Poetries by Isharaq Jamal Ashar Chishti
خورشید اقبال شہید کو خراج تحسین خورشید روشنی کے سمندر کا نام ہے
خورشید ا یک مرد قلندر کا نام ہے
خورشید بجلیوں کے کڑکنے کا نا م ہے
خورشید دشمنوں پہ جھپٹنے کا نام ہے
خورشید حق کی بات پہ ا ڑنے کا نام ہے
خورشید ہنس کے موت سے لڑنے کا نام ہے
خورشید کربلاء کے تسلسل کا نا م ہے
خورشید عہد جہد مسلسل کا نا م ہے
خورشید چاہتوں کے قصیدے کا نا م ہے
حق کی شہادتوں کے عقیدے کا نام ہے
عہد وفاء کے ایک اشارے کا نا م ہے
خورشید خوں سے سرخ نظارے کا نام ہے
زندہ رہا تو سب کے سہارے کا تھا سبب
اب آسماں کے ایک ستارے کا نام ہے
خورشید تیرا خون مٹادے گا رات کو
خورشید ہم نہ بھولیں گے اب تیری ذات کا
خورشید ظالموں کی تباہی کا نام ہے
خورشید خوں سے لکھی گواہی کا نام ہے
خورشید فخر قاٰئد تحریک ہے اشہر
خورشید راہ حق کے سپاہی کا نام ہے Ishraq Jamal Ashar Chishti
خورشید ا یک مرد قلندر کا نام ہے
خورشید بجلیوں کے کڑکنے کا نا م ہے
خورشید دشمنوں پہ جھپٹنے کا نام ہے
خورشید حق کی بات پہ ا ڑنے کا نام ہے
خورشید ہنس کے موت سے لڑنے کا نام ہے
خورشید کربلاء کے تسلسل کا نا م ہے
خورشید عہد جہد مسلسل کا نا م ہے
خورشید چاہتوں کے قصیدے کا نا م ہے
حق کی شہادتوں کے عقیدے کا نام ہے
عہد وفاء کے ایک اشارے کا نا م ہے
خورشید خوں سے سرخ نظارے کا نام ہے
زندہ رہا تو سب کے سہارے کا تھا سبب
اب آسماں کے ایک ستارے کا نام ہے
خورشید تیرا خون مٹادے گا رات کو
خورشید ہم نہ بھولیں گے اب تیری ذات کا
خورشید ظالموں کی تباہی کا نام ہے
خورشید خوں سے لکھی گواہی کا نام ہے
خورشید فخر قاٰئد تحریک ہے اشہر
خورشید راہ حق کے سپاہی کا نام ہے Ishraq Jamal Ashar Chishti
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ ہادی جو سردار اعلی نسب ہے
وہ ہی جسکا عالم میں رحمت لقب ہے
وہ صادق کہ جسکی صداقت منور
امیں جسکی شان امانت عجب ہے
وہ دانا جو حکمت کے موتی بکھیرے
تدبر فروزاں ، شجاعت غضب ہے
وہ کفر و ضلالت کے بت ڈھا نے والا
ہوا جسکے ہاتھوں اسود نصب ہے
حشر میں اسی کے کرم کا سہارا
وہ ہی مغفرت کا ہماری سبب ہے
کہاں اسکی مدحت کے آداب ِ عظمت
کہاں تو کہ جاہل اشہر بے ادب ہے Ishraq Jamal Ashar Chishti
وہ ہی جسکا عالم میں رحمت لقب ہے
وہ صادق کہ جسکی صداقت منور
امیں جسکی شان امانت عجب ہے
وہ دانا جو حکمت کے موتی بکھیرے
تدبر فروزاں ، شجاعت غضب ہے
وہ کفر و ضلالت کے بت ڈھا نے والا
ہوا جسکے ہاتھوں اسود نصب ہے
حشر میں اسی کے کرم کا سہارا
وہ ہی مغفرت کا ہماری سبب ہے
کہاں اسکی مدحت کے آداب ِ عظمت
کہاں تو کہ جاہل اشہر بے ادب ہے Ishraq Jamal Ashar Chishti
سانحہ خلاف ورزی سرحد- ایبٹ آباد طوفاں نے بڑھ کر برج حفاظت گرادیا
عزت کا وہ حصار بھرم تھا جو ڈھا دیا
عزت وطن کی بر سر بازار لوٹ کر
غیرت کو یاں نشا ن زما نہ بنا دیا
رسوائی کا دیا ہے ہمیں طوق عشق میں
اٹھے ہوئے سرون کو شرم سے جھکا دیا
آزاد قوم ہونے کا کل تک غرور تھا
احساس بے خودی تھا جو تم نے مٹا دیا
عزت کو جس کی اپنی سمجھ کر لڑے تھے ہم
اس نے ہی غیر ہونے کا طعنہ جتا د یا
الزام دے رہا ہے ہمیں بے رخی کا وہ
غفلت کا ذلتوں بھرا ٹیکہ سجا دیا
جسکے لیئے لڑے یہا ں طوفا ں سے بے خطر
اس نے آج بٹا بقا ء کا بٹھا دیا
شکوہ کنا ں ہے آج بھی کم ظرف و بے ضمیر
چاہت میں جسکی اپنا سبھی کچھ لٹا دیا
شعلے نکل رہے ہیں نگا ہو ں سے اب اشہر
نفرت نے آنسؤوں کا ٹھکا نہ جلا دیا Ishraq Jamal Ashar Chishti
عزت کا وہ حصار بھرم تھا جو ڈھا دیا
عزت وطن کی بر سر بازار لوٹ کر
غیرت کو یاں نشا ن زما نہ بنا دیا
رسوائی کا دیا ہے ہمیں طوق عشق میں
اٹھے ہوئے سرون کو شرم سے جھکا دیا
آزاد قوم ہونے کا کل تک غرور تھا
احساس بے خودی تھا جو تم نے مٹا دیا
عزت کو جس کی اپنی سمجھ کر لڑے تھے ہم
اس نے ہی غیر ہونے کا طعنہ جتا د یا
الزام دے رہا ہے ہمیں بے رخی کا وہ
غفلت کا ذلتوں بھرا ٹیکہ سجا دیا
جسکے لیئے لڑے یہا ں طوفا ں سے بے خطر
اس نے آج بٹا بقا ء کا بٹھا دیا
شکوہ کنا ں ہے آج بھی کم ظرف و بے ضمیر
چاہت میں جسکی اپنا سبھی کچھ لٹا دیا
شعلے نکل رہے ہیں نگا ہو ں سے اب اشہر
نفرت نے آنسؤوں کا ٹھکا نہ جلا دیا Ishraq Jamal Ashar Chishti
سجائے گلاب سے نفرت کے تو نے باب مٹائے نصاب سے
کانٹوں کو چن کے باغ سجائے گلاب کے
تیری اذان سحر نے ظلمت کو چیر کر
سوتے ہوئے جگائے ہیں غفلت کے خواب سے
منزل کی جستجو میں بھٹکتے تھے جو یہاں
تونے وہ قافلے بھی بچائے سراب سے
ظلمت کے پیروکاروں کا تو ہی علاج ہے
نفرت جو بانٹتے ہیں خدا کی کتا ب سے
اہل خرد کو اپنے فہم کا غرور تھا
اب منہ چھپائے پھرتے ہیں تیرے جواب سے
ذہنوں پہ چھائی جھوٹ کی چادر کرئی ہے چاک
ہلچل مچا کے رکھدی ہے تو نے خطا ب سے
کھل کر بتا دیا ہے مسائل کے ساتھ حل
آگاہ بھی کردیا ہے عقل کو عذاب سے
چہروں کو بے حجا ب کیا سب کے سامنے
اب تک چھپے ہوئے تھے ریاء کے نقا ب سے
خدمت کے رنگ میں طرز سیاست کو ڈھا ل کر
تکلیف کو بدل دیا راحت ،ثواب سے Ishraq Jamal Ashar Chishti
کانٹوں کو چن کے باغ سجائے گلاب کے
تیری اذان سحر نے ظلمت کو چیر کر
سوتے ہوئے جگائے ہیں غفلت کے خواب سے
منزل کی جستجو میں بھٹکتے تھے جو یہاں
تونے وہ قافلے بھی بچائے سراب سے
ظلمت کے پیروکاروں کا تو ہی علاج ہے
نفرت جو بانٹتے ہیں خدا کی کتا ب سے
اہل خرد کو اپنے فہم کا غرور تھا
اب منہ چھپائے پھرتے ہیں تیرے جواب سے
ذہنوں پہ چھائی جھوٹ کی چادر کرئی ہے چاک
ہلچل مچا کے رکھدی ہے تو نے خطا ب سے
کھل کر بتا دیا ہے مسائل کے ساتھ حل
آگاہ بھی کردیا ہے عقل کو عذاب سے
چہروں کو بے حجا ب کیا سب کے سامنے
اب تک چھپے ہوئے تھے ریاء کے نقا ب سے
خدمت کے رنگ میں طرز سیاست کو ڈھا ل کر
تکلیف کو بدل دیا راحت ،ثواب سے Ishraq Jamal Ashar Chishti
بغاوت ختم نہ ہو کٹ جائے سر حسین کی نسبت تو غم نہ ہو
لیکن کسی یزید کے قدموں پہ خم نہ ہو
اہل وفاء نے مانگی ہے ہر دم یہ ہی دعاء
قائد کی فکر نو کا اجالا یہ کم نہ ہو
طوفاں میں ہم کو رہنا ہے ثابت قدم سدا
قائد کے ساتھ اپنی یہ چاہت ختم نہ ہو
موج بلا کا زور کچلنا ہے عزم سے
قدموں کو روک پائے طلاطم میں دم نہ ہو
صدموں کو ہنس کے جھیلنا عادت یونہی رہے
زخموں کو سہہ کے چشم بغاوت یہ نم نہ ہو
ہم گامزن رہیں تیرے قدموں کے نقش پر
تیری ڈگر سے ہٹ کے اٹھیں وہ قدم نہ ہو
اہل وفاء کو آئی کراہت اس امر سے
غداریوں کی پھر سے حکایت رقم نہ ہو
ٹھوکر میں رکھ کے چلتے ہیں دولت و اقتدار
ہم وہ نہیں کہ جن کے لہو میں شرم نہ ہو
بخشا ہے جس نے ذہن کو جذب جنوں اشہر
زندہ رہے دلوں سے بغاوت ختم نہ ہو Ishraq Jamal Ashar Chishti
لیکن کسی یزید کے قدموں پہ خم نہ ہو
اہل وفاء نے مانگی ہے ہر دم یہ ہی دعاء
قائد کی فکر نو کا اجالا یہ کم نہ ہو
طوفاں میں ہم کو رہنا ہے ثابت قدم سدا
قائد کے ساتھ اپنی یہ چاہت ختم نہ ہو
موج بلا کا زور کچلنا ہے عزم سے
قدموں کو روک پائے طلاطم میں دم نہ ہو
صدموں کو ہنس کے جھیلنا عادت یونہی رہے
زخموں کو سہہ کے چشم بغاوت یہ نم نہ ہو
ہم گامزن رہیں تیرے قدموں کے نقش پر
تیری ڈگر سے ہٹ کے اٹھیں وہ قدم نہ ہو
اہل وفاء کو آئی کراہت اس امر سے
غداریوں کی پھر سے حکایت رقم نہ ہو
ٹھوکر میں رکھ کے چلتے ہیں دولت و اقتدار
ہم وہ نہیں کہ جن کے لہو میں شرم نہ ہو
بخشا ہے جس نے ذہن کو جذب جنوں اشہر
زندہ رہے دلوں سے بغاوت ختم نہ ہو Ishraq Jamal Ashar Chishti
آہن گروں کی حقیقت آہن گروں کے شہر کے نازک مزاج لوگ
حدت بڑھی تو موم کی صورت پگھل گئے
بنتے تھے سورماء جو صفت شیر کی لیئے
کڑکیں جو بجلیاں تو وہ ضیغم دہل گئے
جن کو غرور آج شجاعت پہ ہے وہ کل
جانیں بچا کے اپنی وطن سے نکل گئے
لہجے میں طمطراق و رعونت جو آج ہے
کل التجاء و بھیک کی ذلت میں ڈھل گئے
جو رات کے اندھیروں میں جدہ کا رخ کیئے
منہ پر وہ بزدلی کی بھی کا لک تھے مل گئے
منظر مجھے وہ یاد ہیں جب شہر تم میرا
طاقت کے اندھے زعم میں آکر کچل گئے
لاشیں لہو لہاں تھیں گلا بو ں کی ہر طرف
شاخوں سے جن کو توڑ کر قاتل مسل گئے
نفرت تھی جن کے ذہن میں میرے خلاف کل
ظلمت چھٹی تو خود ہی اجالوں سے مل گئے
جن کو میرے وجود کا انکا ر ہی رہا
اقرار کر کے آج وہ منکر بدل گئے
جن کو مٹا نا چاہا تھا ظلمت کے زور پر
قائد کی فکر نو سے وہ سورج سنبل گئے
دب نہ سکیں گے ظلم کی طاقت سے یہ اشہر
جذبے بغاوتوں کے جو دل میں مجل گئے Ishraq Jamal Ashar Chishti
حدت بڑھی تو موم کی صورت پگھل گئے
بنتے تھے سورماء جو صفت شیر کی لیئے
کڑکیں جو بجلیاں تو وہ ضیغم دہل گئے
جن کو غرور آج شجاعت پہ ہے وہ کل
جانیں بچا کے اپنی وطن سے نکل گئے
لہجے میں طمطراق و رعونت جو آج ہے
کل التجاء و بھیک کی ذلت میں ڈھل گئے
جو رات کے اندھیروں میں جدہ کا رخ کیئے
منہ پر وہ بزدلی کی بھی کا لک تھے مل گئے
منظر مجھے وہ یاد ہیں جب شہر تم میرا
طاقت کے اندھے زعم میں آکر کچل گئے
لاشیں لہو لہاں تھیں گلا بو ں کی ہر طرف
شاخوں سے جن کو توڑ کر قاتل مسل گئے
نفرت تھی جن کے ذہن میں میرے خلاف کل
ظلمت چھٹی تو خود ہی اجالوں سے مل گئے
جن کو میرے وجود کا انکا ر ہی رہا
اقرار کر کے آج وہ منکر بدل گئے
جن کو مٹا نا چاہا تھا ظلمت کے زور پر
قائد کی فکر نو سے وہ سورج سنبل گئے
دب نہ سکیں گے ظلم کی طاقت سے یہ اشہر
جذبے بغاوتوں کے جو دل میں مجل گئے Ishraq Jamal Ashar Chishti
زن مریدی کی زندہ مثال ہو داماد ایسا چاہیئے جو باکمال ہو
ایسا جو زن مریدی کی زندہ مثال ہو
ذلت کی زندگی جو خوشی سے گزار دے
عزت گنوانے کا جسے غم نہ ملال ہو
مٹی پلید کرکے بھی راضی خوشی رہے
مردہ ضمیر جس کو نہ فکر زوال ہو
تعمیل حکم ساس میں سرعت پسن ہو
انکار کرسکے نہ یہ جرات مجال ہو
ماں کی ہر ایک بات وہ سختی سے رد کرے
بیگم کی خواہشات کا اس کو خیا ل ہو
ماں کی کی پکا ر اسکی سماعت پہ ہو گراں
والد کی دیکھ بھا ل بھی اس کو محا ل ہو
بہنوں سے اپنی بات کرے منہ بگا ڑ کے
بھائی جو گھر میں آئے تو جنگ و جدا ل ہو
بہنوں کے شوہروں سے گریزاں رہے سدا
ہم ذلف کے لیئے وہ مسر ت کی فا ل ہو
تنکا وہ بن کے ڈوبتا سسرال لے بچا
پھر اس کے بعد دانت میں اس سے خلال ہو
بیگم کے بھائیوں سے عقیدت ہو اس طرح
سالوں کی جھڑکیوں سے بھی شاد و نہال ہو
راتوں کو پنڈلیاں بھی دبائے خسر کی وہ
خدمت بھی جس پہ ساس کی مطلق حلال ہو
سالی جو میکے آئے تو خدمت گزار ہو
فرمائشوں کے بارے میں ہردم سوال ہو
ویسے تو سخت جان ہو ہر کام میں مگر
لیکن چلے تو اسکی زنانہ سی چال ہو
میت پہ اپنے باپ کی روئے نہیں مگر
بیگم کی ماں کی موت پر غم سے نڈھال ہو Ishraq Jamal Ashar Chishti
ایسا جو زن مریدی کی زندہ مثال ہو
ذلت کی زندگی جو خوشی سے گزار دے
عزت گنوانے کا جسے غم نہ ملال ہو
مٹی پلید کرکے بھی راضی خوشی رہے
مردہ ضمیر جس کو نہ فکر زوال ہو
تعمیل حکم ساس میں سرعت پسن ہو
انکار کرسکے نہ یہ جرات مجال ہو
ماں کی ہر ایک بات وہ سختی سے رد کرے
بیگم کی خواہشات کا اس کو خیا ل ہو
ماں کی کی پکا ر اسکی سماعت پہ ہو گراں
والد کی دیکھ بھا ل بھی اس کو محا ل ہو
بہنوں سے اپنی بات کرے منہ بگا ڑ کے
بھائی جو گھر میں آئے تو جنگ و جدا ل ہو
بہنوں کے شوہروں سے گریزاں رہے سدا
ہم ذلف کے لیئے وہ مسر ت کی فا ل ہو
تنکا وہ بن کے ڈوبتا سسرال لے بچا
پھر اس کے بعد دانت میں اس سے خلال ہو
بیگم کے بھائیوں سے عقیدت ہو اس طرح
سالوں کی جھڑکیوں سے بھی شاد و نہال ہو
راتوں کو پنڈلیاں بھی دبائے خسر کی وہ
خدمت بھی جس پہ ساس کی مطلق حلال ہو
سالی جو میکے آئے تو خدمت گزار ہو
فرمائشوں کے بارے میں ہردم سوال ہو
ویسے تو سخت جان ہو ہر کام میں مگر
لیکن چلے تو اسکی زنانہ سی چال ہو
میت پہ اپنے باپ کی روئے نہیں مگر
بیگم کی ماں کی موت پر غم سے نڈھال ہو Ishraq Jamal Ashar Chishti
حسینہ کی اداؤں پر محبت سے نہیں ڈرتا میں رسوائی سے ڈرتا ہو ں
ملن کے بیچ حائل عمر کی کھا ئی سے ڈرتا ہوں
فدا ہے جا ن و دل میرا حسینہ کی اداؤں پر
مگر اکھڑ مزاج اسکے بڑے بھا ئی سے ڈرتا ہوں
سبھی نے کر لیا میری وفاؤں کا یقیں لیکن
مگر شکی مزاجی میں سگی تا ئی سے ڈرتا ہوں
کہیں مجھ کو بھی وہ میدہ سمجھ کر پھینٹ نہ ڈا لے
یہی وہ خوف ہے جس سے میں حلوا ئی سے ڈرتا ہوں
شکر خوری میری شہرت ہوا کرتی تھی ماضی میں
مگر اب خوف شوگر سے مٹھا ئی سے بھی ڈرتا ہوں
سبھی کی رازداں بن کر وہ دولت کی ہوس ماری
میں اس عیار ، بوڑھی ، لالچی دا ئی سے ڈرتا ہوں
زرا سی بات تھی لیکن جہا ں بھر میں ہوا چرچا
بنا دے جھوٹ کا مینا ر اس را ئی سے ڈرتا ہوں Ishraq Jamal Ashar Chishti
ملن کے بیچ حائل عمر کی کھا ئی سے ڈرتا ہوں
فدا ہے جا ن و دل میرا حسینہ کی اداؤں پر
مگر اکھڑ مزاج اسکے بڑے بھا ئی سے ڈرتا ہوں
سبھی نے کر لیا میری وفاؤں کا یقیں لیکن
مگر شکی مزاجی میں سگی تا ئی سے ڈرتا ہوں
کہیں مجھ کو بھی وہ میدہ سمجھ کر پھینٹ نہ ڈا لے
یہی وہ خوف ہے جس سے میں حلوا ئی سے ڈرتا ہوں
شکر خوری میری شہرت ہوا کرتی تھی ماضی میں
مگر اب خوف شوگر سے مٹھا ئی سے بھی ڈرتا ہوں
سبھی کی رازداں بن کر وہ دولت کی ہوس ماری
میں اس عیار ، بوڑھی ، لالچی دا ئی سے ڈرتا ہوں
زرا سی بات تھی لیکن جہا ں بھر میں ہوا چرچا
بنا دے جھوٹ کا مینا ر اس را ئی سے ڈرتا ہوں Ishraq Jamal Ashar Chishti
سورج کی گھات وہ جو کہتا رہا دن رات خرافات یہاں
اسکو ہر موڑ پر قدرت سے ملی مات یہاں
خوں کے دریا میں ڈبودینگے وہ جلا د سبھی
خون مظلوم سے کرتے تھے جو برسات یہاں
جو میرے گھر کو جلاتے تھے چراغآں کہہ کر
ہم جلا دینگے ان ہی سب کے محلات یہاں
خوف و دہشت کی علامت جو خدا تھے کل تک
مٹ گئے ان کی خدا ئی کے نشا نات یہا ں
جسکے لہجے میں تکبر کا زہر تھا کل تک
آج بے نا م و نشا ں ہے وہ ہی بد ذات یہا ں
جس نے دھوکے سے کیا وار ہمیشہ ہم پر
اس پہ ٹوٹیں گی مصیبت زدہ آفات یہا ں
جسکے پیغام صداقت سے عیا ں عزم و یقیں
وہ ہی بدلے گا وطن کے میرے حالات یہا ں
جسکی منزل ہے اجالوں کی نئی کا ہکشا ں
وہ مٹا دیگا اندھیروں کی علا مات یہا ں
جس نے ذہنوں کو نئی فکر شجا عت بخشی
وہ بدل ڈا لے گا فرسودہ خیا لات یہا ں
جا ن ودل رو ح و وفاء سب ہی نچھا ور تجھ پر
ہم نہیں سنتے ہیں قا ئد کے سواء بات یہا ں
ہم نے شعلو ں کو ہوا بن کے دھکیلا پیچھے
ہم مٹا تے ہیں غلط فہمی کے خدشا ت یہا ں
جو اجا لوں کو قتل کرنے چلا تھا گھر سے
اس پہ سورج نے لگا ئی ہے اشہر گھات یہاں Ishraq Jamal Ashar Chishti
اسکو ہر موڑ پر قدرت سے ملی مات یہاں
خوں کے دریا میں ڈبودینگے وہ جلا د سبھی
خون مظلوم سے کرتے تھے جو برسات یہاں
جو میرے گھر کو جلاتے تھے چراغآں کہہ کر
ہم جلا دینگے ان ہی سب کے محلات یہاں
خوف و دہشت کی علامت جو خدا تھے کل تک
مٹ گئے ان کی خدا ئی کے نشا نات یہا ں
جسکے لہجے میں تکبر کا زہر تھا کل تک
آج بے نا م و نشا ں ہے وہ ہی بد ذات یہا ں
جس نے دھوکے سے کیا وار ہمیشہ ہم پر
اس پہ ٹوٹیں گی مصیبت زدہ آفات یہا ں
جسکے پیغام صداقت سے عیا ں عزم و یقیں
وہ ہی بدلے گا وطن کے میرے حالات یہا ں
جسکی منزل ہے اجالوں کی نئی کا ہکشا ں
وہ مٹا دیگا اندھیروں کی علا مات یہا ں
جس نے ذہنوں کو نئی فکر شجا عت بخشی
وہ بدل ڈا لے گا فرسودہ خیا لات یہا ں
جا ن ودل رو ح و وفاء سب ہی نچھا ور تجھ پر
ہم نہیں سنتے ہیں قا ئد کے سواء بات یہا ں
ہم نے شعلو ں کو ہوا بن کے دھکیلا پیچھے
ہم مٹا تے ہیں غلط فہمی کے خدشا ت یہا ں
جو اجا لوں کو قتل کرنے چلا تھا گھر سے
اس پہ سورج نے لگا ئی ہے اشہر گھات یہاں Ishraq Jamal Ashar Chishti
فکر ظلمت کے محلات جلانے ہوں گے شعلہ طور سے ظلمت کے اجالے لیکر
فکر ظلمت کے محلات جلانے ہونگے
جنکی سانسوں پہ غلامی کا ہے پہرہ اب تک
انکو آزادی کے کلمات سکھانے ہونگے
جو بنے گا یہاں طاقت کے تکبر میں خدا
اس کو لاٹھی کے کرشما ت دکھا نے ہونگے
جب افق پر یہاں سورج کی حکومت ہوگی
عہد ظلمت کے نشانات مٹا نے ہو نگے
اب بھی کچھ لوگ اندھیروں کے بنے ہیں حامی
ان کے ظلمت سے مفا دا ت پرا نے ہونگے
ظلم کے را ج میں جس نے بھی ستم ڈھا ئے ہیں
اب ہمیں چُن کے وہ ہی لوگ ستا نے ہونگے
اس سے پہلے تو یزیدوں کی حکومت گزری
اب جو آئینگے وہ قائد کے زما نے ہونگے
جسکے ہر گل میں محبت کی مہک ہو اشہر
ہم کو چاہت کے وہ باغات بسا نے ہونگے Ishraq Jamal Ashar Chishti
فکر ظلمت کے محلات جلانے ہونگے
جنکی سانسوں پہ غلامی کا ہے پہرہ اب تک
انکو آزادی کے کلمات سکھانے ہونگے
جو بنے گا یہاں طاقت کے تکبر میں خدا
اس کو لاٹھی کے کرشما ت دکھا نے ہونگے
جب افق پر یہاں سورج کی حکومت ہوگی
عہد ظلمت کے نشانات مٹا نے ہو نگے
اب بھی کچھ لوگ اندھیروں کے بنے ہیں حامی
ان کے ظلمت سے مفا دا ت پرا نے ہونگے
ظلم کے را ج میں جس نے بھی ستم ڈھا ئے ہیں
اب ہمیں چُن کے وہ ہی لوگ ستا نے ہونگے
اس سے پہلے تو یزیدوں کی حکومت گزری
اب جو آئینگے وہ قائد کے زما نے ہونگے
جسکے ہر گل میں محبت کی مہک ہو اشہر
ہم کو چاہت کے وہ باغات بسا نے ہونگے Ishraq Jamal Ashar Chishti
ہمت پہ یقیں تم کو طاقت پہ بھروسہ، ہمیں ہمت پہ یقیں
تم بغاوت کی یہ لہریں نہ دبا پاؤ گے
اپنی مفلوج حکومت کے تسلسل کے لیئے
تم تعصب کو نہ پروان چڑھا پاؤ گے
پھر سے دولت کے خزانوں کا سہارا لیکر
اب یہ منزل کے نشاں تم نہ مٹا پاؤ گے
پھر سے نفرت کے یہ الزام لگا کر ہم پر
بڑھتے قدموں کو یوں پیچھے نہ ہٹا پاؤ گے
متحد ہوگئے پرچم تلے مظلوم عوام
غم کے ماروں کو یہاں تم نہ ستا پاؤ گے
تم نے کم ظرف ضمیروں کو خریدا بیشک
تم وفادار سروں کو نہ جھکا پاؤ گے
لاکھ روتے رہو تعداد کا رونا لیکن
تم حقیقت کو نہ پرودوں میں چھپا پاؤ گے
اہل پنجاب بھی شامل ہوئے آکر مم میں
چاہنے والوں کے یہ لشکر نہ گھٹا پاؤ گے
پھر سے شب خون کی سازش کی خبر ہے لیکن
اب اندھیرے نہ کراچی میں بسا پاؤ گے
ہم نے چپ توڑ کر اپنی یہ زباں جو کھولی
تم زمانے سے نگاہیں نہ ملا پاؤ گے
کاٹ ڈالے گا زبانوں کو تمہاری اشہر
اپنا ماضی بھی کسی کو نہ سنا پاؤ گے Ishraq Jamal Ashar Chishti
تم بغاوت کی یہ لہریں نہ دبا پاؤ گے
اپنی مفلوج حکومت کے تسلسل کے لیئے
تم تعصب کو نہ پروان چڑھا پاؤ گے
پھر سے دولت کے خزانوں کا سہارا لیکر
اب یہ منزل کے نشاں تم نہ مٹا پاؤ گے
پھر سے نفرت کے یہ الزام لگا کر ہم پر
بڑھتے قدموں کو یوں پیچھے نہ ہٹا پاؤ گے
متحد ہوگئے پرچم تلے مظلوم عوام
غم کے ماروں کو یہاں تم نہ ستا پاؤ گے
تم نے کم ظرف ضمیروں کو خریدا بیشک
تم وفادار سروں کو نہ جھکا پاؤ گے
لاکھ روتے رہو تعداد کا رونا لیکن
تم حقیقت کو نہ پرودوں میں چھپا پاؤ گے
اہل پنجاب بھی شامل ہوئے آکر مم میں
چاہنے والوں کے یہ لشکر نہ گھٹا پاؤ گے
پھر سے شب خون کی سازش کی خبر ہے لیکن
اب اندھیرے نہ کراچی میں بسا پاؤ گے
ہم نے چپ توڑ کر اپنی یہ زباں جو کھولی
تم زمانے سے نگاہیں نہ ملا پاؤ گے
کاٹ ڈالے گا زبانوں کو تمہاری اشہر
اپنا ماضی بھی کسی کو نہ سنا پاؤ گے Ishraq Jamal Ashar Chishti
سجدہ یزید وقت کو ہوگا نہیں ادھر کٹ جائے غم نہیں ،نہ جھکے گا کبھی یہ سر
سجدہ کسی یزید کو ہوگا نہیں ادھر
مثل حسین ہم کو شہادت تو ہے قبول
ظالم کے حکم کا کبھی لیتے نہیں اثر
منصور بن کے دار تک آئینگے با خوشی
کلمہ حق کہیں گے بلا خوف و بے خطر
لکھتے رہینگے خوں سے بغاوت کی داستاں
عزم و یقیں میں رکھتے ہیں فولاد کا جگر
تم روک نہ سکو گے اندھیروں سے راستہ
آغاز کردیا ہے اجا لوں نے اب سفر
پیغام حق کی گونج سمٹتی نہیں کبھی
گونجے گی بازگشت کی صورت شہر شہر
ہر گام پر کھڑے ہیں یہں بن کے سا ئباں
تپتی ہوئی دوپہر میں الطاف کے شجر
جب انقلاب سحر کی آئیگی صبح نو
امن وسکوں سے چمکے گا قریہ،نگر نگر
جب بے کسوں کے خون سے آئیگا انقلاب
ظالم کو پھر پیاہ بھی نہ دیگی یہاں قبر
بڑھتے چلو کہ فاصلہ زیادہ نہیں رہا
آنے لگی ہے صاف وہ منزل یہاں نظر
جب تک سحر نہ لائیگے بڑھتے رہینگے ہم
تاریکیوں سے خوف زدہ ہم نہیں اشہر Ishraq Jamal Ashar Chishti
سجدہ کسی یزید کو ہوگا نہیں ادھر
مثل حسین ہم کو شہادت تو ہے قبول
ظالم کے حکم کا کبھی لیتے نہیں اثر
منصور بن کے دار تک آئینگے با خوشی
کلمہ حق کہیں گے بلا خوف و بے خطر
لکھتے رہینگے خوں سے بغاوت کی داستاں
عزم و یقیں میں رکھتے ہیں فولاد کا جگر
تم روک نہ سکو گے اندھیروں سے راستہ
آغاز کردیا ہے اجا لوں نے اب سفر
پیغام حق کی گونج سمٹتی نہیں کبھی
گونجے گی بازگشت کی صورت شہر شہر
ہر گام پر کھڑے ہیں یہں بن کے سا ئباں
تپتی ہوئی دوپہر میں الطاف کے شجر
جب انقلاب سحر کی آئیگی صبح نو
امن وسکوں سے چمکے گا قریہ،نگر نگر
جب بے کسوں کے خون سے آئیگا انقلاب
ظالم کو پھر پیاہ بھی نہ دیگی یہاں قبر
بڑھتے چلو کہ فاصلہ زیادہ نہیں رہا
آنے لگی ہے صاف وہ منزل یہاں نظر
جب تک سحر نہ لائیگے بڑھتے رہینگے ہم
تاریکیوں سے خوف زدہ ہم نہیں اشہر Ishraq Jamal Ashar Chishti
یقین ِ سحر- خطاب لاہور وطن کی قسمت سنوار دینگے
خزاں کے بدلے بہار دینگے
ہم اجڑے اجڑے سے اس چمن کو
نئے گلوں کا نکھار دینگے
وفاء پرستی کی مئے پلا کر
نظر کو سچا خمار دینگے
جو نفرتوں کا شکار تھے یاں
انہیں محبت کا ہار دینگے
جو چاہتوں کو ترس رہے تھے
انہیں عقیدت کا پیار دینگے
وہ جس نے پھولوں پہ حق جمایا
اب اس کو بدلے میں خار دینگے
جو موت کے رنگ بکھیرتا تھا
اب اس کو تختہ د ا ر دینگے
جو ظلم سہہ کر بھی چپ رہے تھے
ہم ان لبوں کو پکار دینگے
کچل کے وقعت جو کھو چکی ہیں
ا ن عزتو ں کو و قا ر دینگے
جو تیغ کُند ہو کہ بے ضر ر ہے
اب اس کو جرات کی دھار دینگے
جفائیں ساری شما ر کر کے
جفاء پرستوں پہ وا ر دینگے
جو چھپ رہا تھا ستم کے ڈر سے
ہم اس کو طا قت حصار دینگے
تباہ و برباد ہے معیشت
ہم اس کی حالت سدھار دینگے
جو بھیک دیتے ہیں آ ج ہم کو
ہم آ کر ان کو ادھار دینگے
اجالے چھینے گا جو یہاں پر
اسے اندھیروں کے غا ر دینگے
ڈبویا کچے مکا ں کو جس نے
ہم اس کو نفر ت کی نا ر دینگے
مفا د ملت کے رنگ سجا کر
انا ء کے پرچم کو پھا ڑ دینگے
جو آندھیوں میں ٹہر نہ پا ئے
ہم ا س شجر کو اکھا ڑ دینگے
جو موت آئے گی راستے میں
یقیں سے ا س کو پچھا ڑ دینگے
بس ایک جا ں ہے یہ غم ہے قا ئد
ہز ا ر ہوں تجھ پہ وا ر دینگے Ishraq Jamal Ashar Chishti
خزاں کے بدلے بہار دینگے
ہم اجڑے اجڑے سے اس چمن کو
نئے گلوں کا نکھار دینگے
وفاء پرستی کی مئے پلا کر
نظر کو سچا خمار دینگے
جو نفرتوں کا شکار تھے یاں
انہیں محبت کا ہار دینگے
جو چاہتوں کو ترس رہے تھے
انہیں عقیدت کا پیار دینگے
وہ جس نے پھولوں پہ حق جمایا
اب اس کو بدلے میں خار دینگے
جو موت کے رنگ بکھیرتا تھا
اب اس کو تختہ د ا ر دینگے
جو ظلم سہہ کر بھی چپ رہے تھے
ہم ان لبوں کو پکار دینگے
کچل کے وقعت جو کھو چکی ہیں
ا ن عزتو ں کو و قا ر دینگے
جو تیغ کُند ہو کہ بے ضر ر ہے
اب اس کو جرات کی دھار دینگے
جفائیں ساری شما ر کر کے
جفاء پرستوں پہ وا ر دینگے
جو چھپ رہا تھا ستم کے ڈر سے
ہم اس کو طا قت حصار دینگے
تباہ و برباد ہے معیشت
ہم اس کی حالت سدھار دینگے
جو بھیک دیتے ہیں آ ج ہم کو
ہم آ کر ان کو ادھار دینگے
اجالے چھینے گا جو یہاں پر
اسے اندھیروں کے غا ر دینگے
ڈبویا کچے مکا ں کو جس نے
ہم اس کو نفر ت کی نا ر دینگے
مفا د ملت کے رنگ سجا کر
انا ء کے پرچم کو پھا ڑ دینگے
جو آندھیوں میں ٹہر نہ پا ئے
ہم ا س شجر کو اکھا ڑ دینگے
جو موت آئے گی راستے میں
یقیں سے ا س کو پچھا ڑ دینگے
بس ایک جا ں ہے یہ غم ہے قا ئد
ہز ا ر ہوں تجھ پہ وا ر دینگے Ishraq Jamal Ashar Chishti
جلسہ نوید انقلاب - لاہور ستم کے آگے ڈٹے ہی رہنا
ستم گروں کا حساب ہوگا
سپاہ ظلمت کی سازشوں کا
ختم جفاؤں کا با ب ہوگا
بغاوتوں کو کچلنے والوں
تمہارا خانہ خرا ب ہوگا
زمیں کے جھوٹے خدا کا چہرہ
زمین پر بے نقا ب ہوگا
جو خوں غریبوں کا چوستے تھے
اب انکا جینا عذا ب ہوگا
نگاہوں پر جو پڑا ہے پردہ
وہ اب حقیقت سے چاک ہوگا
دلوں کا گرد و غبار سا را
نگاہ قائد سے صاف یوگا
سحر کو لائینگے ہم یہاں پر
وطن یہ غربت سے پاک ہوگا
عوام غفلت سے جاگ اٹھی ہے
نظر میں اب نہ سراب ہوگا
عوام جانے گی اصلیت کو
شروع جو حق کا خطاب ہوگا
تمہاری مرضی نہیں چلے گی
پسند سے اب انتخاب ہوگا
جنہوں نے برسوں دیا ہے دھوکہ
ٹکا سا انکو جوا ب ہوگا
نظا م ظلمت مٹے گا اشہر
یہاں پر اب انقلاب ہوگا Ishraq Jamal Ashar Chishti
ستم گروں کا حساب ہوگا
سپاہ ظلمت کی سازشوں کا
ختم جفاؤں کا با ب ہوگا
بغاوتوں کو کچلنے والوں
تمہارا خانہ خرا ب ہوگا
زمیں کے جھوٹے خدا کا چہرہ
زمین پر بے نقا ب ہوگا
جو خوں غریبوں کا چوستے تھے
اب انکا جینا عذا ب ہوگا
نگاہوں پر جو پڑا ہے پردہ
وہ اب حقیقت سے چاک ہوگا
دلوں کا گرد و غبار سا را
نگاہ قائد سے صاف یوگا
سحر کو لائینگے ہم یہاں پر
وطن یہ غربت سے پاک ہوگا
عوام غفلت سے جاگ اٹھی ہے
نظر میں اب نہ سراب ہوگا
عوام جانے گی اصلیت کو
شروع جو حق کا خطاب ہوگا
تمہاری مرضی نہیں چلے گی
پسند سے اب انتخاب ہوگا
جنہوں نے برسوں دیا ہے دھوکہ
ٹکا سا انکو جوا ب ہوگا
نظا م ظلمت مٹے گا اشہر
یہاں پر اب انقلاب ہوگا Ishraq Jamal Ashar Chishti
سالار انقلاب تُو بغاوت کے جذبوں کا طوفان ہے
جدوجہد مسلسل کا عنوان ہے
خواب غفلت سے تو نے جگایا ہمیں
انقلاب سحر کی تو پہنچان ہے
تو نے آکر کیا ہم پہ حق آشکار
تو ہی باطل پرکھنے کا میزان ہے
خون مظلوم سے جو لکھا وقت نے
ظالموں کی تباہی کا فرمان ہے
آ گ پانی میں جس سے لگے وہ صداء
جو دلوں کو بدل دے وہ ایمان ہے
تجھ کو منصب ، حکومت کی چاہت نہیں
اس صدی کا انوکھا تو انسان ہے
خوں کے پیاسوں کو تو نے اماں بخش دی
تیرا دشمن تیرے گھر میں مہمان ہے
تجھ میں ایثار و اخلاص و چاہت کے رنگ
تو زمیں پر محبت کا فیضان ہے
تو مروت ، صداقت کا زریں عہد
در گزر کا وسیع قلب و میدان ہے
تیری فکر رساء نے ہے بخشا ء جنوں
طرز نو کا نیا عہد و پیمان ہے
تو ہی ڈھا ئیگا اہل ستم پر غضب
جس سے لرزہ ہو طاری وہ ہیجان ہے
تیرے عزم و یقیں کی چٹاں دیکھکر
موج طوفاں ندا مت سے حیران ہے
تیری قوت مٹانے کی خواہش لیئے
سازشیں کرنے والا پریشا ن ہے
اس شہر کی وفائیں تیرے نام تھیں
آج تجھ پر فدا خاک مہران ہے
طلبہ ، مزدور ، شہری تیرے ہم رکاب
تیرے پرچم تلے جسم دہقا ن ہے
اہل پنجاب تیرے قدم بہ قدم
ساتھ تیرے پشاور و مکران ہے
تیری جرات ، قیادت کو میرا سلام
صبح نو کا اشہر تجھ سے امکان ہے Ishraq Jamal Ashar Chishiti
جدوجہد مسلسل کا عنوان ہے
خواب غفلت سے تو نے جگایا ہمیں
انقلاب سحر کی تو پہنچان ہے
تو نے آکر کیا ہم پہ حق آشکار
تو ہی باطل پرکھنے کا میزان ہے
خون مظلوم سے جو لکھا وقت نے
ظالموں کی تباہی کا فرمان ہے
آ گ پانی میں جس سے لگے وہ صداء
جو دلوں کو بدل دے وہ ایمان ہے
تجھ کو منصب ، حکومت کی چاہت نہیں
اس صدی کا انوکھا تو انسان ہے
خوں کے پیاسوں کو تو نے اماں بخش دی
تیرا دشمن تیرے گھر میں مہمان ہے
تجھ میں ایثار و اخلاص و چاہت کے رنگ
تو زمیں پر محبت کا فیضان ہے
تو مروت ، صداقت کا زریں عہد
در گزر کا وسیع قلب و میدان ہے
تیری فکر رساء نے ہے بخشا ء جنوں
طرز نو کا نیا عہد و پیمان ہے
تو ہی ڈھا ئیگا اہل ستم پر غضب
جس سے لرزہ ہو طاری وہ ہیجان ہے
تیرے عزم و یقیں کی چٹاں دیکھکر
موج طوفاں ندا مت سے حیران ہے
تیری قوت مٹانے کی خواہش لیئے
سازشیں کرنے والا پریشا ن ہے
اس شہر کی وفائیں تیرے نام تھیں
آج تجھ پر فدا خاک مہران ہے
طلبہ ، مزدور ، شہری تیرے ہم رکاب
تیرے پرچم تلے جسم دہقا ن ہے
اہل پنجاب تیرے قدم بہ قدم
ساتھ تیرے پشاور و مکران ہے
تیری جرات ، قیادت کو میرا سلام
صبح نو کا اشہر تجھ سے امکان ہے Ishraq Jamal Ashar Chishiti
مبلغ انقلاب ہم مفادات وطن پیش نظر رکھتے ہیں
جھوٹے وعدوں سے بہل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
شعلہ خو ہیں ہمیں آندھی سے جلاء ملتی ہے
شمع بن کر جو پگھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
سازشوں سے نہیں گھبرائے کسی موڑ پہ ہم
جو تشدد سے سہل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم حسینی ہیں علی شیر خدا کے پیرو
فکر ظلمت میں جو ڈھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
بے ضمیروں کو میری صف میں ڈھونڈو لوگوں
چند ٹکوں پر جو مچل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
نار تمرود کو گلزار کریں گے پھر سے
ظلم کی آگ میں جل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
فکر الطاف نے بخشا ہے دماغوں کو یقیں
موت کے ڈر سے دھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
قہر و ظلمت کے خداؤں کی تباہی کے بغیر
راستہ چھوڑ نکل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
وقت نے جرات و ہمت کو کیا ہے پختہ
تیرے ہاتھوں سے جو ہل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم نمک سے نہیں فولاد کے زروں سے بنے
چند قطروں سے جو گُھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم ہیں مہران کے ماتھے کا نشان عظمت
تیری سازش سے جو دُھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم بغاوت کے نظرئیے کے مبلغ ہیں اشہر
ظلم سے ڈر کے بدل جائیں وہ ہم لوگ نہیں Ishraq Jamal Ashar Chishti
جھوٹے وعدوں سے بہل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
شعلہ خو ہیں ہمیں آندھی سے جلاء ملتی ہے
شمع بن کر جو پگھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
سازشوں سے نہیں گھبرائے کسی موڑ پہ ہم
جو تشدد سے سہل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم حسینی ہیں علی شیر خدا کے پیرو
فکر ظلمت میں جو ڈھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
بے ضمیروں کو میری صف میں ڈھونڈو لوگوں
چند ٹکوں پر جو مچل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
نار تمرود کو گلزار کریں گے پھر سے
ظلم کی آگ میں جل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
فکر الطاف نے بخشا ہے دماغوں کو یقیں
موت کے ڈر سے دھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
قہر و ظلمت کے خداؤں کی تباہی کے بغیر
راستہ چھوڑ نکل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
وقت نے جرات و ہمت کو کیا ہے پختہ
تیرے ہاتھوں سے جو ہل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم نمک سے نہیں فولاد کے زروں سے بنے
چند قطروں سے جو گُھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم ہیں مہران کے ماتھے کا نشان عظمت
تیری سازش سے جو دُھل جائیں وہ ہم لوگ نہیں
ہم بغاوت کے نظرئیے کے مبلغ ہیں اشہر
ظلم سے ڈر کے بدل جائیں وہ ہم لوگ نہیں Ishraq Jamal Ashar Chishti
میلاد منائینگے وہ آقا (صلی الله علیہ وسلم ) کا حشر تک ہر سمت کرم کی ہے گھٹا حد نظر تک
غلبہ ہے اجالوں کا اندھیروں کے نگر تک
پہنچے جہان سرکار وہاں آپ (صلی الله علیہ وسلم ) سے پہلے
پہنچا ہے نہ پہنچے گا کوئی اتنے فخر تک
سرکار (صلی الله علیہ وسلم ) کے بوسے کی فضیلت ہے یہ اسود
تکتے ہیں تیری شان یہاں لعل و گہر تک
ہاں نور محمد (صلی الله علیہ وسلم ) ہی بزرگی کا سبب تھا
سجدے میں ملائک گئے آدم َ سے بشر تک
حسرت سے ٹہر جاتے ہیں جبرئیل یہ کہہ کر
منزل ہے میری آخری سدرہ کے شجر تک
بے یارو مددگار ہوں ،محتاج ہوں یارب
پہنچا دے کرم سے مجھے آقا (صلی الله علیہ وسلم ) کے شہر تک
حسان کے صدقے مجھے آداب سخن دے
مدحت کرؤں سرکار (صلی الله علیہ وسلم ) کی میں شام و سحر تک
روشن ہے محبت کی شمع جن کے دلوں میں
میلاد منائینگے وہ آقا (صلی الله علیہ وسلم ) کا حشر تک
دنیا میں سجائی ہے جو میلاد کی محفل
مولیٰ یونہی جاری رہے اشہر کی قبر تک Ishraq Jamal Ashar Chishti
غلبہ ہے اجالوں کا اندھیروں کے نگر تک
پہنچے جہان سرکار وہاں آپ (صلی الله علیہ وسلم ) سے پہلے
پہنچا ہے نہ پہنچے گا کوئی اتنے فخر تک
سرکار (صلی الله علیہ وسلم ) کے بوسے کی فضیلت ہے یہ اسود
تکتے ہیں تیری شان یہاں لعل و گہر تک
ہاں نور محمد (صلی الله علیہ وسلم ) ہی بزرگی کا سبب تھا
سجدے میں ملائک گئے آدم َ سے بشر تک
حسرت سے ٹہر جاتے ہیں جبرئیل یہ کہہ کر
منزل ہے میری آخری سدرہ کے شجر تک
بے یارو مددگار ہوں ،محتاج ہوں یارب
پہنچا دے کرم سے مجھے آقا (صلی الله علیہ وسلم ) کے شہر تک
حسان کے صدقے مجھے آداب سخن دے
مدحت کرؤں سرکار (صلی الله علیہ وسلم ) کی میں شام و سحر تک
روشن ہے محبت کی شمع جن کے دلوں میں
میلاد منائینگے وہ آقا (صلی الله علیہ وسلم ) کا حشر تک
دنیا میں سجائی ہے جو میلاد کی محفل
مولیٰ یونہی جاری رہے اشہر کی قبر تک Ishraq Jamal Ashar Chishti