Poetries by Mona Shehzad
رشتہ دوستی میری ساری دوستوں کے نام۔
یومِ الست کی بات ہے
اقرار سبھی جب کر چکے تھے
عہد بھی پکے ہو چکے تھے
پھر انہی توحید لمحوں میں
روح میری نے
سہمے، سہمے، جھجھکتے لہجے
یہ جھُک کے اپنے کریم رب سے
کہا کہ مالک! نواز مجھ کو
طویل، تاریک کٹھن سفر میں
حیات جس کا ہے نام رکھا
اک ایسا انمول، پیارا رشتہ
"دوستی" ہے نام جس کا
یہ سُن کے ہرسُو سکوت تھا چھایا
جمود طاری تھا ہر ایک شے پر
حیراں ملائک یہ سوچتے تھے
یہ روح سزا کی ہے مستحق اب
رحیم رب کو جو پیار آیا
تومیری جانب
اک رحمتوں کا حصار آیا
یہ فرمان ملائک کو ہوا یکایک
" وفا کی مٹی کو گُوندھ رکھو
پھر ملاوچاہت کا عود و عنبر
بے ریائی اُنڈیلواس میں
کرو بے لوث وفاوں کا عرق شامل
یک جان ہوں جب سبھی یہ اجزا
تو ہررُوحِ انساں میں کر دو شامل
یہ بنیاد تھی رشتہء دوستی کی
رشتوں کے اس ہجوم میں مونا
میری خوش نصیبی کہ کریم رب نے
دوستی کے کتنے مہرباں ستارے
میرے آسمانِ زندگی پہ ضوفشاں کیئے ہیں
تو اے مہرو وفا کی مٹی میں گُندھے میرے دوستو
یہ نظم میری، تُمہارے نام
کہ محبتوں نے تمہاری مجھے مالا مال کیا
اوراس دوستی نے
میری ہستی کو بے مثال کیا Mona Shehzad
یومِ الست کی بات ہے
اقرار سبھی جب کر چکے تھے
عہد بھی پکے ہو چکے تھے
پھر انہی توحید لمحوں میں
روح میری نے
سہمے، سہمے، جھجھکتے لہجے
یہ جھُک کے اپنے کریم رب سے
کہا کہ مالک! نواز مجھ کو
طویل، تاریک کٹھن سفر میں
حیات جس کا ہے نام رکھا
اک ایسا انمول، پیارا رشتہ
"دوستی" ہے نام جس کا
یہ سُن کے ہرسُو سکوت تھا چھایا
جمود طاری تھا ہر ایک شے پر
حیراں ملائک یہ سوچتے تھے
یہ روح سزا کی ہے مستحق اب
رحیم رب کو جو پیار آیا
تومیری جانب
اک رحمتوں کا حصار آیا
یہ فرمان ملائک کو ہوا یکایک
" وفا کی مٹی کو گُوندھ رکھو
پھر ملاوچاہت کا عود و عنبر
بے ریائی اُنڈیلواس میں
کرو بے لوث وفاوں کا عرق شامل
یک جان ہوں جب سبھی یہ اجزا
تو ہررُوحِ انساں میں کر دو شامل
یہ بنیاد تھی رشتہء دوستی کی
رشتوں کے اس ہجوم میں مونا
میری خوش نصیبی کہ کریم رب نے
دوستی کے کتنے مہرباں ستارے
میرے آسمانِ زندگی پہ ضوفشاں کیئے ہیں
تو اے مہرو وفا کی مٹی میں گُندھے میرے دوستو
یہ نظم میری، تُمہارے نام
کہ محبتوں نے تمہاری مجھے مالا مال کیا
اوراس دوستی نے
میری ہستی کو بے مثال کیا Mona Shehzad
ساتھی میرے ساتھی میرے
آؤ ۔۔۔کچھ اور دیر میرا ساتھ نبھاؤ
ساحلِ زندگی پر چند قدم اور میرے سنگ ملاؤ
ہجر کی تیز ، سرخ آندھی چل پڑی ہے
اور میری ان یتیم و بے کس تنہایئوں میں
بیوہ ماں کی طرح بین کرتی، پاگل ہوائیں بولتی ہیں
میں ساکت و جامد کھڑی ہوئی
خاموش لب بھینچے تُجھے دیکھتی ہوں
اور۔۔۔۔ سوچتی ہوں
کاش!!! ایسا ہو
تُو پڑھ سکے میری سوچ کو
ہیں بچیں اب فقد چند مستعار سانسیں میری
نظر میں بھی ہیں کچھ عجب سی دھندلاہٹیں
ضرب پڑچکی ہے نقارہ کوچ پر
عزرائیل نے جکڑ رکھی ہیں میری یہ بانہیں
میں حد سے زیادہ مجبور ہوں
تم تو سمجھ جاؤ ان مجبوریوں کو
چلو اس بہتے وقت کو " امر" بناؤ
ساتھ میرے چند اور ساعتیں بتاؤ
آج پھر سنگ میرے تارے گنواؤ
ہے اب میرا سفر "مجاز" سے" حقیقی" کی جانب
ایک الوداعی بوسہ
میرے ماتھے پر ثبت کرو
مجھے اپنی اس "محبت" سے آزاد کرو
میری مٹھیوں میں ہیں بہت سی یادوں کے جگنو
کئی رنگ دار تتلیوں کے رنگ
مجھے ان تمام یادوں سے آزاد کرو
ایک بار مٹھی کھول کر مجھے اڑ جانے دو
ساتھی میرے
بس اتنا ہی تمھارا ہمارا ساتھ تھا
چلو اب تم واپس لوٹ جاؤ
ڈھلتے سورج کی نارنجی روشنی میں
میں بھی لوٹ جاتی ہوں
افق کے اس پار
دوبارہ ملنے کے لئے
ایک ventilator پر سانس لیتی لڑکی کی آخری خواہش ۔ Mona Shehzad
آؤ ۔۔۔کچھ اور دیر میرا ساتھ نبھاؤ
ساحلِ زندگی پر چند قدم اور میرے سنگ ملاؤ
ہجر کی تیز ، سرخ آندھی چل پڑی ہے
اور میری ان یتیم و بے کس تنہایئوں میں
بیوہ ماں کی طرح بین کرتی، پاگل ہوائیں بولتی ہیں
میں ساکت و جامد کھڑی ہوئی
خاموش لب بھینچے تُجھے دیکھتی ہوں
اور۔۔۔۔ سوچتی ہوں
کاش!!! ایسا ہو
تُو پڑھ سکے میری سوچ کو
ہیں بچیں اب فقد چند مستعار سانسیں میری
نظر میں بھی ہیں کچھ عجب سی دھندلاہٹیں
ضرب پڑچکی ہے نقارہ کوچ پر
عزرائیل نے جکڑ رکھی ہیں میری یہ بانہیں
میں حد سے زیادہ مجبور ہوں
تم تو سمجھ جاؤ ان مجبوریوں کو
چلو اس بہتے وقت کو " امر" بناؤ
ساتھ میرے چند اور ساعتیں بتاؤ
آج پھر سنگ میرے تارے گنواؤ
ہے اب میرا سفر "مجاز" سے" حقیقی" کی جانب
ایک الوداعی بوسہ
میرے ماتھے پر ثبت کرو
مجھے اپنی اس "محبت" سے آزاد کرو
میری مٹھیوں میں ہیں بہت سی یادوں کے جگنو
کئی رنگ دار تتلیوں کے رنگ
مجھے ان تمام یادوں سے آزاد کرو
ایک بار مٹھی کھول کر مجھے اڑ جانے دو
ساتھی میرے
بس اتنا ہی تمھارا ہمارا ساتھ تھا
چلو اب تم واپس لوٹ جاؤ
ڈھلتے سورج کی نارنجی روشنی میں
میں بھی لوٹ جاتی ہوں
افق کے اس پار
دوبارہ ملنے کے لئے
ایک ventilator پر سانس لیتی لڑکی کی آخری خواہش ۔ Mona Shehzad
سوالیہ نشان نظم " میں کون ہوں؟" عجب زندگانی کی روانی ہے
بدلتے موسموں، بدلتے رشتوں کی کہانی ہے
کواڑ ہوگے ہیں" فصیل جاں "کہ بہت ہی بوسیدہ
اسی لیے تو اب " دیمک" کو آزادی ہے
اب نہیں ہے" اس "کو کسی کا بھی انتظار
کریہہ چہروں ،مکروہ رویوں کی فراوانی ہے،
کسی وقت میں اس پر کوئی "بوجھ" بھاری نہ تھ
عجب ہے اب وہ سب پر "بھاری" ہے
خود اندر سے ٹھٹھر گئی ہے وہ
مشام جاں سے رخصت لے رہی ہے وہ
مژگاں سے حیرت سمیٹ رہی ہے وہ
اس "ناخدا "کے روئیے سے جو روز روز مرئے
خود اپنے ہاتھ سے " کشتی" کو سیندھ لگا رہی ہے وہ
کاتب تقدیر بھی ہے سخت اضطراب میں
اے رب! ایسی اندھیر نگری تیرے اس جہاں میں؟
آکر ٹہر چکے ہیں خزاں کے موسم
شاخ سے ٹوٹ کہ پتوں نے بھلا پھر کب بہار دیکھی ہے؟ Mona Shehzad
بدلتے موسموں، بدلتے رشتوں کی کہانی ہے
کواڑ ہوگے ہیں" فصیل جاں "کہ بہت ہی بوسیدہ
اسی لیے تو اب " دیمک" کو آزادی ہے
اب نہیں ہے" اس "کو کسی کا بھی انتظار
کریہہ چہروں ،مکروہ رویوں کی فراوانی ہے،
کسی وقت میں اس پر کوئی "بوجھ" بھاری نہ تھ
عجب ہے اب وہ سب پر "بھاری" ہے
خود اندر سے ٹھٹھر گئی ہے وہ
مشام جاں سے رخصت لے رہی ہے وہ
مژگاں سے حیرت سمیٹ رہی ہے وہ
اس "ناخدا "کے روئیے سے جو روز روز مرئے
خود اپنے ہاتھ سے " کشتی" کو سیندھ لگا رہی ہے وہ
کاتب تقدیر بھی ہے سخت اضطراب میں
اے رب! ایسی اندھیر نگری تیرے اس جہاں میں؟
آکر ٹہر چکے ہیں خزاں کے موسم
شاخ سے ٹوٹ کہ پتوں نے بھلا پھر کب بہار دیکھی ہے؟ Mona Shehzad
میرے جنت مقام بابا کے نام خیال کا سفر ! سوچ رہی تھی کہ اب کہ بچھڑے تو شاید
شہر خموشاں کے مکین بن گئے ہیں میرے پیارے بابا
مجھ سے بچھڑئے اور افق میں گم ہوگئے ہیں میرے پیارے باب
ہے نیندوں میں بھی اب میرے خوابوں کا ادھورا سا سفر
لگتا ہے زمین خواب سے بھی رخصت ہوگئے ہیں میرے پیارے باب
میں آبلہ پا سی کاسہ گدائی لئے پھرتی ہوں در بدر
لوگو ! مجھے بھی بتاو کہاں سے ملتے ہیں" بابا"؟ Mona Shehzad
شہر خموشاں کے مکین بن گئے ہیں میرے پیارے بابا
مجھ سے بچھڑئے اور افق میں گم ہوگئے ہیں میرے پیارے باب
ہے نیندوں میں بھی اب میرے خوابوں کا ادھورا سا سفر
لگتا ہے زمین خواب سے بھی رخصت ہوگئے ہیں میرے پیارے باب
میں آبلہ پا سی کاسہ گدائی لئے پھرتی ہوں در بدر
لوگو ! مجھے بھی بتاو کہاں سے ملتے ہیں" بابا"؟ Mona Shehzad
اک لمحہ راز دل عیاں ۔۔۔۔۔ نہ ہوجائے
یہ قصہ عشق۔۔۔۔۔ زبان زد عام نہ ہوجائے
جاتے ہیں تیرے کوچے میں۔۔۔۔ چند خواب سجائے ہوئے
لوٹے ہیں تہی دامن ۔۔۔۔دل ناشاد لئے ہوئے
یہ صدائے گدائی میری ۔۔۔۔۔تجھ کو نہیں پہنچتی
کچھ عجب تو نہیں ۔۔۔۔۔ بے رخی میرے جناب کی
مونا نے نیتی ہے ۔۔۔۔۔نماز عشق کچھ اس طرح
شرک کی ملاوٹ ۔۔۔۔۔ہوتی نہیں توحید میں جس طرح
وقت رخصت قریب تھا۔۔۔۔۔تو تھا ۔۔۔۔میں تھی
بیچ ہم دونوں کے ۔۔۔۔۔ایک ساکن لمحہ تھا
صدیوں پر محیط
بس اک" وہی لمحہ" تھا Mona Shehzad
یہ قصہ عشق۔۔۔۔۔ زبان زد عام نہ ہوجائے
جاتے ہیں تیرے کوچے میں۔۔۔۔ چند خواب سجائے ہوئے
لوٹے ہیں تہی دامن ۔۔۔۔دل ناشاد لئے ہوئے
یہ صدائے گدائی میری ۔۔۔۔۔تجھ کو نہیں پہنچتی
کچھ عجب تو نہیں ۔۔۔۔۔ بے رخی میرے جناب کی
مونا نے نیتی ہے ۔۔۔۔۔نماز عشق کچھ اس طرح
شرک کی ملاوٹ ۔۔۔۔۔ہوتی نہیں توحید میں جس طرح
وقت رخصت قریب تھا۔۔۔۔۔تو تھا ۔۔۔۔میں تھی
بیچ ہم دونوں کے ۔۔۔۔۔ایک ساکن لمحہ تھا
صدیوں پر محیط
بس اک" وہی لمحہ" تھا Mona Shehzad
برستی آنکھیں عالم حزن تھا یا الم کا تھا دریا
اس کا تڑپنا مجھے بھی تڑپا رہا تھا
وہ پری وش رویا کچھ ایسے
بھایا نہ پھر مجھے عمر بھر ساون کا مہینہ
ہوتی ہے جب بھی شب بہت ہی کالی
چشم تصور میں آتا ہے اس کا بہتا کاجل۔ ۔۔۔۔۔ اور وہ ماہ جبین
کرتے ہونگے لوگ محبت کسی کی ہنسی سے بہت
کیا کروں ؟-----مجھے تو برستی آنکھوں نے بنایا ہے اسیر اپنا Mona Shehzad
اس کا تڑپنا مجھے بھی تڑپا رہا تھا
وہ پری وش رویا کچھ ایسے
بھایا نہ پھر مجھے عمر بھر ساون کا مہینہ
ہوتی ہے جب بھی شب بہت ہی کالی
چشم تصور میں آتا ہے اس کا بہتا کاجل۔ ۔۔۔۔۔ اور وہ ماہ جبین
کرتے ہونگے لوگ محبت کسی کی ہنسی سے بہت
کیا کروں ؟-----مجھے تو برستی آنکھوں نے بنایا ہے اسیر اپنا Mona Shehzad
مجھ سے ملنے وہ آئینگے کسی رات مجھ سے ملنے وہ آئینگے کسی رات۔
ہوجائے گئی ماہ نور میری عام سی ذات
گم ہوجائنگے وہ میرے ضیا پاش چہرے میں
میری بھی ہوجائے گی اسی بہانے خود سے ملاقات
میں بختاور ہوں یا وہ ہیں خوش نصیب
اس کا فیصلہ نہ کرپائینگے ہم دونوںصدیوں کے بھی بعد
یہ جنون عشق ہے قاتل ہے یا ان کی ادا
اسی مخمصے میں گزر نہ جائے یہ ملن کی رات
روک لی ہے اس نے سانس اپنی دیکھ کر میرا جلوہ بے باک
ہوش وخرو بھول بیٹھے ہیں زمانے کے بعد میرے جناب Mona Shehzad
ہوجائے گئی ماہ نور میری عام سی ذات
گم ہوجائنگے وہ میرے ضیا پاش چہرے میں
میری بھی ہوجائے گی اسی بہانے خود سے ملاقات
میں بختاور ہوں یا وہ ہیں خوش نصیب
اس کا فیصلہ نہ کرپائینگے ہم دونوںصدیوں کے بھی بعد
یہ جنون عشق ہے قاتل ہے یا ان کی ادا
اسی مخمصے میں گزر نہ جائے یہ ملن کی رات
روک لی ہے اس نے سانس اپنی دیکھ کر میرا جلوہ بے باک
ہوش وخرو بھول بیٹھے ہیں زمانے کے بعد میرے جناب Mona Shehzad
سی سی یو کی اک رات آج کل عجب حقیقتوں کا ظہور یورہا ہے
مجھ پر اذیتوں کا نزول ہورہا ہے
اب ہے وحشتوں کا بسیرا اس دل وحشی میں
یہ کیسا ستم ہے ؟
جو مجھ پر ہورہا ہے
نکل نہ جائے میرا دم ۔۔۔۔بس کچھ ایسی حقیقتوں کا علم ہورہا ہے
موت و زندگی کی کہانی ہے بہت چھوٹی سی
بس اس کا علم مجھے اب ہورہا ہے
آجائے گا سکون کبھی مجھے بھی
پر ابھی تو میرا جان کنی کا سلسلہ شروع ہوا ہے
یہ وفا کس وقت ناپید ہوئی دنیا سے
اس کا ادراک تو مجھے اب ہورہا ہے
سہمی سی زندگی ہے موت کے سائے میں
میرے رخ سے دھیرے دھیرے جیسے سورج غروب ہورہا ہے
میں دیوانہ وار کوشش کررہی ہوں۔
پر لگتا ہے کہ دلدل کا عزم مجھ پر قوی ہورہا ہے
دکھتا ہے جنھیں روز وشب کا سفر آسان
کبھی وہاں بھی جھانک کر دیکھو
سفید کوٹوں والوں ، ٹھنڈی دیواروں کے بیچ
دن کیسے گزرتا ہے؟
رات کیسے ڈھلتی ہے؟
ہے میری محبوب ہستیاں میرے سامنے
پر عجب ہے مولا مجھ سے تو کچھ بھی نہیں ہورہا Mona Shehzad
مجھ پر اذیتوں کا نزول ہورہا ہے
اب ہے وحشتوں کا بسیرا اس دل وحشی میں
یہ کیسا ستم ہے ؟
جو مجھ پر ہورہا ہے
نکل نہ جائے میرا دم ۔۔۔۔بس کچھ ایسی حقیقتوں کا علم ہورہا ہے
موت و زندگی کی کہانی ہے بہت چھوٹی سی
بس اس کا علم مجھے اب ہورہا ہے
آجائے گا سکون کبھی مجھے بھی
پر ابھی تو میرا جان کنی کا سلسلہ شروع ہوا ہے
یہ وفا کس وقت ناپید ہوئی دنیا سے
اس کا ادراک تو مجھے اب ہورہا ہے
سہمی سی زندگی ہے موت کے سائے میں
میرے رخ سے دھیرے دھیرے جیسے سورج غروب ہورہا ہے
میں دیوانہ وار کوشش کررہی ہوں۔
پر لگتا ہے کہ دلدل کا عزم مجھ پر قوی ہورہا ہے
دکھتا ہے جنھیں روز وشب کا سفر آسان
کبھی وہاں بھی جھانک کر دیکھو
سفید کوٹوں والوں ، ٹھنڈی دیواروں کے بیچ
دن کیسے گزرتا ہے؟
رات کیسے ڈھلتی ہے؟
ہے میری محبوب ہستیاں میرے سامنے
پر عجب ہے مولا مجھ سے تو کچھ بھی نہیں ہورہا Mona Shehzad
قیمت سچ آج کل الیکشن کی بحث ہو یا گھروں میں اختلاف رائے ۔ہر جگہ سچے کو منہ کی کھانی پڑتی ہے۔ جھوٹ اس مہارت سے بولا جاتا ہے کہ سچے اور جھوٹے کا امتیاز مشکل ہے۔ میرا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے نہیں ہے ۔یہ صرف ایک سوال ہے جو میرے ذہن میں اکثر آتا ہے۔
سنو! ہوجاؤ تیار کہ بولا ہے
آج سچ تم نے
تھے جو رفیق اب تک تمھارے
گھڑی میں بن گئے خون کے پیاسے
یہ کاٹ ڈالیں ٹکڑوں میں
اگر ان کا بس جو چلے
اس لئے تو کہتی ہوں
سنبھل کر تم ذرا چلو
ہے نیلام سچ کا
یہ بار بار ہوتا ہے
یہ ہوتا ہی آیا ہے
یہ الگ بات ہے کہ پہلی بار کوئی بول پایا ہے
پیارے تو سچ بول کر رسوا ہوا
تو اس پر حیراں کیوں ہوتا ہے؟
یہاں عقل کے پاسبانوں کی کس کو بھلا ضرورت ہے؟
اس ملت کو بس اب لٹیروں کی ہی عادت ہے
وہ کہتے ہیں "جو کھاتا ہے وہ لگاتا بھی تو ہے"
ارے نادانوں! کیا رشوت کو جائز قرار دینے کا ارادہ ہے؟
قرآن و حدیث کی رسی کو چھوڑ دیا ہے تم نے
جہالت کو گلے کا ہار کرلیا تم نے
وقت نازک آن پڑا ہے ملت پر
مگر یہاں تو گالیوں اور تہمتوں کے مقابلے در مقابلے ہیں
دامن پھیلایا ہے اب دعا کے لئے
مولا! پاسبان عطا کردے اب میرے وطن کو
سبز کردے میری ارض پاک کو
ہمیں محبت، پیار اور اخلاص سے مالامال کردے Mona shehzad.
سنو! ہوجاؤ تیار کہ بولا ہے
آج سچ تم نے
تھے جو رفیق اب تک تمھارے
گھڑی میں بن گئے خون کے پیاسے
یہ کاٹ ڈالیں ٹکڑوں میں
اگر ان کا بس جو چلے
اس لئے تو کہتی ہوں
سنبھل کر تم ذرا چلو
ہے نیلام سچ کا
یہ بار بار ہوتا ہے
یہ ہوتا ہی آیا ہے
یہ الگ بات ہے کہ پہلی بار کوئی بول پایا ہے
پیارے تو سچ بول کر رسوا ہوا
تو اس پر حیراں کیوں ہوتا ہے؟
یہاں عقل کے پاسبانوں کی کس کو بھلا ضرورت ہے؟
اس ملت کو بس اب لٹیروں کی ہی عادت ہے
وہ کہتے ہیں "جو کھاتا ہے وہ لگاتا بھی تو ہے"
ارے نادانوں! کیا رشوت کو جائز قرار دینے کا ارادہ ہے؟
قرآن و حدیث کی رسی کو چھوڑ دیا ہے تم نے
جہالت کو گلے کا ہار کرلیا تم نے
وقت نازک آن پڑا ہے ملت پر
مگر یہاں تو گالیوں اور تہمتوں کے مقابلے در مقابلے ہیں
دامن پھیلایا ہے اب دعا کے لئے
مولا! پاسبان عطا کردے اب میرے وطن کو
سبز کردے میری ارض پاک کو
ہمیں محبت، پیار اور اخلاص سے مالامال کردے Mona shehzad.
محبت، میں اور فصل بدگمانی مڑ مڑ کر دیکھا
تھم تھم کر چلے
مگر کٹھور لوگ نہ پھر بھی پگھلے
لگادیا ہے اب قفل ان دروازوں پر پکا
جن پر دستک نہیں ہوئی کبھی بھی غلطی سے روا
تھی ایسی اندھی میری محبت
سینچ رہی تھی میں بصد شوق جنھیں گل جان کر
وہ تھی اصل میں فصل خار خار
لوگ کہتے ہیں بڑی ہی اعداپرور نکلی مونا
حریفوں کو ہی حلیف سمجھتی رہی میں نادان؟
سنا ہے شہر بھر میں قصے مشہور ہیں میری جفاگیری کے
کیا کہوں میری کج فہمیاں تھیں یا ان کی بدگمانیاں
ملے محبتوں کے صلے کچھ اس طرح سے مجھے
جیسے قرض اترتا ہے قسط در قسط کسی بنیے کی دکان کا
ہے مونا اب دل ناشاد کچھ ایسا
کہ جی کرتا ہے ڈھونڈ لوں ویرانے میں پناہ Mona Shehzad
تھم تھم کر چلے
مگر کٹھور لوگ نہ پھر بھی پگھلے
لگادیا ہے اب قفل ان دروازوں پر پکا
جن پر دستک نہیں ہوئی کبھی بھی غلطی سے روا
تھی ایسی اندھی میری محبت
سینچ رہی تھی میں بصد شوق جنھیں گل جان کر
وہ تھی اصل میں فصل خار خار
لوگ کہتے ہیں بڑی ہی اعداپرور نکلی مونا
حریفوں کو ہی حلیف سمجھتی رہی میں نادان؟
سنا ہے شہر بھر میں قصے مشہور ہیں میری جفاگیری کے
کیا کہوں میری کج فہمیاں تھیں یا ان کی بدگمانیاں
ملے محبتوں کے صلے کچھ اس طرح سے مجھے
جیسے قرض اترتا ہے قسط در قسط کسی بنیے کی دکان کا
ہے مونا اب دل ناشاد کچھ ایسا
کہ جی کرتا ہے ڈھونڈ لوں ویرانے میں پناہ Mona Shehzad
سانحہ مستونگ سنا ہے آج کل سورج بہت گریزاں ہے
مستونگ کے آنگنوں میں جھانکنے سے حد درجے لرزاں ہے
کہتا ہے عجب خون کی بو ہے پھیلی
یہ کیسی خدائی ہے؟
جہاں پر صرف موت کی حکمرانی ہے
یہ جو بین کرتی مائیں ہیں
کیا ان کی تڑپ صرف مجھے جلاتی ہے ؟
اے قاضی شہر! کب ان درندوں تک تیری رسائی ہوگئی؟
یا آب شہر پر بھیڑیوں کی حکمرانی ہوگئی؟ Mona Shehzad
مستونگ کے آنگنوں میں جھانکنے سے حد درجے لرزاں ہے
کہتا ہے عجب خون کی بو ہے پھیلی
یہ کیسی خدائی ہے؟
جہاں پر صرف موت کی حکمرانی ہے
یہ جو بین کرتی مائیں ہیں
کیا ان کی تڑپ صرف مجھے جلاتی ہے ؟
اے قاضی شہر! کب ان درندوں تک تیری رسائی ہوگئی؟
یا آب شہر پر بھیڑیوں کی حکمرانی ہوگئی؟ Mona Shehzad
نیلام عام الیکشن کی آمد ہو یا عام زندگی کے معاملات ۔ہم بطور قوم کس منزل کے مسافر بن گئے ہیں؟
اگر کسی کا دل دکھے تو پیشگی معذرت ۔
"نیلام عام"
اک روز میں گزری کوچہ وطن سے
نیلامی لگ رہی تھی کسی کی وہاں۔
میں بھی بصد اشتیاق رک گئی
طلب تھی کہ دیکھوں
کون کون ہے خریدار آج یہاں؟
بک رہی تھی "محبت" بہت سستے میں
اس لئے تو مجمع تھا بے شمار
بولی شروع کی تھی" ایمانداری " سے سب نے
کہتے ہیں لوگ "قیمت" معین ہے ہر شے کی یہاں
لو ہوگئی نیلام" ایمانداری" وہاں
اب گھیر لیا تھا سب نے "خودداری" کو
لو بڑے سستے میں ہوگیا سودا مکمل وہاں
اب کھڑا تھا "ایمان " ڈرا سہما ہوا
لو اس کو تو لوٹ ہی لیا اپنوں نے مفت میں ہی بارہا بار
اب اور کیا لکھوں؟
ایک نظر جو مجمع پر ڈالی
کہ دیکھوں یہ کن کا جم غفیر ہے ؟
نکلے اپنے ہی دونوں
کیا بیوپاری؟
کیا خریدار ؟
پھر روئی مونا زار و زار
لٹی میری" مادر وطن"
میرے اپنے "پیاروں " کے ہاتھ۔
بس پھر قرطاس سیاہ ہوتی گئی
میری آنکھوں سے ساون بھادوں برستی رہی
یوں ہی رات بیتتی گئی
بیتتی گئی
بیتتی گئی
میں یونہی چلتی گئی
چلتی گئی
چلتی گئی Mona Shehzad
اگر کسی کا دل دکھے تو پیشگی معذرت ۔
"نیلام عام"
اک روز میں گزری کوچہ وطن سے
نیلامی لگ رہی تھی کسی کی وہاں۔
میں بھی بصد اشتیاق رک گئی
طلب تھی کہ دیکھوں
کون کون ہے خریدار آج یہاں؟
بک رہی تھی "محبت" بہت سستے میں
اس لئے تو مجمع تھا بے شمار
بولی شروع کی تھی" ایمانداری " سے سب نے
کہتے ہیں لوگ "قیمت" معین ہے ہر شے کی یہاں
لو ہوگئی نیلام" ایمانداری" وہاں
اب گھیر لیا تھا سب نے "خودداری" کو
لو بڑے سستے میں ہوگیا سودا مکمل وہاں
اب کھڑا تھا "ایمان " ڈرا سہما ہوا
لو اس کو تو لوٹ ہی لیا اپنوں نے مفت میں ہی بارہا بار
اب اور کیا لکھوں؟
ایک نظر جو مجمع پر ڈالی
کہ دیکھوں یہ کن کا جم غفیر ہے ؟
نکلے اپنے ہی دونوں
کیا بیوپاری؟
کیا خریدار ؟
پھر روئی مونا زار و زار
لٹی میری" مادر وطن"
میرے اپنے "پیاروں " کے ہاتھ۔
بس پھر قرطاس سیاہ ہوتی گئی
میری آنکھوں سے ساون بھادوں برستی رہی
یوں ہی رات بیتتی گئی
بیتتی گئی
بیتتی گئی
میں یونہی چلتی گئی
چلتی گئی
چلتی گئی Mona Shehzad
اک آرزو "اک آرزو " ( ہدیہ عقیدت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی نذر )
ایک رات جو مسجد نبوی میں آئے۔بس کچھ خیال اس حوالے سے پیش خدمت ہے
راندہ درگاہ ہوں میں
دھتکاری ہوئی ہوں میں
در در سے مایوس لوٹائی گئی ہوں میں
گزر گئئ زیست دنیا کی چاہ میں
ہے اب بھی دامن خالی، دل خالی،آنکھ خالی
میعاد میری گھٹتی جاتی ہے روز بروز
اس لئے تو
تھام لیا ہے میں نے اب کاسہ گدائی
اب ہے شہر مدینہ اور میں صحرا نورد
رسول(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے شہر میں ان کے کرم کی سوالی ہوں میں
ہوجائے اک نظر ان کی جو مجھ پر بھی
اسی آس میں تو مدینے کو آئی ہوں میں
آقا سلام قبول کیجئے اس کنیز کا
تعارف کیا دوں اپنا بس
" کنیز بنت کنیز ہوں میں۔"
رکھ دیجئے دست شفقت اس لاچار کے سر پر بھی
اسی آس میں تو دن گزارے جارہی ہوں میں
سنا ہے خالی کبھی کوئی گیا نہیں دربار رسالت (صلی اللہ علیہ وسلم ) سے
واسطہ دیتی ہوں میں بی بی فاطمہ رضی تعالی عنہ اور ان کے لاڈلوں کا
بھر دیجئے سرور کونین جھولی اس غریب کی
لکھے ہیں یہ چند لفظ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ثنا میں
سرور کونین نذرانہ قبول کیجئے
اس باندی کا سلام قبول کیجئے
آقا سلام قبول کیجئے Mona Shehzad
ایک رات جو مسجد نبوی میں آئے۔بس کچھ خیال اس حوالے سے پیش خدمت ہے
راندہ درگاہ ہوں میں
دھتکاری ہوئی ہوں میں
در در سے مایوس لوٹائی گئی ہوں میں
گزر گئئ زیست دنیا کی چاہ میں
ہے اب بھی دامن خالی، دل خالی،آنکھ خالی
میعاد میری گھٹتی جاتی ہے روز بروز
اس لئے تو
تھام لیا ہے میں نے اب کاسہ گدائی
اب ہے شہر مدینہ اور میں صحرا نورد
رسول(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے شہر میں ان کے کرم کی سوالی ہوں میں
ہوجائے اک نظر ان کی جو مجھ پر بھی
اسی آس میں تو مدینے کو آئی ہوں میں
آقا سلام قبول کیجئے اس کنیز کا
تعارف کیا دوں اپنا بس
" کنیز بنت کنیز ہوں میں۔"
رکھ دیجئے دست شفقت اس لاچار کے سر پر بھی
اسی آس میں تو دن گزارے جارہی ہوں میں
سنا ہے خالی کبھی کوئی گیا نہیں دربار رسالت (صلی اللہ علیہ وسلم ) سے
واسطہ دیتی ہوں میں بی بی فاطمہ رضی تعالی عنہ اور ان کے لاڈلوں کا
بھر دیجئے سرور کونین جھولی اس غریب کی
لکھے ہیں یہ چند لفظ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ثنا میں
سرور کونین نذرانہ قبول کیجئے
اس باندی کا سلام قبول کیجئے
آقا سلام قبول کیجئے Mona Shehzad