیری یاد میں بہنا سیکھ لیا
ہم کو چاہو یا ٹھکرا دو تم کو حق حاصل ہے لیکن
کچھ بھی ہو ہر حال میں ہم نے اب خوش رہنا سیکھ لیا۔ Abdul Waheed Ghori
ہجومِ غیر تیرے در پر مجھے اچھا نہیں لگتا ہجومِ غیر تیرے در پر مجھے اچھا نہیں لگتا
بدلتا یہ تیرا تیور مجھے اچھا نہیں لگتا
بچھڑ کر تجھ سے بارہا ہوا ایسا بھی ہے جاناں
کبھی کبھی خود اپنا گھر مجھے اچھا نہیں لگتا
میں تیرا ہو نہیں سکتا مجھے اِتنا نہ سوچا کر
وہ مجھ سے کہہ تو دیتا ہے مگر اچھا نہیں لگتا
مسافر ہوں محبت کا مسافت طے بھی کر لوں گا
مگر تو ساتھ نہ ہو تو سفر اچھا نہیں لگتا
میں جس کو یاد کرتا ہوں زمانہ بھول کے یارو
وہ میری یاد سے ہو بے خبر اچھا نہیں لگتا
بھلے مجھ کو نہ اپناؤ فقط اِک بار تو سوچو
بِنا پھل کے کوئی بھی ہو شجر اچھا نہیں لگتا
وُہی رستے جہاں پر ساتھ چلتے تھے کبھی مِل کے
رقیبوں کا وہاں پر ہو گُزر اچھا نہیں لگتا
میری آنکھوں کو نم کر کے وہ مجھ سے کہہ بھی دیتا ہے
تیرے دِل پہ کروں کوئی جبر اچھا نہیں لگتا
سنا ہے پیار میں تھوڑا صبر سے کام چلتا ہے
مگر میں کیا کروں مجھ کو صبر اچھا نہیں لگتا
تمہارا نام لیتا ہے تجھی سے پیار کرتا ہے
ساجد کو زہر ہی دیدے اگر اچھا نہیں لگتا Abdul Waheed Ghori
بدلتا یہ تیرا تیور مجھے اچھا نہیں لگتا
بچھڑ کر تجھ سے بارہا ہوا ایسا بھی ہے جاناں
کبھی کبھی خود اپنا گھر مجھے اچھا نہیں لگتا
میں تیرا ہو نہیں سکتا مجھے اِتنا نہ سوچا کر
وہ مجھ سے کہہ تو دیتا ہے مگر اچھا نہیں لگتا
مسافر ہوں محبت کا مسافت طے بھی کر لوں گا
مگر تو ساتھ نہ ہو تو سفر اچھا نہیں لگتا
میں جس کو یاد کرتا ہوں زمانہ بھول کے یارو
وہ میری یاد سے ہو بے خبر اچھا نہیں لگتا
بھلے مجھ کو نہ اپناؤ فقط اِک بار تو سوچو
بِنا پھل کے کوئی بھی ہو شجر اچھا نہیں لگتا
وُہی رستے جہاں پر ساتھ چلتے تھے کبھی مِل کے
رقیبوں کا وہاں پر ہو گُزر اچھا نہیں لگتا
میری آنکھوں کو نم کر کے وہ مجھ سے کہہ بھی دیتا ہے
تیرے دِل پہ کروں کوئی جبر اچھا نہیں لگتا
سنا ہے پیار میں تھوڑا صبر سے کام چلتا ہے
مگر میں کیا کروں مجھ کو صبر اچھا نہیں لگتا
تمہارا نام لیتا ہے تجھی سے پیار کرتا ہے
ساجد کو زہر ہی دیدے اگر اچھا نہیں لگتا Abdul Waheed Ghori
کچھ لمحے فرصتوں کے میرے ساتھ تم گزارو کچھ لمحے فرصتوں کے میرے ساتھ تم گزارو
مجھے جان کہنے والو یوں جان سے نہ مارو
اتنی سی بات کہہ کے مجھ سے بچھڑ گیا وہ
میں بھی تمہیں بلاؤں تم بھی مجھے پکارو
ایسا نہ ہو کہ تجھ کو سینے سے پھر لگاؤں
میرا دل دکھاؤ لیکن یہ زلف نہ سنوارو
مجھ کو اجاڑ کر بھی میرا حال پوچھتے ہو
انداز بھا گیا ہے مجھ کو تمہارا یارو
اس کے بنا چین سے سویا نہیں ہوں میں بھی
دیکھو گواہ رہنا تم اے فلک کے تاروں
میں بھولنے لگا ہوں جھوٹی محبتوں کو
پھر یاد اب نہ آنا مجھے جان سے بھی پیارو
گر ضد پہ آگئے ہو تو یہ فیصلہ ہے اپنا
تم جیت جاؤ لیکن مجھ سے کبھی نہ ہارو
ممکن بھی یہ کہاں ہے وہ مجھ کو چھو لے آکر
تم بھی کبھی ملے ہو سمندر کے دو کناروں
میں بھی تو ہوں شکستہ بالکل تمہارے جیسا
مجھے غور سے تو دیکھو اجڑے ہوئے مزاروں
میت پہ میری آ کے غیروں سے کہا اس نے
ساجد تو مر گیا ہے اسے لحد میں اتارو Abdul Waheed Ghori
مجھے جان کہنے والو یوں جان سے نہ مارو
اتنی سی بات کہہ کے مجھ سے بچھڑ گیا وہ
میں بھی تمہیں بلاؤں تم بھی مجھے پکارو
ایسا نہ ہو کہ تجھ کو سینے سے پھر لگاؤں
میرا دل دکھاؤ لیکن یہ زلف نہ سنوارو
مجھ کو اجاڑ کر بھی میرا حال پوچھتے ہو
انداز بھا گیا ہے مجھ کو تمہارا یارو
اس کے بنا چین سے سویا نہیں ہوں میں بھی
دیکھو گواہ رہنا تم اے فلک کے تاروں
میں بھولنے لگا ہوں جھوٹی محبتوں کو
پھر یاد اب نہ آنا مجھے جان سے بھی پیارو
گر ضد پہ آگئے ہو تو یہ فیصلہ ہے اپنا
تم جیت جاؤ لیکن مجھ سے کبھی نہ ہارو
ممکن بھی یہ کہاں ہے وہ مجھ کو چھو لے آکر
تم بھی کبھی ملے ہو سمندر کے دو کناروں
میں بھی تو ہوں شکستہ بالکل تمہارے جیسا
مجھے غور سے تو دیکھو اجڑے ہوئے مزاروں
میت پہ میری آ کے غیروں سے کہا اس نے
ساجد تو مر گیا ہے اسے لحد میں اتارو Abdul Waheed Ghori
میں روٹھتا تووہ مجھ کو منا بھی لیتا تھا میں روٹھتا تو وہ مجھ کو منا بھی لیتا تھا
کبھی کبھی گلے سے لگا بھی لیتا تھا
میرے اجڑنے پہ رہتا تھا جو غمگین بہت
وہ میرے خط کو اکثر جلا بھی لیتا تھا
اسے خوشی سمجھوں یا غم کی اک نئی صورت
وہ روتے روتے کبھی مسکرا بھی لیتا تھا
عجیب شخص میرے دل کا حکمران بنا
نیند آنکھوں سے آکے چرا بھی لیتا تھا
میں اس سے کرتا جب بھی جدائی کی باتیں
اشک آنکھوں میں اپنے سجا بھی لیتا تھا
وہ ہنس کے ملتا تو ساجد کے درد ٹلتے تھے
دل ویران کو ایسے بسا بھی لیتا تھا Abdul Waheed Ghori
کبھی کبھی گلے سے لگا بھی لیتا تھا
میرے اجڑنے پہ رہتا تھا جو غمگین بہت
وہ میرے خط کو اکثر جلا بھی لیتا تھا
اسے خوشی سمجھوں یا غم کی اک نئی صورت
وہ روتے روتے کبھی مسکرا بھی لیتا تھا
عجیب شخص میرے دل کا حکمران بنا
نیند آنکھوں سے آکے چرا بھی لیتا تھا
میں اس سے کرتا جب بھی جدائی کی باتیں
اشک آنکھوں میں اپنے سجا بھی لیتا تھا
وہ ہنس کے ملتا تو ساجد کے درد ٹلتے تھے
دل ویران کو ایسے بسا بھی لیتا تھا Abdul Waheed Ghori
گلے سے میرے لگ جاتا تو اسکا کیا بگڑ جاتا؟ گلے سے میرے لگ جاتا تو اسکا کیا بگڑ جاتا
میری جانب چلا آتا تو اسکا کیا بگڑ جاتا
وہ جس کے پیار کی خاطر توڑے تھے سبھی رشتے
نہ مجھ سے توڑتا ناطہ تو اس کا کیا بگڑ جاتا
مجھے تھی کیا خبر یارو وہ مرتا ہے رقیبوں پر
اگر یہ مجھ کو سمجھاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
لوگوں سے جو کہتا تھا محبت جان لیوا ہے
مجھے آ کر وہ بتلاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
مجھے معلوم ہے کہ لوٹ کر ماضی نہیں آتا
کوئی قصہ ہی دہراتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
اسے میں کب یہ کہتا تھا کہ میرے نام ہو جائے
وہ میرادل ہی بہلاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
ارے ساجد ارے پاگل مجھے دل سے بھلا بھی دے
فقط مجھ سے یہ کہہ پاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا Abdul Waheed Ghori
میری جانب چلا آتا تو اسکا کیا بگڑ جاتا
وہ جس کے پیار کی خاطر توڑے تھے سبھی رشتے
نہ مجھ سے توڑتا ناطہ تو اس کا کیا بگڑ جاتا
مجھے تھی کیا خبر یارو وہ مرتا ہے رقیبوں پر
اگر یہ مجھ کو سمجھاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
لوگوں سے جو کہتا تھا محبت جان لیوا ہے
مجھے آ کر وہ بتلاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
مجھے معلوم ہے کہ لوٹ کر ماضی نہیں آتا
کوئی قصہ ہی دہراتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
اسے میں کب یہ کہتا تھا کہ میرے نام ہو جائے
وہ میرادل ہی بہلاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
ارے ساجد ارے پاگل مجھے دل سے بھلا بھی دے
فقط مجھ سے یہ کہہ پاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا Abdul Waheed Ghori
اب سوچتا ہوں کاش تیری آرزو نہ کرتا اب سوچتا ہوں کاش تیری آرزو نہ کرتا
میں تجھ کو دیکھنے کی کبھی جستجو نہ کرتا
مجھ کو خبر جو ہوتی تیری بے رخی کی جاناں
میں مر تو جاتا تجھ سے کبھی گفتگو نہ کرتا
تو پتھر بن گیا ہے پہلے یہ جان لیتا
کوئی بھی بات دل کی تیرے روبرو نہ کرتا
گر تیرے لوٹ آنے کی تھوڑی امید ہوتی
میں دل کے ارمانوں کا اپنے لہو نہ کرتا
اب آیا ہے سمجھ میں اس عشق کا خلاصہ
میرے پاس زر جو ہوتا، بیوفائی تو نہ کرتا
تم نے کہا تو ہوتا میں بیوفا ہوں ساجد
تجھے بھول جاتا شاید آنکھیں نمو نہ کرتا Abdul Waheed Ghori
میں تجھ کو دیکھنے کی کبھی جستجو نہ کرتا
مجھ کو خبر جو ہوتی تیری بے رخی کی جاناں
میں مر تو جاتا تجھ سے کبھی گفتگو نہ کرتا
تو پتھر بن گیا ہے پہلے یہ جان لیتا
کوئی بھی بات دل کی تیرے روبرو نہ کرتا
گر تیرے لوٹ آنے کی تھوڑی امید ہوتی
میں دل کے ارمانوں کا اپنے لہو نہ کرتا
اب آیا ہے سمجھ میں اس عشق کا خلاصہ
میرے پاس زر جو ہوتا، بیوفائی تو نہ کرتا
تم نے کہا تو ہوتا میں بیوفا ہوں ساجد
تجھے بھول جاتا شاید آنکھیں نمو نہ کرتا Abdul Waheed Ghori
آیا جو اس کے لب پہ میرا نام بہت رویا آیا جو اس کے لب پہ میرا نام بہت رویا
اک شخص میری یاد میں کل شام بہت رویا
جو مڑ کے کبھی میری طرف دیکھتا نہ تھا
میرے ذکر پہ وہ آج دل تھام بہت رویا
وہ بھی یہ سمجھتا تھا جی لے گا میرے بغیر
آیا نہ کہیں اسکو بھی آرام بہت رویا
خود بیوفا تھا مجھ کو بھی کہتا تھا بے وفا
آیا جو اس کے سر کوئی الزام بہت رویا
لکھا تھا اس کو میں نے سدا مسکراتے رہنا
تنہائی میں پڑھ کے میرا پیغام بہت رویا
مجھ سے روٹھ کر گیا تو کسی کا نہ ہو سکا
جب کھو چکا خود اپنا ہی مقام بہت رویا
شاید اسے محسوس ہوئی تھی میری کمی
وہ مجھ کو ڈھونڈتا ہوا ہر گام بہت رویا
اس ہجر میں وہ رات کی نیندوں کو گنوا کر
سوچا کبھی جو عشق کا انجام بہت رویا
اپنوں کو سمجھتا تھا جو شودر کے برابر
غیروں کے ساتھ ہو کے بدنام بہت رویا
قسمیں جو کھاتا تھا مجھے دل سے بھلانے کی
ہوا مجھ کو بھلانے میں جب ناکام بہت رویا
آنکھ اسکی بھر آئی تھی نجانے کس لئے؟
ہاتھوں سے اس کے ٹوٹا کوئی جام بہت رویا
پوچھا کسی نے اس سے تم چاہتے ہو کس کو؟
وہ لیکے میرا نام سرعام بہت رویا
ساجد کے بنا اکثر جو ہنستا کبھی نہ تھا
سنسان دیکھا اپنا دروبام بہت رویا Abdul Waheed Ghori
اک شخص میری یاد میں کل شام بہت رویا
جو مڑ کے کبھی میری طرف دیکھتا نہ تھا
میرے ذکر پہ وہ آج دل تھام بہت رویا
وہ بھی یہ سمجھتا تھا جی لے گا میرے بغیر
آیا نہ کہیں اسکو بھی آرام بہت رویا
خود بیوفا تھا مجھ کو بھی کہتا تھا بے وفا
آیا جو اس کے سر کوئی الزام بہت رویا
لکھا تھا اس کو میں نے سدا مسکراتے رہنا
تنہائی میں پڑھ کے میرا پیغام بہت رویا
مجھ سے روٹھ کر گیا تو کسی کا نہ ہو سکا
جب کھو چکا خود اپنا ہی مقام بہت رویا
شاید اسے محسوس ہوئی تھی میری کمی
وہ مجھ کو ڈھونڈتا ہوا ہر گام بہت رویا
اس ہجر میں وہ رات کی نیندوں کو گنوا کر
سوچا کبھی جو عشق کا انجام بہت رویا
اپنوں کو سمجھتا تھا جو شودر کے برابر
غیروں کے ساتھ ہو کے بدنام بہت رویا
قسمیں جو کھاتا تھا مجھے دل سے بھلانے کی
ہوا مجھ کو بھلانے میں جب ناکام بہت رویا
آنکھ اسکی بھر آئی تھی نجانے کس لئے؟
ہاتھوں سے اس کے ٹوٹا کوئی جام بہت رویا
پوچھا کسی نے اس سے تم چاہتے ہو کس کو؟
وہ لیکے میرا نام سرعام بہت رویا
ساجد کے بنا اکثر جو ہنستا کبھی نہ تھا
سنسان دیکھا اپنا دروبام بہت رویا Abdul Waheed Ghori
ہے کیا تیرا قصور اے عافیہ صدیقی ہے کیا تیرا قصور اے عافیہ صدیقی
تو ہم سے کیوں ہے دور اےعافیہ صدیقی
تیرے پاس آ تو جاؤں تیرے درد بانٹنے
لیکن میں ہوں مجبور اے عافیہ صدیقی
میرا دل یہ کہتا ہے اک دن وطن میں اپنے
تو آئے گی ضرور اے عافیہ صدیقی
پوچھے جو کوئی دوست اہمیت بتاؤں تیری
دشمن کو کیا شعور اے عافیہ صدیقی
تجھے سوچوں تو برسے ہے میری آنکھ سے پانی
ہے دل بھی غم سے چور اے عافیہ صدیقی
ساجد نہ دیکھ پائے گا اب تو قسم خدا کی
چہرہ تیرا بے نور اے عافیہ صدیقی Abdul Waheed Ghouri
تو ہم سے کیوں ہے دور اےعافیہ صدیقی
تیرے پاس آ تو جاؤں تیرے درد بانٹنے
لیکن میں ہوں مجبور اے عافیہ صدیقی
میرا دل یہ کہتا ہے اک دن وطن میں اپنے
تو آئے گی ضرور اے عافیہ صدیقی
پوچھے جو کوئی دوست اہمیت بتاؤں تیری
دشمن کو کیا شعور اے عافیہ صدیقی
تجھے سوچوں تو برسے ہے میری آنکھ سے پانی
ہے دل بھی غم سے چور اے عافیہ صدیقی
ساجد نہ دیکھ پائے گا اب تو قسم خدا کی
چہرہ تیرا بے نور اے عافیہ صدیقی Abdul Waheed Ghouri
آنکھوں میں کوئی خواب سہانے نہیں آتے آنکھوں میں کوئی خواب سہانے نہیں آتے
اب یاد مجھے گزرے زمانے نہیں آتے
میں خود ہی بنا لیتا ہوں اب پختہ مراسم
روٹھوں تو میرے دوست منانے نہیں آتے
جگنو نہ ستارہ نہ کوئی چاند کی کرنیں
کوئی بھی تیری یاد دلانے نہیں آتے
دل سے مٹا تو دوں یادیں تیری لیکن
پھر ہاتھ میرے ایسے خزانے نہیں آتے
ہے خواہش مجھے اب بھی بچپن کے دنوں کی
یہ جان کر بھی لمحے پرانے نہیں آتے
محفل میں ان کی آتے ہیں اپنے پرائے لیکن
نہ آئیں تو ساجد سے دیوانے نہیں آتے Abdul Waheed Ghouri
اب یاد مجھے گزرے زمانے نہیں آتے
میں خود ہی بنا لیتا ہوں اب پختہ مراسم
روٹھوں تو میرے دوست منانے نہیں آتے
جگنو نہ ستارہ نہ کوئی چاند کی کرنیں
کوئی بھی تیری یاد دلانے نہیں آتے
دل سے مٹا تو دوں یادیں تیری لیکن
پھر ہاتھ میرے ایسے خزانے نہیں آتے
ہے خواہش مجھے اب بھی بچپن کے دنوں کی
یہ جان کر بھی لمحے پرانے نہیں آتے
محفل میں ان کی آتے ہیں اپنے پرائے لیکن
نہ آئیں تو ساجد سے دیوانے نہیں آتے Abdul Waheed Ghouri