✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Gulzareen Pasha Zareen
Search
Add Poetry
Poetries by Gulzareen Pasha Zareen
سامنے پا کر بھی ان کو نظارہ نہیں ملا
سامنے پا کر بھی ان کو نظارہ نہیں ملا
ساحل پہ پہنچ کر بھی کنارہ نہیں ملا
دیکھتے تو ریتے ہیں نیچی نظر سے وہ
ہنوز کوئی بھی آنکھ کا اشارہ نہیں ملا
ہے شرم دامن گیر یا ڈرتے ہیں وہ عدو سے
کیوں بات ان کو کرنے کا چارہ نہیں ملا
رہ جاتے نہ بچھڑ کر کبھی قافلے سے ہم
صد حیف ہمسفر وہ ہمارا نہیں ملا
دیکھی تھی اک جھلک ہی چہرے کی ان کے زریں
اس جیسا اب تلک کوئی پیارا نہیں ملا
( میری سب سے پہلی غزل جب میں آٹھویں کلاس میں پڑھتا تھا ۔ بلا ترمیم پیش خدمت ہے اگر ناگوار خاطر گزرے تو تمام احباب سے پیشگی معزرت چاہتا ہوں )
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
موسم نے بدلی کروٹ اور چھا گئیں گھٹائیں
موسم نے بدلی کروٹ اور چھا گئیں گھٹائیں
کانوں میں آ رہی ہیں مسحور کن صدائیں
دلبر کو ڈھونڈتی ہیں بے تاب یہ نگاہیں
مذاج کا تلاطم اب بن گیا ادائیں۔۔۔۔۔
مد ہوش کر رہی پیں ٹھنڈی سی یہ ہوائیں
اے صبا صنم سے کہہ دو ایسے میں لوٹ آئیں
جذبات میں عجب اک ہلچل سی ہو رہی ہے
پھر آج کیوں طبیعت بے کل سی ہو رہی ہے
تنہائی میں جوانی مہمل سی ہو رہی ہے
گجروں سے سج گئی ہیں سکھیوں کی آج باہیں
مد ہوش کر رہی ہیں ٹھنڈی سی یہ ہوائیں
اے صبا صنم سے کہہ دو ایسے میں لوٹ آئیں
باغوں پہ چھائی رونق اور پڑ گئے ہیں جھولے
صد حیف اب بھی پنچھی رستہ ہیں گھرکا بھولے
اے کاش اب تو آ کر زلفوں کو کوئی چھو لے
زریں کے چمن میں خوشیاں پھر عود آئیں
مد ہوش کر رہی ہیں ٹھنڈی سی یہ ہوائیں
اے صبا صنم سے کہہ دو ایسے میں لوٹ آئیں
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
یہ زندگی ہے میری
یہ زندگی ہے میری کہ ہے شمع اک بجھی سی
کبھی ایک آ رہا ہے کبھی دوسرا جلانے
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
سارے عالم میں وہ معتبر ہو گیا
سارے عالم میں وہ معتبر ہو گیا
جس کا آقا کی نگری میں گھر ہو گیا
سوئے طیبہ جو باندھا ہے رخت سفر
رستہ جنت کا اب مختصر ہو گیا
چھو سکے گی نہ نار جہنم اسے
کملی والے کا جو سگ در ہو گیا
میں تصور میں تنہا مدینے چلا
عشق احمد میرا ہمسفر ہو گیا
رنگ آنکھوں میں اب کوئ جچتا نہیں
سبز گنبد کا ایسا اثر ہو گیا
پڑھی جس نے زریں دل سے نعت نبی
وہ تو ہر اک کا نور نظر ہو گیا
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
اے میرے خدا اے میرے خدا
ہر کل میں تو موجود بھی ہر کل سے تو یکسر جدا
ہر کلی کلی تیرا حسن ہے ہر گلی گلی ہے تیری ضیاء
اے میرے خدا اے میرے خدا
مہر و ماہ ستارے و کہکشاں ہو کلی شجر یا ہو گلستاں
تہہ بحر ہو کہ ہو کوہ ستاں تیرا زکر ملتا ہے جا بجا
اے میرے خدا اے میرے خدا
یہ جو بر پہ کیڑے ہیں رینگتے وہ جو پتھروں میں مکین ہیں
ہیں جو پانیوں میں چھپے ہوئے ان سب کو دیتا ہے تو غذا
اے میرے خدا اے میرے خدا
میرا علم میری بساط کیا میرا جسم کیا میری زات کیا
کروں حمد میری اوقات کیا یہ زریں پہ ہے تیری خاص عطا
اے میرے خدا اے میرے خدا
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
آ کر قریب اتنا کیوں دور جا رہے ہو
آ کر قریب اتنا کیوں دور جا رہے ہو
من میں مچا کے ہلچل حضور جا رہے ہو
کتنے حسیں تھے منظر تیری شراکتوں میں
کیوں کر کے میری آںکھیں بے نور جا رہے ہو
جتنے تھےخواب دیکھے تیرے ملن سے پہلے
سارے وہ میرے سپنے کر چور جا رہے ہو
باندھے تھے تم نے کتنے عہد و پیمان ہم سے
پھر توڑ کر کیوں سارے دستور جا رہے ہو
یہ جانتے ہو تم بن زریں نہ جی سکے گا
جینے پہ کر کے پھر کیوں مجبور جا رہے ہو
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
اس نے نہ پوچھا
اس نے نہ پوچھا پلٹ کر برسوں میں اک بار بھی
تم بیتاتے ہجر میں ہو کس طرح لیل و نہار
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
وعدوں پہ اب کسی کے نہ کرنا تو اعتبار
وعدوں پہ اب کسی کے نہ کرنا تو اعتبار
دھوکے دل ناداں تجھے ملتے ہیں بار بار
اک بار جو اجڑتا ہے ہجر و فراق سے
برسوں پھر اس چمن میں آتی نہیں بہار
نہر فرات پر پڑے پیاسے کئی رہے۔۔
برسات میں سلگتے دیکھے ہیں لالہ زار
آ جائے ایک بار جو الفت کے دام میں
رہتا نہیں کسی کا بھی پھر دل پہ اختیار
رکھے ہوئے ہیں غم کو چھپا کر نشاط میں
ایسے بھی اہل دل یہاں پھرتے ہیں بیشمار
بیٹھے ہوئے ہو چھوڑ کر کیوں بام و در کھلے
زریں کس کا آج بھی کرتے ہو انتظار
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
لگانا دل نہ غیروں سے تڑپتا چھوڑ جاتے ہیں
لگانا دل نہ غیروں سے تڑپتا چھوڑ جاتے ہیں
کھلونا جان کر دل کو پٹخ کر توڑ جاتے ہیں
ملا کر نظروں سے نظریں لگا کر آگ سی دل میں
سمجھ کر دل کو یہ شمع سلگتا چھوڑ جاتے ہیں
کبھی آ کر یہ راتوں میں کبھی باتوں ہی باتوں میں
وہی ٹوٹا ہوا سپنا دکھا کر دوڑ جاتے ہیں
رقیبوں کی خوشی خاطر یہ جائیں انکی محفل میں
دلائیں یاد جب وعدہ تو اکثر توڑ جاتے ہیں
زریں بچنا ذرا ان سے بڑے بے درد ہوتے ہیں
کبھی اپنا بناتے ہیں کبھی منہ موڑ جاتے ہیں
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
اک ہمنشیں ملا تھا کبھی یاد ہے مجھے
اک ہمنشیں ملا تھا کبھی یاد ہے مجھے
یہ جہاں بدل گیا تھا کبھی یاد ہے مجھے
دیکھا تھا اس نے جس دم پلکیں اٹھا کے مجھکو
میرا دل تڑپ اٹھا تھا کبھی یاد ہے مجھے
آنکھیں تھیں اس کی جیسے مے کے بھرے پیالے
میں نظر سے پی گیا تھا کبھی یاد ہے مجھے
وہ پھول کا سا چہرہ میرے دل میں بس گیا ہے
تبسم سے جو کھلا تھا کبھی یاد ہے مجھے
ہر شہر ہر دیار میں اسے ڈھونڈتا ہے زریں
جو مل کے بچھڑ گیا تھا کبھی یاد ہے مجھے
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
سنو بے نور آنکھوں میں ادھورے خواب رہنے دو
سنو بے نور آنکھوں میں ادھورے خواب رہنے دو
مقدر میں اگر غم ہیں وہی ہنس ہنس کے سہنے دو
نہیں کھلتے ہمیشہ پھول ہی گلزار الفت میں
گلوں کی چھوڑ کر خواہش خوشی سے خار لینے دو
گرا کر ظائع مت کرنا بڑے انمول موتی ہیں
یہ قطرے خون دل کے ہیں رکے پلکوں پہ رہنے دو
بھرے گا کون اب لا کر ستارے مانگ میں تیری
سجا کر اپنے دامن میں شراروں کو ہی رہنے دو
تیری بے ربط دھڑکن حال دل سب کو سنا دے گی
زباں زریں بند کر لو ، فقط آںکھوں کو کہنے دو
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
تنہایوں کا اب میرے سامان ہو گیا
تنہایوں کا اب میرے سامان ہو گیا
ویران تھا چمن جو گلستان ہو گیا
گلشن میں چار سو عجب پھیلے ہوئے ہیں رنگ
موسم بھی اب ذرا سا بےایمان ہو گیا
شاید وہ آئی ہے کسی پریوں کے دیس سے
آنے سے اس کے گھر یہ پریستان ہو گیا
تھاما ہے اس نے پیار سے ہاتھوں میں جب سے ہاتھ
مشکل سفر تھا زیست کا آسان ہو گیا
عادی تھا دل جو برسوں سے ہجر و فراق کا
ملی وصل کی خوشی تو حیران ہو گیا
الله رکھنا قائم اس باہمی ربط کو
زریں کے جو درد کا درمان ہو گیا
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
ہے کلیوں کے ہونٹوں پے رقصاں تبسّم
ہے کلیوں کے ہونٹوں پے رقصاں تبسّم
تو پھولوں نے ہے رنگ گلشن سجایا
یہ غنچوں میں ہر سو عجب سی مہک ہے
ارے دیکھو کوئی چمن میں ہے آیا
یہ آمد ہوئی آج کس کی چمن میں
یہ کس کے لئے بلبلیں گا رہی ہیں
کیوں مالن نے بدلے ہیں ہاتھوں کے کنگن
یہ مالی کی آنکھیں کیوں مسکا رہی ہیں
سحر کر دیا کس نے آ کر چمن میں
فضاوں پہ مستیاں چھا گئی ہیں
ہر اک جھوم کر شاخ لہرا رہی ہے
تو غنچوں پہ بھی رونقیں آ گئی ہیں
عجب رنگ میں یہ بہار آئ اب کے
کہ بھکرے ہیں ہر سو انوکھے فسانے
زریں پونچھ لے تو بھی پلکوں ک آنسوں
ہیں ٹوٹے سروں نے بھی چھیڑے ترانے
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
تڑپ تڑپ کے کٹیں یہ راتیں
تڑپ تڑپ کے کٹیں یہ راتیں
سلگ سلگ کے میں دن گزاروں
صنم تو جب سے جدا ہوا ہے
تجھی کو میں رات دن پکاروں
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
اک بھینی بھینی خوشبو ہر سمت چھا گئی ھے
اک بھینی بھینی خوشبو ہر سمت چھا گئی ھے
شاید چمن میں آ کے وہ مسکرا گئی ھے
سوکھی ہوئی تھیں شاخیں ویران تھا قفس بھی
پھر بھی عجب سا نغمہ بلبل سنا ھئی ھے
میرے ویران گھر میں تھا اندھیرا ہی اندھیرا
وہ چپکے چپکے آ کر شمع جلا گئی ھے
اس نے جو سوئے گلشن رخ بے نقاب دیکھا
یوں لگ رہا ھے جیسے کہ بہار آ گئی ھے
وہ کس قدر حسیں ھے اسے کچھ خبر نہیں ھے
یہی سادگی ہی اس کی میرے دل کو بھا گئی ھے
کیوں آج اتنا خوش ھے تجھے کیا ملا ھے زریں
اک شوخی تبسم تیرے لب پہ آ گئی ھے
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
وہ پیار میرے من میں بسا کر چلا گیا
وہ پیار میرے من میں بسا کر چلا گیا
اک آس میرے دل کو لگا کر چلا گیا
تنگ آ گیا تھا زیست کی ناکامیوں سے میں
مقصد حیات کا وہ جتا کر چلا گیا
کب جانتا تھا میں یہ محبّت کی منزلیں
اک اک قدم پہ رستہ دکھا کر چلا گیا
کیونکر کروں میں دل کو لگانے کی کوششیں
ہر راز دل گی کا بتا کر چلا گیا
اب اس کے بعد دل میں کوئی جستجو نہیں
ساری وہ حسرتیں ہی مٹا کر چلا گیا
اس مہرباں کو زریں دن رات دو دعایئں
امید کی جو شمع جلا کر چلا گیا
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
کچل ڈالی ھے ہر خواہش تمنا ہر مٹا ڈالی
کچل ڈالی ھے ہر خواہش تمنا ہر مٹا ڈالی
تمہارے بعد ھم نے زندگی شمع بنا ڈالی
جلیں گے رات دن تیری ہی یادوں کے سہارے ھم
سزا زریں خود کو آج یہ ھم نے سنا ڈالی
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
منظر تھے سارے رات کی تاریکیوں میں گم
منظر تھے سارے رات کی تاریکیوں میں گم
اک ہم تھے گھر جلا کے چراغاں کئے ہوئے
ہر اک تھا حسن ناز کی باریکیوں میں گم
بیٹھے تھے ہم غموں کو مہماں کئے ہوئے
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
آتی تو ھے بہار مگر ، اس طرح نہیں
آتی تو ھے بہار مگر ، اس طرح نہیں
کھلتے ہین لالہ زار مگر ، اس طرح نہیں
یادوں کے آج بھی ھیں دریچےکھلے ھوئے
دل بھی ھے بیقرار مگر اس طرح نہیں
تکتے تو آج بھی ھیں وہ چلمن کی اوٹ سے
ھوتا تو ھے دیدار مگر اس طرح نہیں
کوچے میں ان کے بھیڑ ھے مں گتوں کی آج بھی
بٹتا ھے حسن یار مگر اس طرح نہیں
رکھے ھوئے ہیں برسوں سے سب بام و در کھلے
رہتا ھے انتظار مگر اس طرح نہیں
لوگ آج بھی تو ساقی و واعظ کے روپ میں
ملتے ھیں بیشمار مگر اس طرح نییں
زریں ان کے جھوٹے وعدوں پہ اب تلک
کرتا ھے اعتبار مگر اس طرح نہیں
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
جو صبح لکھا جو شام لکھا
جو صبح لکھا جو شام لکھا
وہ تیری خاطر تمام لکھا
خدا کرے تو پسند کر لے
جو سارا ہم نے کلام لکھا
Gulzareen Pasha Zareen
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets