Good Night Poetry, Shayari & Ghazal
Good night poetry is best way to express your words and emotion. Check out the amazing collection of express your feeling in words. This section is based on a huge data of all the latest Good Night Poetry in urdu & Good Night Quotes that can be dedicated to your family, friends and love ones. Convey the inner feelings of heart with this world’s largest Good Night Poetry in urdu 2 lines compilation that offers an individual to show the sentiments through words.
Good Night Shayari Images
اب کے بھی دل کی مدارات نہ ہونے پائی
پھر وہی وعدہ جو اقرار نہ بننے پایا
پھر وہی بات جو اثبات نہ ہونے پائی
پھر وہ پروانے جنہیں اذن شہادت نہ ملا
پھر وہ شمعیں کہ جنہیں رات نہ ہونے پائی
پھر وہی جاں بلبی لذت مے سے پہلے
پھر وہ محفل جو خرابات نہ ہونے پائی
پھر دم دید رہے چشم و نظر دید طلب
پھر شب وصل ملاقات نہ ہونے پائی
پھر وہاں باب اثر جانئے کب بند ہوا
پھر یہاں ختم مناجات نہ ہونے پائی
فیضؔ سر پر جو ہر اک روز قیامت گزری
ایک بھی روز مکافات نہ ہونے پائی
یہ رات بین کرتی رہے اور دیا جلے
اس کی زباں میں اتنا اثر ہے کہ نصف شب
وہ روشنی کی بات کرے اور دیا جلے
تم چاہتے ہو تم سے بچھڑ کے بھی خوش رہوں
یعنی ہوا بھی چلتی رہے اور دیا جلے
کیا مجھ سے بھی عزیز ہے تم کو دیے کی لو
پھر تو میرا مزار بنے اور دیا جلے
سورج تو میری آنکھ سے آگے کی چیز ہے
میں چاہتا ہوں شام ڈھلے اور دیا جلے
تم لوٹنے میں دیر نہ کرنا کہ یہ نہ ہو
دل تیرگی میں گھیر چکے اور دیا جلے
دل درد سے نڈھال ہے اور چاند رات ہے
آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں
کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند رات ہے
دل توڑ کے خموش نظاروں کا کیا ملا
شبنم کا یہ سوال ہے اور چاند رات ہے
پھر تتلیاں سی اڑنے لگیں دشت خواب میں
پھر خواہش وصال ہے اور چاند رات ہے
کیمپس کی نہر پر ہے ترا ہاتھ ہاتھ میں
موسم بھی لا زوال ہے اور چاند رات ہے
ہر اک کلی نے اوڑھ لیا ماتمی لباس
ہر پھول پر ملال ہے اور چاند رات ہے
میری تو پور پور میں خوشبو سی بس گئی
اس پر ترا خیال ہے اور چاند رات ہے
چھلکا سا پڑ رہا ہے وصیؔ وحشتوں کا رنگ
ہر چیز پہ زوال ہے اور چاند رات ہے
رات ملتے رہے اپنے در و دیوار سے ہم
سر خوشی میں یونہی دل شاد و غزل خواں گزرے
کوئے قاتل سے کبھی کوچۂ دل دار سے ہم
کبھی منزل کبھی رستے نے ہمیں ساتھ دیا
ہر قدم الجھے رہے قافلہ سالار سے ہم
ہم سے بے بہرہ ہوئی اب جرس گل کی صدا
ورنہ واقف تھے ہر اک رنگ کی جھنکار سے ہم
فیضؔ جب چاہا جو کچھ چاہا سدا مانگ لیا
ہاتھ پھیلا کے دل بے زر و دینار سے ہم
کل میں جب جانے لگا تو اس نے کیوں روکا نہیں
یوں اگر سوچوں تو اک اک نقش ہے سینے پہ نقش
ہائے وہ چہرہ کہ پھر بھی آنکھ میں بنتا نہیں
کیوں اڑاتی پھر رہی ہے در بدر مجھ کو ہوا
میں اگر اک شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا نہیں
آج تنہا ہوں تو کتنا اجنبی ماحول ہے
ایک بھی رستے نے تیرے شہر میں روکا نہیں
حرف برگ خشک بن کر ٹوٹتے گرتے رہے
غنچۂ عرض تمنا ہونٹ پر پھوٹا نہیں
درد کا رستہ ہے یا ہے ساعت روز حساب
سیکڑوں لوگوں کو روکا ایک بھی ٹھہرا نہیں
شبنمی آنکھوں کے جگنو کانپتے ہونٹوں کے پھول
ایک لمحہ تھا جو امجدؔ آج تک گزرا نہیں
گزارنی تھی مگر زندگی، گزاری تھی
سواد شوق میں ایسے بھی کچھ مقام آئے
نہ مجھ کو اپنی خبر تھی نہ کچھ تمہاری تھی
لرزتے ہاتھوں سے دیوار لپٹی جاتی تھی
نہ پوچھ کس طرح تصویر وہ اتاری تھی
جو پیار ہم نے کیا تھا وہ کاروبار نہ تھا
نہ تم نے جیتی یہ بازی نہ میں نے ہاری تھی
طواف کرتے تھے اس کا بہار کے منظر
جو دل کی سیج پہ اتری عجب سواری تھی
تمہارا آنا بھی اچھا نہیں لگا مجھ کو
فسردگی سی عجب آج دل پہ طاری تھی
کسی بھی ظلم پہ کوئی بھی کچھ نہ کہتا تھا
نہ جانے کون سی جاں تھی جو اتنی پیاری تھی
ہجوم بڑھتا چلا جاتا تھا سر محفل
بڑے رسان سے قاتل کی مشق جاری تھی
تماشا دیکھنے والوں کو کون بتلاتا
کہ اس کے بعد انہی میں کسی کی باری تھی
وہ اس طرح تھا مرے بازوؤں کے حلقے میں
نہ دل کو چین تھا امجدؔ نہ بے قراری تھی
ابھی تو جاگ کے راتیں گزارنا ہوں گی
ترے لیے مجھے ہنس ہنس کے بولنا ہوگا
مرے لیے تجھے زلفیں سنوارنا ہوں گی
تری صدا سے تجھی کو تراشنا ہوگا
ہوا کی چاپ سے شکلیں ابھارنا ہوں گی
ابھی تو تیری طبیعت کو جیتنے کے لیے
دل و نگاہ کی شرطیں بھی ہارنا ہوں گی
ترے وصال کی خواہش کے تیز رنگوں سے
ترے فراق کی صبحیں نکھارنا ہوں گی
یہ شاعری یہ کتابیں یہ آیتیں دل کی
نشانیاں یہ سبھی تجھ پہ وارنا ہوں گی
کون پھرتا ہے در بدر مجھ میں
مجھ کو خود میں جگہ نہیں ملتی
تو ہے موجود اس قدر مجھ میں
موسم گریہ ایک گزارش ہے
غم کے پکنے تلک ٹھہر مجھ میں
بے گھری اب مرا مقدر ہے
عشق نے کر لیا ہے گھر مجھ میں
آپ کا دھیان خون کے مانند
دوڑتا ہے ادھر ادھر مجھ میں
حوصلہ ہو تو بات بن جائے
حوصلہ ہی نہیں مگر مجھ میں
چھپ کے بانہوں میں سو رہی ہے رات
دکھ ہے ٹھہرا ہوا نگاہوں میں
تیری یادیں بلو رہی ہے رات
مجھ کو خوابوں کے باغ میں لا کر
گھنے جنگل میں کھو رہی ہے رات
روشنی نے لگائے جو الزام
بہتی آنکھوں سے دھو رہی ہے رات
اس کو بانہوں میں بھر رہی ہوں میں
چاند خود میں سمو رہی ہے رات
وصل کا دن طلوع ہونا ہے
میں تو خوش ہوں کہ ہو رہی ہے رات
یادوں سے کوئی رات جو خالی نہیں جاتی
اب عمر نہ موسم نہ وہ رستے کہ وہ پلٹے
اس دل کی مگر خام خیالی نہیں جاتی
مانگے تو اگر جان بھی ہنس کے تجھے دے دیں
تیری تو کوئی بات بھی ٹالی نہیں جاتی
آئے کوئی آ کر یہ ترے درد سنبھالے
ہم سے تو یہ جاگیر سنبھالی نہیں جاتی
معلوم ہمیں بھی ہیں بہت سے ترے قصے
پر بات تری ہم سے اچھالی نہیں جاتی
ہم راہ ترے پھول کھلاتی تھی جو دل میں
اب شام وہی درد سے خالی نہیں جاتی
ہم جان سے جائیں گے تبھی بات بنے گی
تم سے تو کوئی راہ نکالی نہیں جاتی
میں اس سے جیت گیا ہوں کہ مات ہو گئی ہے
میں اب کے سال پرندوں کا دن مناؤں گا
مری قریب کے جنگل سے بات ہو گئی ہے
بچھڑ کے تجھ سے نہ خوش رہ سکوں گا سوچا تھا
تری جدائی ہی وجہ نشاط ہو گئی ہے
بدن میں ایک طرف دن طلوع میں نے کیا
بدن کے دوسرے حصے میں رات ہو گئی ہے
میں جنگلوں کی طرف چل پڑا ہوں چھوڑ کے گھر
یہ کیا کہ گھر کی اداسی بھی ساتھ ہو گئی ہے
رہے گا یاد مدینے سے واپسی کا سفر
میں نظم لکھنے لگا تھا کہ نعت ہو گئی ہے
چشم نم مسکراتی رہی رات بھر
رات بھر درد کی شمع جلتی رہی
غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر
بانسری کی سریلی سہانی صدا
یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر
یاد کے چاند دل میں اترتے رہے
چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر
کوئی دیوانہ گلیوں میں پھرتا رہا
کوئی آواز آتی رہی رات بھر
مد ہوش اکثر ہوجاتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں
ہوش والوں میں جاتا ہوں تو الجھتی ہے طبعیت
سو با ہوش پڑا رہتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں
تو من میں میرے آ جا میں تجھ میں سما جاؤں
ادھورے خواب سمجھتا ہوں اورتجھے سوچتا ہوں
جمانے لگتی ہیں جب لہو میرا فر خت کی ہوائیں
تو شال قر بت کی اوڑھتا اور تجھے سوچتا ہوں
رات جب تک رہے اے مرے ہم نوا رکھنا روشن دیا
روشنی کا وظیفہ نہیں وہ چلے راستہ دیکھ کر
وہ تو آزاد ہے مثل موج صبا رکھنا روشن دیا
رات کیسی بھی ہو خوف کے چور کی گھات کیسی بھی ہو
اپنی امید کا اپنے وشواس کا رکھنا روشن دیا
شب کی بے انت ظلمت سے لڑ سکتی ہے ایک ننھی سی لو
راہ بھولے ہوؤں کو ہے بانگ درا رکھنا روشن دیا
آشنا کی صدا گھپ اندھیرے میں بن جاتی ہے روشنی
اس شب تار میں اپنی آواز کا رکھنا روشن دیا
روشنی کی شریعت میں روز ازل سے یہی درج ہے
جوت سے جوت جلتی رہے گی سدا رکھنا روشن دیا
مجھ سے امجدؔ کہا جھلملاتے ہوئے اختر شام نے
اس کو آنا ہی ہے وہ ضرور آئے گا رکھنا روشن دیا
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر
گاہ جلتی ہوئی گاہ بجھتی ہوئی
شمع غم جھلملاتی رہی رات بھر
کوئی خوشبو بدلتی رہی پیرہن
کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر
پھر صبا سایۂ شاخ گل کے تلے
کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر
جو نہ آیا اسے کوئی زنجیر در
ہر صدا پر بلاتی رہی رات بھر
ایک امید سے دل بہلتا رہا
اک تمنا ستاتی رہی رات بھر
صحن ہوا دھواں دھواں شام بخیر شب بخیر
شام وصال ہے قریب صبح کمال ہے قریب
پھر نہ رہیں گے سرگراں شام بخیر شب بخیر
وجد کرے گی زندگی جسم بہ جسم جاں بہ جاں
جسم بہ جسم جاں بہ جاں شام بخیر شب بخیر
اے مرے شوق کی امنگ میرے شباب کی ترنگ
تجھ پہ شفق کا سائباں شام بخیر شب بخیر
تو مری شاعری میں ہے رنگ طراز و گل فشاں
تیری بہار بے خزاں شام بخیر شب بخیر
تیرا خیال خواب خواب خلوت جاں کی آب و تاب
جسم جمیل و نوجواں شام بخیر شب بخیر
ہے مرا نام ارجمند تیرا حصار سر بلند
بانو شہر جسم و جاں شام بخیر شب بخیر
دید سے جان دید تک دل سے رخ امید تک
کوئی نہیں ہے درمیاں شام بخیر شب بخیر
ہو گئی دیر جاؤ تم مجھ کو گلے لگاؤ تم
تو مری جاں ہے میری جاں شام بخیر شب بخیر
شام بخیر شب بخیر موج شمیم پیرہن
تیری مہک رہے گی یاں شام بخیر شب بخیر
ایک چہرہ کہ آنکھوں میں ٹھہرا سا تھا
بے چراغی سے تیری مرے شہر دل
وادیٔ شعر میں کچھ اجالا سا تھا
میرے چہرے کا سورج اسے یاد ہے
بھولتا ہے پلک پر ستارہ سا تھا
بات کیجے تو کھلتے تھے جوہر بہت
دیکھنے میں تو وہ شخص سادہ سا تھا
صلح جس سے رہی میری تا زندگی
اس کا سارے زمانے سے جھگڑا سا تھا
چھوٹا سا اک دیا جو سر احتساب تھا
رستہ مرا تضاد کی تصویر ہو گیا
دریا بھی بہہ رہا تھا جہاں پر سراب تھا
وہ وقت بھی عجیب تھا حیران کر گیا
واضح تھا زندگی کی طرح اور خواب تھا
پہلے پڑاؤ سے ہی اسے لوٹنا پڑا
لمبی مسافتوں سے جسے اجتناب تھا
پھر بے نمو زمین تھی اور خشک تھے شجر
بے ابر آسماں کا چلن کامیاب تھا
اک بے قیاس بات سے منسوب ہو گیا
پھیلا ہوا حروف میں جو اضطراب تھا
اپنی نگاہ پر بھی کروں اعتبار کیا
کس مان پر کہوں وہ مرا انتخاب تھا
کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند رات ہے
دل توڑ کے خموش نظاروں کا کیا ملا
شبنم کا یہ سوال ہے اور چاند رات ہے
کیمپس کی نہر پر ہے ترا ہاتھ ہاتھ میں
موسم بھی لا زوال ہے اور چاند رات ہے
ہر اک کلی نے اوڑھ لیا ماتمی لباس
ہر پھول پر ملال ہے اور چاند رات ہے
چھلکا سا پڑ رہا ہے وصیؔ وحشتوں کا رنگ
ہر چیز پہ زوال ہے اور چاند رات ہے
وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہے سردیوں میں
مجھے اجازت نہیں ہے اس کو پکارنے کی
جو گونجتا ہے لہو میں سینے کی دھڑکنوں میں
وہ بچپنا جو اداس راہوں میں کھو گیا تھا
میں ڈھونڈتا ہوں اسے تمہاری شرارتوں میں
اسے دلاسے تو دے رہا ہوں مگر یہ سچ ہے
کہیں کوئی خوف بڑھ رہا ہے تسلیوں میں
تم اپنی پوروں سے جانے کیا لکھ گئے تھے جاناں
چراغ روشن ہیں اب بھی میری ہتھیلیوں میں
جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی
تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں
مجھے یقیں ہے وہ تھام لے گا بھرم رکھے گا
یہ مان ہے تو دیے جلائے ہیں آندھیوں میں
ہر ایک موسم میں روشنی سی بکھیرتے ہیں
تمہارے غم کے چراغ میری اداسیوں میں
ہجر کی رات بام پر ماہ تمام رکھ دیا
آمد دوست کی نوید کوئے وفا میں عام تھی
میں نے بھی اک چراغ سا دل سر شام رکھ دیا
شدت تشنگی میں بھی غیرت مے کشی رہی
اس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیا
اس نے نظر نظر میں ہی ایسے بھلے سخن کہے
میں نے تو اس کے پاؤں میں سارا کلام رکھ دیا
دیکھو یہ میرے خواب تھے دیکھو یہ میرے زخم ہیں
میں نے تو سب حساب جاں بر سر عام رکھ دیا
اب کے بہار نے بھی کیں ایسی شرارتیں کہ بس
کبک دری کی چال میں تیرا خرام رکھ دیا
جو بھی ملا اسی کا دل حلقہ بگوش یار تھا
اس نے تو سارے شہر کو کر کے غلام رکھ دیا
اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا
Stitches the shining white stars
But night has forged some mysterious atmosphere
Some fear
Some mysteries
Some Secrets
Some wishes
Some incomplete desires grief
Some moan of wounded hearts
Some of the sadness of losing love
Some anguish of unfinished dreams
Some of sinners sin
Some shadows of memories
Some complain of broken hearts
Everything is hidden in the black veil of night
Everything is integrated within the night
In the darkness of night, everything changes in black ink
The secret is to be buried in the darkness of night
Bring a sense fear of night
And night enhance of darkness
In the gloomy night
When every one was sleeping,
In homes they were dreaming
But I was walked alone in the valley,
to find my own ways n dale was murky
Under my feet Yellow leaves muttering,
And air was murmuring
Shadows of darkness which was
poisoning in my veins,
And fear in my thoughts makes me faint
Melancholy was surrounded all over,
And devilry in the atmosphere
It deaden my emotions,
And despair my desires
But when I looked up at the sky
i saw the moon
it was so bright
which makes me gladdened,
And my hopes were enlivened.
Listen my wisper very soon!!
How much distance don't know!
They are with me just show!!
When my eyes have rain!
It comes silently, shairs
my pain!!
White bird is like my heart!
Who loves moon by heart!!
Only best in creature!
Who is sensitive by nature!!
Everywhere light is light
You see this beautiful castle and The Beautiful sight
People are not disturbed and no fight
You see my plight
For this special night I wore a black dress that is too tight
with your love themselves I have dight
I have to wear high heel shoes and too long my height
I should be exactly perfect and right
And I become queen of this night
When the doorbell rang in a terrifying tone.
I went to open it with many questions in mind,
To my astonishment no one was there to find.
I shut the door back & rushed to my room,
And imagined a witch flying on a broom.
I was on my way, that the bell rang again,
I looked out of the window & found nothing but rain.
"Why the bell is ringing if no one's there"?
I tried to investigate with great dare.
With lights off i pretended to sleep,
The door slowly opened & i saw someone creep.
As the lights were off i couldn't notice him,
But whoever was he it was sure he was a grim.
I was shivering from head to toe,
He suddenly disappeared but left a bow,
I ezamined it carefully & noticed, it belonged to a girl
Another important thing was a shiny precious pearl.
I was about to discover the mystery when someone touched me,
It was my mother who was calling me for tea.
Thank God! it was just a dream,
Wait a minute ! have i heard someone scream
Yeh Dil Ke Dharkne Ki
Awaz Aur Sannata
Yeh Dobtay Taroo Ki
Khamosh Ghazzal Khawani
Yeh Waqat Ki Palkoon Per
Soti Howi Veirani
Jazbat-E-Mohabbat Ki
Yeh Akhri Angrai
Bajti Howi Her Janib
Yeh Moot Ki Shahnaei
Sab Tum Ko Bolatay Hain
Pal Bher Ko Tum Aa Jaoo
Band Hoti Meri Aankhoon Main
Apni Mohabbat Ka
Ek Khawab Saja Jaoo
Ek Khawab Saja Jaoo
Ek Baar Tum Aa Jaoo
Ek Baar Tum Aa Jaoo
Snow, hailing, rain and chilling air,
All over rivers, lakes, hills ‘n plains,
Highways, streets, buildings ‘n everywhere.
Safest place I found was my bed.
Ah! Softy and Acrylic warm blanket,
The fluffy fluffy pillow under my head,
Helped me to a deep sleep like; a dead.
Soon I witnessed a strange nightmare;
My wife and I were riding a donkey in stead of a mare.
The path was even and weather was fair.
It looked sunny and the sky as; clear.
With a roar of a lorry’s horn from the rear
Suddenly the stupid donkey began to jump.
Nearly I could fall with the repeated bumps,
My wife screamed,” Tightly, hold its ears”.
With full force and both hands, I caught its ears
So that I shouldn’t fall together with my dear.
My bad-luck, when awoke, I was holding my ears.
I was ashamed and my eyes filled with tears.
Good Night Poetry
The night is often regarded as comfort and peace. When we get tired of our routine work or tasks, the night gives us an opportunity to do relaxation. It is a reason that a good night’s sleep creates a positive impact on our overall health. The same is the case with Good Night Poetry.
The end of the day just takes out all of our energy. However, Good Night Quotes keep us motivated for the start of the next day. Authors and poets have also utilized the medium of Good Night Poetry in urdu and conveyed different messages to people. The Good Night Quotes in urdu is now present in several languages.
On our website, there is a vast collection of Good Night Poetry which is a true way of greeting your loved ones. After the emergence of social media, the trend of sending Good Night Quotes to friends and family members is increased. You can also send the Good Night Poetry status to your loved ones in the form of images or text.
Life is a journey with moments that shine bright, Each day brings new hopes, as dark fades to light. We stumble, we rise, through joy and through strife, But every step we take adds meaning to life.
- Sheeza , Karachi
- Tue 29 Apr, 2025
This page has a diverse collection of poems on various topics, making it a good place for readers with broad interests in poetry.
- Kamran , Islamabad
- Mon 20 May, 2024
Labor Day poetry often celebrates the hard work, struggles, and triumphs of the labor movement. Many poems focus on the dignity of work, the importance of worker solidarity, and the need for justice in the workplace
- Shahzaib , Karachi
- Fri 28 Apr, 2023
