آ کر قریب اتنا کیوں دور جا رہے ہو
من میں مچا کے ہلچل حضور جا رہے ہو
کتنے حسیں تھے منظر تیری شراکتوں میں
کیوں کر کے میری آںکھیں بے نور جا رہے ہو
جتنے تھےخواب دیکھے تیرے ملن سے پہلے
سارے وہ میرے سپنے کر چور جا رہے ہو
باندھے تھے تم نے کتنے عہد و پیمان ہم سے
پھر توڑ کر کیوں سارے دستور جا رہے ہو
یہ جانتے ہو تم بن زریں نہ جی سکے گا
جینے پہ کر کے پھر کیوں مجبور جا رہے ہو