وہ بھي خائف نہيں تختہ دار سے
ميں بھي منصور ہوں کہ دو اغيار سے
کيوں ڈراتے ہو زنداں کي ديوار سے
ظلم کي بات کو جہل کي رات کو
ميں نہيں مانتا ميں نہيں جانتا
تم نے لوٹا ہے صديوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
چارہ گر ميں تمہيں کس طرح سے کہوں
ميں نہيں مانتا ميں نہيں جانتا
ديپ جس کا محلات ہي ميں جلے
چند لوگوں کي خوشيوں کو لے کر چلے
وہ جو سائے ميں ہر مصلحت کے پلے
ايسے دستور کو صبح ِ بے نور کو
ميں نہيں مانتا ميں نہيں جانتا
اس کھلے جھوٹ کو ذہن کی لُوٹ کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا