Add Poetry

Poetries by Isharaq Jamal Ashar Chishti

زن مریدی کی زندہ مثال ہو داماد ایسا چاہیئے جو باکمال ہو
ایسا جو زن مریدی کی زندہ مثال ہو
ذلت کی زندگی جو خوشی سے گزار دے
عزت گنوانے کا جسے غم نہ ملال ہو
مٹی پلید کرکے بھی راضی خوشی رہے
مردہ ضمیر جس کو نہ فکر زوال ہو
تعمیل حکم ساس میں سرعت پسن ہو
انکار کرسکے نہ یہ جرات مجال ہو
ماں کی ہر ایک بات وہ سختی سے رد کرے
بیگم کی خواہشات کا اس کو خیا ل ہو
ماں کی کی پکا ر اسکی سماعت پہ ہو گراں
والد کی دیکھ بھا ل بھی اس کو محا ل ہو
بہنوں سے اپنی بات کرے منہ بگا ڑ کے
بھائی جو گھر میں آئے تو جنگ و جدا ل ہو
بہنوں کے شوہروں سے گریزاں رہے سدا
ہم ذلف کے لیئے وہ مسر ت کی فا ل ہو
تنکا وہ بن کے ڈوبتا سسرال لے بچا
پھر اس کے بعد دانت میں اس سے خلال ہو
بیگم کے بھائیوں سے عقیدت ہو اس طرح
سالوں کی جھڑکیوں سے بھی شاد و نہال ہو
راتوں کو پنڈلیاں بھی دبائے خسر کی وہ
خدمت بھی جس پہ ساس کی مطلق حلال ہو
سالی جو میکے آئے تو خدمت گزار ہو
فرمائشوں کے بارے میں ہردم سوال ہو
ویسے تو سخت جان ہو ہر کام میں مگر
لیکن چلے تو اسکی زنانہ سی چال ہو
میت پہ اپنے باپ کی روئے نہیں مگر
بیگم کی ماں کی موت پر غم سے نڈھال ہو
Ishraq Jamal Ashar Chishti
سورج کی گھات وہ جو کہتا رہا دن رات خرافات یہاں
اسکو ہر موڑ پر قدرت سے ملی مات یہاں
خوں کے دریا میں ڈبودینگے وہ جلا د سبھی
خون مظلوم سے کرتے تھے جو برسات یہاں
جو میرے گھر کو جلاتے تھے چراغآں کہہ کر
ہم جلا دینگے ان ہی سب کے محلات یہاں
خوف و دہشت کی علامت جو خدا تھے کل تک
مٹ گئے ان کی خدا ئی کے نشا نات یہا ں
جسکے لہجے میں تکبر کا زہر تھا کل تک
آج بے نا م و نشا ں ہے وہ ہی بد ذات یہا ں
جس نے دھوکے سے کیا وار ہمیشہ ہم پر
اس پہ ٹوٹیں گی مصیبت زدہ آفات یہا ں
جسکے پیغام صداقت سے عیا ں عزم و یقیں
وہ ہی بدلے گا وطن کے میرے حالات یہا ں
جسکی منزل ہے اجالوں کی نئی کا ہکشا ں
وہ مٹا دیگا اندھیروں کی علا مات یہا ں
جس نے ذہنوں کو نئی فکر شجا عت بخشی
وہ بدل ڈا لے گا فرسودہ خیا لات یہا ں
جا ن ودل رو ح و وفاء سب ہی نچھا ور تجھ پر
ہم نہیں سنتے ہیں قا ئد کے سواء بات یہا ں
ہم نے شعلو ں کو ہوا بن کے دھکیلا پیچھے
ہم مٹا تے ہیں غلط فہمی کے خدشا ت یہا ں
جو اجا لوں کو قتل کرنے چلا تھا گھر سے
اس پہ سورج نے لگا ئی ہے اشہر گھات یہاں
Ishraq Jamal Ashar Chishti
یقین ِ سحر- خطاب لاہور  وطن کی قسمت سنوار دینگے
خزاں کے بدلے بہار دینگے
ہم اجڑے اجڑے سے اس چمن کو
نئے گلوں کا نکھار دینگے
وفاء پرستی کی مئے پلا کر
نظر کو سچا خمار دینگے
جو نفرتوں کا شکار تھے یاں
انہیں محبت کا ہار دینگے
جو چاہتوں کو ترس رہے تھے
انہیں عقیدت کا پیار دینگے
وہ جس نے پھولوں پہ حق جمایا
اب اس کو بدلے میں خار دینگے
جو موت کے رنگ بکھیرتا تھا
اب اس کو تختہ د ا ر دینگے
جو ظلم سہہ کر بھی چپ رہے تھے
ہم ان لبوں کو پکار دینگے
کچل کے وقعت جو کھو چکی ہیں
ا ن عزتو ں کو و قا ر دینگے
جو تیغ کُند ہو کہ بے ضر ر ہے
اب اس کو جرات کی دھار دینگے
جفائیں ساری شما ر کر کے
جفاء پرستوں پہ وا ر دینگے
جو چھپ رہا تھا ستم کے ڈر سے
ہم اس کو طا قت حصار دینگے
تباہ و برباد ہے معیشت
ہم اس کی حالت سدھار دینگے
جو بھیک دیتے ہیں آ ج ہم کو
ہم آ کر ان کو ادھار دینگے
اجالے چھینے گا جو یہاں پر
اسے اندھیروں کے غا ر دینگے
ڈبویا کچے مکا ں کو جس نے
ہم اس کو نفر ت کی نا ر دینگے
مفا د ملت کے رنگ سجا کر
انا ء کے پرچم کو پھا ڑ دینگے
جو آندھیوں میں ٹہر نہ پا ئے
ہم ا س شجر کو اکھا ڑ دینگے
جو موت آئے گی راستے میں
یقیں سے ا س کو پچھا ڑ دینگے
بس ایک جا ں ہے یہ غم ہے قا ئد
ہز ا ر ہوں تجھ پہ وا ر دینگے
Ishraq Jamal Ashar Chishti
سالار انقلاب تُو بغاوت کے جذبوں کا طوفان ہے
جدوجہد مسلسل کا عنوان ہے
خواب غفلت سے تو نے جگایا ہمیں
انقلاب سحر کی تو پہنچان ہے
تو نے آکر کیا ہم پہ حق آشکار
تو ہی باطل پرکھنے کا میزان ہے
خون مظلوم سے جو لکھا وقت نے
ظالموں کی تباہی کا فرمان ہے
آ گ پانی میں جس سے لگے وہ صداء
جو دلوں کو بدل دے وہ ایمان ہے
تجھ کو منصب ، حکومت کی چاہت نہیں
اس صدی کا انوکھا تو انسان ہے
خوں کے پیاسوں کو تو نے اماں بخش دی
تیرا دشمن تیرے گھر میں مہمان ہے
تجھ میں ایثار و اخلاص و چاہت کے رنگ
تو زمیں پر محبت کا فیضان ہے
تو مروت ، صداقت کا زریں عہد
در گزر کا وسیع قلب و میدان ہے
تیری فکر رساء نے ہے بخشا ء جنوں
طرز نو کا نیا عہد و پیمان ہے
تو ہی ڈھا ئیگا اہل ستم پر غضب
جس سے لرزہ ہو طاری وہ ہیجان ہے
تیرے عزم و یقیں کی چٹاں دیکھکر
موج طوفاں ندا مت سے حیران ہے
تیری قوت مٹانے کی خواہش لیئے
سازشیں کرنے والا پریشا ن ہے
اس شہر کی وفائیں تیرے نام تھیں
آج تجھ پر فدا خاک مہران ہے
طلبہ ، مزدور ، شہری تیرے ہم رکاب
تیرے پرچم تلے جسم دہقا ن ہے
اہل پنجاب تیرے قدم بہ قدم
ساتھ تیرے پشاور و مکران ہے
تیری جرات ، قیادت کو میرا سلام
صبح نو کا اشہر تجھ سے امکان ہے
Ishraq Jamal Ashar Chishiti
مبلغ انقلاب ہم مفادات وطن پیش نظر رکھتے ہیں
جھوٹے وعدوں سے بہل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
شعلہ خو ہیں ہمیں آندھی سے جلاء ملتی ہے
شمع بن کر جو پگھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
سازشوں سے نہیں گھبرائے کسی موڑ پہ ہم
جو تشدد سے سہل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم حسینی ہیں علی شیر خدا کے پیرو
فکر ظلمت میں جو ڈھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
بے ضمیروں کو میری صف میں ڈھونڈو لوگوں
چند ٹکوں پر جو مچل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
نار تمرود کو گلزار کریں گے پھر سے
ظلم کی آگ میں جل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
فکر الطاف نے بخشا ہے دماغوں کو یقیں
موت کے ڈر سے دھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
قہر و ظلمت کے خداؤں کی تباہی کے بغیر
راستہ چھوڑ نکل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
وقت نے جرات و ہمت کو کیا ہے پختہ
تیرے ہاتھوں سے جو ہل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم نمک سے نہیں فولاد کے زروں سے بنے
چند قطروں سے جو گُھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم ہیں مہران کے ماتھے کا نشان عظمت
تیری سازش سے جو دُھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم بغاوت کے نظرئیے کے مبلغ ہیں اشہر
ظلم سے ڈر کے بدل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
Ishraq Jamal Ashar Chishti
Famous Poets
View More Poets