تیرے ہونٹ برگ گلاب ہیں تیرے نین نشیلی شراب ہیں تو بچا کے رکھنا حسن کو یہاں دل کے سب ہی خراب ہیں تو بنا ہے واسطے حفیظ کے تیرے بن یہ لمحے عذاب ہیں