Add Poetry

Poetries by Abdul Waheed Ghori

ہجومِ غیر تیرے در پر مجھے اچھا نہیں لگتا ہجومِ غیر تیرے در پر مجھے اچھا نہیں لگتا
بدلتا یہ تیرا تیور مجھے اچھا نہیں لگتا
بچھڑ کر تجھ سے بارہا ہوا ایسا بھی ہے جاناں
کبھی کبھی خود اپنا گھر مجھے اچھا نہیں لگتا
میں تیرا ہو نہیں سکتا مجھے اِتنا نہ سوچا کر
وہ مجھ سے کہہ تو دیتا ہے مگر اچھا نہیں لگتا
مسافر ہوں محبت کا مسافت طے بھی کر لوں گا
مگر تو ساتھ نہ ہو تو سفر اچھا نہیں لگتا
میں جس کو یاد کرتا ہوں زمانہ بھول کے یارو
وہ میری یاد سے ہو بے خبر اچھا نہیں لگتا
بھلے مجھ کو نہ اپناؤ فقط اِک بار تو سوچو
بِنا پھل کے کوئی بھی ہو شجر اچھا نہیں لگتا
وُہی رستے جہاں پر ساتھ چلتے تھے کبھی مِل کے
رقیبوں کا وہاں پر ہو گُزر اچھا نہیں لگتا
میری آنکھوں کو نم کر کے وہ مجھ سے کہہ بھی دیتا ہے
تیرے دِل پہ کروں کوئی جبر اچھا نہیں لگتا
سنا ہے پیار میں تھوڑا صبر سے کام چلتا ہے
مگر میں کیا کروں مجھ کو صبر اچھا نہیں لگتا
تمہارا نام لیتا ہے تجھی سے پیار کرتا ہے
ساجد کو زہر ہی دیدے اگر اچھا نہیں لگتا
Abdul Waheed Ghori
آیا جو اس کے لب پہ میرا نام بہت رویا آیا جو اس کے لب پہ میرا نام بہت رویا
اک شخص میری یاد میں کل شام بہت رویا
جو مڑ کے کبھی میری طرف دیکھتا نہ تھا
میرے ذکر پہ وہ آج دل تھام بہت رویا
وہ بھی یہ سمجھتا تھا جی لے گا میرے بغیر
آیا نہ کہیں اسکو بھی آرام بہت رویا
خود بیوفا تھا مجھ کو بھی کہتا تھا بے وفا
آیا جو اس کے سر کوئی الزام بہت رویا
لکھا تھا اس کو میں نے سدا مسکراتے رہنا
تنہائی میں پڑھ کے میرا پیغام بہت رویا
مجھ سے روٹھ کر گیا تو کسی کا نہ ہو سکا
جب کھو چکا خود اپنا ہی مقام بہت رویا
شاید اسے محسوس ہوئی تھی میری کمی
وہ مجھ کو ڈھونڈتا ہوا ہر گام بہت رویا
اس ہجر میں وہ رات کی نیندوں کو گنوا کر
سوچا کبھی جو عشق کا انجام بہت رویا
اپنوں کو سمجھتا تھا جو شودر کے برابر
غیروں کے ساتھ ہو کے بدنام بہت رویا
قسمیں جو کھاتا تھا مجھے دل سے بھلانے کی
ہوا مجھ کو بھلانے میں جب ناکام بہت رویا
آنکھ اسکی بھر آئی تھی نجانے کس لئے؟
ہاتھوں سے اس کے ٹوٹا کوئی جام بہت رویا
پوچھا کسی نے اس سے تم چاہتے ہو کس کو؟
وہ لیکے میرا نام سرعام بہت رویا
ساجد کے بنا اکثر جو ہنستا کبھی نہ تھا
سنسان دیکھا اپنا دروبام بہت رویا
Abdul Waheed Ghori
Famous Poets
View More Poets