Poetries by انور جمال انور
پھر سوچ لو یہ تعلق ریت کی دیوار ہے ، پھر سوچ لو
اتنی شدت سے تمہیں کیوں پیار ہے ، پھر سوچ لو
اس طرف بس میں ہی میں ہوں دوسرا کوئی نہیں
اس طرف ماں باپ ہیں ، سنسار ہے ، پھر سوچ لو
عشق کی بازی ہے دیکھو عشق کی بازی ہے یہ
اور اس میں جیت جانا ہار ہے ، پھر سوچ لو
کون دیکھے گا مرے ہاتھوں میں کتنے پھول ہیں ؟
دشمنوں کے ہاتھ میں تلوار ہے پھر سوچ لو
سادگی تو ختم ہے تم پر مرے معصوم دوست
اور یہ سارا جہاں ہشیار ہے ، پھر سوچ لو انور جمال انور
اتنی شدت سے تمہیں کیوں پیار ہے ، پھر سوچ لو
اس طرف بس میں ہی میں ہوں دوسرا کوئی نہیں
اس طرف ماں باپ ہیں ، سنسار ہے ، پھر سوچ لو
عشق کی بازی ہے دیکھو عشق کی بازی ہے یہ
اور اس میں جیت جانا ہار ہے ، پھر سوچ لو
کون دیکھے گا مرے ہاتھوں میں کتنے پھول ہیں ؟
دشمنوں کے ہاتھ میں تلوار ہے پھر سوچ لو
سادگی تو ختم ہے تم پر مرے معصوم دوست
اور یہ سارا جہاں ہشیار ہے ، پھر سوچ لو انور جمال انور
یہاں ہر چیز لکھی ہے فلک لیتا ہے یونہی امتحاں ہر چیز لکھی ہے
کہاں جینا ہے مرنا ہے کہاں ہر چیز لکھی ہے
کبھی بولوں تو لگتا ہے کہ میں دھرا رہا ہوں کچھ
کبھی لکھوں تو لگتا ہے یہاں ہر چیز لکھی ہے
جو چپ رہتے ہیں وہ ہم سے زیادہ ظرف والے ہیں
کہ کھولیں بھی تو کیا کھولیں زباں ، ہر چیز لکھی ہے
تمہارا پیار قسمت میں ہوا تو مل ہی جائے گا
نگاہ_ التفات_ دوستاں ، ہر چیز لکھی ہے
نہ بدلی ہے نہ بدلے گی کبھی تقدیر دنیا کی
میاں کرتے رہو آہ و فغاں ہر چیز لکھی ہے
جنہیں پڑھنا ہو پڑھ لیتے ہیں لوح و عرش کی باتیں
اگر سمجھو تو زیر_ آسماں ہر چیز لکھی ہے
اگر تم بدگماں ہو تو یہاں کچھ بھی نہیں لکھا
اگر ہو خوش گماں انور تو ہاں ہر چیز لکھی ہے انور جمال انور
کہاں جینا ہے مرنا ہے کہاں ہر چیز لکھی ہے
کبھی بولوں تو لگتا ہے کہ میں دھرا رہا ہوں کچھ
کبھی لکھوں تو لگتا ہے یہاں ہر چیز لکھی ہے
جو چپ رہتے ہیں وہ ہم سے زیادہ ظرف والے ہیں
کہ کھولیں بھی تو کیا کھولیں زباں ، ہر چیز لکھی ہے
تمہارا پیار قسمت میں ہوا تو مل ہی جائے گا
نگاہ_ التفات_ دوستاں ، ہر چیز لکھی ہے
نہ بدلی ہے نہ بدلے گی کبھی تقدیر دنیا کی
میاں کرتے رہو آہ و فغاں ہر چیز لکھی ہے
جنہیں پڑھنا ہو پڑھ لیتے ہیں لوح و عرش کی باتیں
اگر سمجھو تو زیر_ آسماں ہر چیز لکھی ہے
اگر تم بدگماں ہو تو یہاں کچھ بھی نہیں لکھا
اگر ہو خوش گماں انور تو ہاں ہر چیز لکھی ہے انور جمال انور
آپ کی زلف کھل گئی ہو گی پھر وہی زلف کھل گئی ہو گی
ریشمی زلف کھل گئی ہو گی
ایسے ہی تو فضا نہیں مہکی
آپ کی زلف کھل گئی ہو گی
رات بھر نیند آئی ہو گی کسے
جب کوئی زلف کھل گئی ہو گی
آج برسا جو ٹوٹ کر بادل
سرمئی زلف کھل گئی ہو گی
اس کو ملفوف دیکھ کر یکدم
شوق کی زلف کھل گئی ہو گی
آ گئی ہو گی ہاتھ انور کے
سر چڑھی زلف کھل گئی ہو گی انور جمال انور
ریشمی زلف کھل گئی ہو گی
ایسے ہی تو فضا نہیں مہکی
آپ کی زلف کھل گئی ہو گی
رات بھر نیند آئی ہو گی کسے
جب کوئی زلف کھل گئی ہو گی
آج برسا جو ٹوٹ کر بادل
سرمئی زلف کھل گئی ہو گی
اس کو ملفوف دیکھ کر یکدم
شوق کی زلف کھل گئی ہو گی
آ گئی ہو گی ہاتھ انور کے
سر چڑھی زلف کھل گئی ہو گی انور جمال انور
مجھے تم سوچتی ہو کیا وہی میں ہوں وہی جذبہ ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
وہی بے چین دل میرا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
تمہیں دل سے بھلانے کیلئے کیا کیا کیا میں نے
مگر یہ ہو نہیں پایا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
مجھے اب تک پرانے خواب ہی آتے ہیں جانے کیوں
تمہیں میں سوچتا ہوں کیا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
یہ زلفیں کس کی ہیں بکھری ہوئی میرے خیالوں پر
یہ کس کا قرب ہے ایسا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
یہ کس نے ہونٹ رکھے تھے مرے ہونٹوں پہ دھیرے سے
میں کیسے نیند سے جاگا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
یہ کس کی گرم سانسیں تھیں جو مجھ سے آ کے ٹکرائیں
یہ تم تھیں یا کوئی دھوکہ ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
تمہیں میں دیکھتا ہوں کیا ابھی تک اپنے ماضی سے
یہ میرا حال ہے کیسا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا انور جمال انور
وہی بے چین دل میرا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
تمہیں دل سے بھلانے کیلئے کیا کیا کیا میں نے
مگر یہ ہو نہیں پایا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
مجھے اب تک پرانے خواب ہی آتے ہیں جانے کیوں
تمہیں میں سوچتا ہوں کیا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
یہ زلفیں کس کی ہیں بکھری ہوئی میرے خیالوں پر
یہ کس کا قرب ہے ایسا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
یہ کس نے ہونٹ رکھے تھے مرے ہونٹوں پہ دھیرے سے
میں کیسے نیند سے جاگا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
یہ کس کی گرم سانسیں تھیں جو مجھ سے آ کے ٹکرائیں
یہ تم تھیں یا کوئی دھوکہ ، مجھے تم سوچتی ہو کیا
تمہیں میں دیکھتا ہوں کیا ابھی تک اپنے ماضی سے
یہ میرا حال ہے کیسا ، مجھے تم سوچتی ہو کیا انور جمال انور
وہ مرنا چاہتی تھی انا کے خول کے اندر وہ مرنا چاہتی تھی
اسے کیوں روکتا انور وہ مرنا چاہتی تھی
مجھے تم سے محبت ہے ، محبت ہے ، وہ کہتی
یہی اک بات کہہ کہہ کر وہ مرنا چاہتی تھی
وہ کمسن عشق کے آداب سے واقف کہاں تھی
ذرا سی ایک رنجش پر وہ مرنا چاہتی تھی
اسے رسوائیوں بدنامیوں کا ڈر نہیں تھا
چلی آتی تھی ننگے سر وہ مرنا چاہتی تھی
وہ تھی اک کانچ کی گڑیا اور اک دن راہ چلتے
کہیں سے آ لگا پتھر ، وہ مرنا چاہتی تھی
درون ِ جسم تھی اک آگ کے مانند ، اس پر
اسے قابو نہ تھا خود پر وہ مرنا چاہتی تھی
میں حد سے بڑھ کے تھا خود سر میں جینا چاہتا تھا
وہ حد سے بڑھ کے تھی مضطر وہ مرنا چاہتی تھی
میں اس کی خودکشی پر سوچتا رہتا ہوں اکثر
کہے گی کیا سر ِ محشر ، وہ مرنا چاہتی تھی ؟ انور جمال انور
اسے کیوں روکتا انور وہ مرنا چاہتی تھی
مجھے تم سے محبت ہے ، محبت ہے ، وہ کہتی
یہی اک بات کہہ کہہ کر وہ مرنا چاہتی تھی
وہ کمسن عشق کے آداب سے واقف کہاں تھی
ذرا سی ایک رنجش پر وہ مرنا چاہتی تھی
اسے رسوائیوں بدنامیوں کا ڈر نہیں تھا
چلی آتی تھی ننگے سر وہ مرنا چاہتی تھی
وہ تھی اک کانچ کی گڑیا اور اک دن راہ چلتے
کہیں سے آ لگا پتھر ، وہ مرنا چاہتی تھی
درون ِ جسم تھی اک آگ کے مانند ، اس پر
اسے قابو نہ تھا خود پر وہ مرنا چاہتی تھی
میں حد سے بڑھ کے تھا خود سر میں جینا چاہتا تھا
وہ حد سے بڑھ کے تھی مضطر وہ مرنا چاہتی تھی
میں اس کی خودکشی پر سوچتا رہتا ہوں اکثر
کہے گی کیا سر ِ محشر ، وہ مرنا چاہتی تھی ؟ انور جمال انور
وہ مرنا چاہتی تھی انا کے خول کے اندر وہ مرنا چاہتی تھی
اسے کیوں روکتا انور وہ مرنا چاہتی تھی
مجھے تم سے محبت ہے ، محبت ہے ، وہ کہتی
یہی اک بات کہہ کہہ کر وہ مرنا چاہتی تھی
وہ کمسن عشق کے آداب سے واقف کہاں تھی
ذرا سی ایک رنجش پر وہ مرنا چاہتی تھی
اسے رسوائیوں بدنامیوں کا ڈر نہیں تھا
چلی آتی تھی ننگے سر وہ مرنا چاہتی تھی
وہ تھی اک کانچ کی گڑیا اور اک دن راہ چلتے
کہیں سے آ لگا پتھر ، وہ مرنا چاہتی تھی
درون ِ جسم تھی اک آگ کے مانند ، اس پر
اسے قابو نہ تھا خود پر وہ مرنا چاہتی تھی
میں حد سے بڑھ کے تھا خود سر میں جینا چاہتا تھا
وہ حد سے بڑھ کے تھی مضطر وہ مرنا چاہتی تھی
میں اس کی خودکشی پر سوچتا رہتا ہوں اکثر
کہے گی کیا سر ِ محشر ، وہ مرنا چاہتی تھی ؟ انور جمال انور
اسے کیوں روکتا انور وہ مرنا چاہتی تھی
مجھے تم سے محبت ہے ، محبت ہے ، وہ کہتی
یہی اک بات کہہ کہہ کر وہ مرنا چاہتی تھی
وہ کمسن عشق کے آداب سے واقف کہاں تھی
ذرا سی ایک رنجش پر وہ مرنا چاہتی تھی
اسے رسوائیوں بدنامیوں کا ڈر نہیں تھا
چلی آتی تھی ننگے سر وہ مرنا چاہتی تھی
وہ تھی اک کانچ کی گڑیا اور اک دن راہ چلتے
کہیں سے آ لگا پتھر ، وہ مرنا چاہتی تھی
درون ِ جسم تھی اک آگ کے مانند ، اس پر
اسے قابو نہ تھا خود پر وہ مرنا چاہتی تھی
میں حد سے بڑھ کے تھا خود سر میں جینا چاہتا تھا
وہ حد سے بڑھ کے تھی مضطر وہ مرنا چاہتی تھی
میں اس کی خودکشی پر سوچتا رہتا ہوں اکثر
کہے گی کیا سر ِ محشر ، وہ مرنا چاہتی تھی ؟ انور جمال انور
کہاں سے آئی ہو اور کونسا نیٹ ورک رکھتی ہو کہاں سے آئی ہو اور کونسا نیٹ ورک رکھتی ہو
برا محسوس نہ ہو تو
تمہیں بھیجوں میں ایزی لوڈ ؟
نہیں زحمت نہیں ہو گی
مری تو شاپ ہے
اور میں یہی سب کام کرتا ہوں
تمہارے ہاتھ میں سیل فون ،،
شاید نوکیا کا ہے
کبھی آؤ نا اس میں سونگ بھر دوں وال پیپر بھی
پرانے انڈین گانے تمہیں اچھے نہیں لگتے
تو میرے پاس
بالکل نیو کلیکشن ہے
ہزاروں انڈین ہیروئینوں کے وال پیپر ہیں
مگر
اک بات بولوں ؟
اس قدر
اتنی حسیں لڑکی کو
پہلی بار دیکھا ہے
چلو ایسا کرو ،،
تم شام کو ملنا
کہیں پارک میں بیٹھیں گے
وہاں کچھ کھائیں پیئں گے
دسمبر کا مہینہ
ویسے بھی گھر میں نہیں کٹتا
ہاں
میرے پاس گاڑی ہے
اگر لمبی ڈرائیو پر
نکلنا ہو تو کہہ دینا
تمہیں چرغہ کھلاؤں گا
تمہیں بوتل پلاؤں گا
تمہیں شاپنگ کراؤں گا
مگر وہ لمبی لمبی مونچھ والا
کون ہے آخر ؟
تمہیں کیوں تک رہا ہے
کیوں اشاروں سے بلاتا ہے
اجازت ہو
تو اس کی کنپٹی
میں سینک دوں جا کر
وہ ہزبینڈ ہیں تمہارے
کیا کہا ؟ ؟
اوہ شٹ ،،،،، Anwar Jamal Anwar
برا محسوس نہ ہو تو
تمہیں بھیجوں میں ایزی لوڈ ؟
نہیں زحمت نہیں ہو گی
مری تو شاپ ہے
اور میں یہی سب کام کرتا ہوں
تمہارے ہاتھ میں سیل فون ،،
شاید نوکیا کا ہے
کبھی آؤ نا اس میں سونگ بھر دوں وال پیپر بھی
پرانے انڈین گانے تمہیں اچھے نہیں لگتے
تو میرے پاس
بالکل نیو کلیکشن ہے
ہزاروں انڈین ہیروئینوں کے وال پیپر ہیں
مگر
اک بات بولوں ؟
اس قدر
اتنی حسیں لڑکی کو
پہلی بار دیکھا ہے
چلو ایسا کرو ،،
تم شام کو ملنا
کہیں پارک میں بیٹھیں گے
وہاں کچھ کھائیں پیئں گے
دسمبر کا مہینہ
ویسے بھی گھر میں نہیں کٹتا
ہاں
میرے پاس گاڑی ہے
اگر لمبی ڈرائیو پر
نکلنا ہو تو کہہ دینا
تمہیں چرغہ کھلاؤں گا
تمہیں بوتل پلاؤں گا
تمہیں شاپنگ کراؤں گا
مگر وہ لمبی لمبی مونچھ والا
کون ہے آخر ؟
تمہیں کیوں تک رہا ہے
کیوں اشاروں سے بلاتا ہے
اجازت ہو
تو اس کی کنپٹی
میں سینک دوں جا کر
وہ ہزبینڈ ہیں تمہارے
کیا کہا ؟ ؟
اوہ شٹ ،،،،، Anwar Jamal Anwar
وہ ساتھ ہو گی سمندر میں اتر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
نہ مل پائے تو مر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
اسے ہم کھینچ ہی لیں گے محبت میں کسی دن
اسے لے کر ہی گھر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
ابھی آوارگی شوق تنہا ہے تو کب تک
کبھی ہوگا ، جدھر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
یہ مشکل مرحلہ ہے پھر بھی اس دل کو یقیں ہے
یہاں سے بھی گزر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
وہ ہم سے چھین لی جائے نہ ، یہ خطرہ تو ہوگا
ہر اک آہٹ پہ ڈر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
بدل سکتی نہیں تصویر ِ ہستی جانتے ہیں
مگر کچھ رنگ بھر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
پھر اس کے بعد سب کچھ چھوڑ دیں گے اے زمانے
قسم لے لو سدھر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی انور جمال انور
نہ مل پائے تو مر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
اسے ہم کھینچ ہی لیں گے محبت میں کسی دن
اسے لے کر ہی گھر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
ابھی آوارگی شوق تنہا ہے تو کب تک
کبھی ہوگا ، جدھر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
یہ مشکل مرحلہ ہے پھر بھی اس دل کو یقیں ہے
یہاں سے بھی گزر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
وہ ہم سے چھین لی جائے نہ ، یہ خطرہ تو ہوگا
ہر اک آہٹ پہ ڈر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
بدل سکتی نہیں تصویر ِ ہستی جانتے ہیں
مگر کچھ رنگ بھر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی
پھر اس کے بعد سب کچھ چھوڑ دیں گے اے زمانے
قسم لے لو سدھر جائیں گے ہم ، وہ ساتھ ہو گی انور جمال انور