✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
muhammad faizan munghiz
Search
Add Poetry
Poetries by muhammad faizan munghiz
دور تنہا سا پیڑ ہو جیسے
آج یوں میں اکیلا ہوں
دور ، تنہا سا پیڑ ہو جیسے
ہماری باتوں پہ چیخ اٹھتے ہیں
ان سے شکوہ بھی چھیڑ ہو جیسے
ان کی نظروں میں اتنا ارزاں ہوں
کہیں کوڑے کا ڈھیر ہو جیسے
muhammad faizan munghiz
Copy
ٹی ٹوئینٹی میں سینچری کرنا
تم میرے نام زندگی کرنا
جو بھی کرنا خوشی خوشی کرنا
یو ں کٹھن ہے تمہارا ملنا جوں
ٹی ٹوئینٹی میں سینچری کرنا
muhammad faizan munghiz
Copy
تمہارا کوئی جوا ب نہ ہے
ہماری ہستی کے آئینے میں ہمارا کوئی حباب نہ ہے
اسی سے پوچھو ہماری ہستی ۔ خراب ہے کہ خراب نہ ہے
یوں تو دیکھے ہزار چہرے ۔ چاند کے سے چمک رہے تھے
تم ہو اتنے مگر پیارے ، تمہارا کوئی جواب نہ ہے
غریب اتنے کہ میکدے میں ۔ جام لینے کو جان دے دی
یہی غریبی ہے حال اپنا۔فقیر عاشق نواب نہ ہے
جس سے میرا بیکار بندھن۔ جس سے میری ہر ایک دھڑکن
جنہی سے ہے ہزار الجھن۔ انہی کے پاس جواب نہ ہے
تو یہاں پہ ، ہے اہل ثروت۔ تیرا میخانہ تیری حکومت
نکالا ہم کو تو کی ملامت، جو دام نہ ہے شراب نہ ہے
تھا تیرا سننا ۔مایوس لوٹے، پتا چلا تو کہہ کے پلٹے
جس کو سننے ہم آ رہے تھے۔ اسی کا آج خطاب نہ ہے
ابھی بہار شروع ہوئے ہے۔چمن کی ہر اک کلی کھلی ہے
جھومتے سب ہنسی خوشی ہے۔ خزاں کا کوئی عتاب نہ ہے
ہماری قسمت کہاں ہے ایسی۔ کتاب کھولوں گلاب نکلے
نہیں پڑھتا کتابیں اب میں۔ گلاب نہ ہے کتاب نہ ہے
عجب سے ان کے یہ رنگ دیکھے۔ برقعہ اپنا اتار پھینکے
کیا حسین وہ آج سنورے ۔کہ ان کے رخ پر نقاب نہ ہے
ہمیشہ رہتا یہ رنج ہم کو۔ کہ یاد کرنا جرم ہے کیا
بھلا ہوا کے بتا دیا ہے گناہ نہ ہے ثواب نہ ہے
muhammad faizan munghiz
Copy
ہم نے پایا ہے محبت میں خسارہ جاناں
ہم نے پایا ہے محبت میں خسارہ جاناں
تو نے پوچھا ہی نہیں حال ہمارا جاناں
رات گہری تھی سمندر بھی بہت ظالم تھا
دور کر دیتی تھی ہر لہر کنارا جاناں
تیری زلفوں میں مہک تھی کہ وہ جادو تھا
تیری آنکھوں میں چمک تھی کہ شرارا جاناں
سب مجھے چھوڑ گئے ، اور کسی کا سمجھے
تم نہ چھوڑو مجھے اب یار خدارا جاناں
راہ سے گزرے تھے نہ لوٹ کہ دیکھا تو نے
میں نے منڈیر سے جھانکا تو پکارا جاناں
شہر کا شہر مجھے تم پہ فدا دکھتا ہے
ہر گلی ہوتا رہا چرچا تمھارا جاناں
muhammad faizan
Copy
ایک صاحب نے یہ بیگم سے کہا کہ ۔جاناں
ایک صاحب نے یہ بیگم سے کہا کہ ۔جاناں
اس قدر ٹوٹکے کر کے کیوں روتی ہو
صورت اچھی ہے سنورنے کی ضرورت کیا ہے
سادگی میں بھی قیامت کی بلا ہوتی ہو
muhammad faizan munghiz
Copy
بہار آئے قرار آئے
ہوا کی خنکی تو بتا دے
جو موسم ساون تو آنکھیں رم جھم
بارشوں کی آس باقی
تشنگی اور پیاس باقی
خزاں جو آئی تو زرد پتے
ہوا میں اڑ کے بکھر رہے تھے
تھے زرد پتے مثال میری
سفیر دکھ کے، غموں کے ساتھی
بہار آئے قرار آئے
سرور آئے جو یار آئے
muhammad faizan munghiz
Copy
محبت چھوڑ دی ہم نے
تمہی سے تنگ آ کر پھر
محبت چھوڑ دی ہم نے
اور بھی بہت کچھ چھوڑا
شوخی کو شرارت کو
محبت کو عنایت کو
عداوت کو شکایت کو
جفا کو بھی وفا کو بھی
محبت بھی ریا کو بھی
اپنی ہر ادا کو بھی
جفاوں کو وفاوں کو خطاوں کو سزاوں کو
محبت کے خسارے کو
سمندر کے کنارے کو
ہر اپنے پیارے کو
بہاروں پر یقیں چھوڑا
پیاروں پر یقیں چھوڑا
سہاروں پر یقیں چھوڑا
رسم جفا چھوڑی
مانگی ہر دعا چھوڑی
کہا نا ہر ادا چھوڑی
اگر تم پوچھتے ہو کہ
ہمیں اس سے کیا ملتا
بہت ہی فائدہ ملتا
سکوں ملتا وفا رہتی
امیدیں دیر پا رہتی
جفا مٹتی وفا رہتی
نہ رنج آہ و رسا کرتا
نہ غم تیری دعا کرتا
نہ لمحوں میں خطا کرتا
خوش رہتے خرم رہتے
دور تم الم رہتے
نہ تم راتوں کو نم رہتے
یہی فائدے ہوتے ہیں
اگر تم عشق نہ کرتے
تمہاری عقل نہ مرتی
کسی سے عشق نہ کرتی
تمہاری آنکھ نہ بھرتی
اگر نہ چھوڑتا میں تو
وفاوں کا صلہ ملتا
محبت کا دیا ملتا
تجھے کچھ تو برا ملتا
یا اس کے سوا ملتا
خدا جانے کیا ملتا
muhammad faizan munghiz
Copy
یوں تو ہیں ڈھیروں یہاں جاننے والے میرے
یوں تو ہیں ڈھیروں یہاں جاننے والے میرے
پر نہیں کوئی بھرے کالج میں جو میرا ہو
نہ کوئی دوست، نہ ہمدم، نہ ساتھی ،نہ رفیق
کاش پھر چل پڑے مجھ سے وہ وفاوں کا طریق
ہر کوئی اپنی ہی مستی میں یہاں گم ہے منغض
اور بتائے کیا کب کا ، کہاں گم ہے منغض
کاش آتا وہ میرے پاس جو تنہا ہوتا
اور آتے تو میرے دکھ کا مداوا ہوتا
میں تو مر جاوں تصور تیرا کیسا ہوتا
محفل میں تیرا ذکر،تیرا چرچا ہوتا
آئینہ دیکھتا تجھ کو تو وہ اندھا ہوتا
تو جو ہوتا مرے پاس تو کیا کیا ہوتا
وہ اگر ہوتا میرا ، کچھ وہ ایسا ہوتا
چاند سورج اسے دیکھ ابھرتا ہوتا
وہ جو محبوب میرا گھر سے نکلتا ہوتا
راہ کا ہر رہرو اسے غور سے تکتا ہوتا
کاش ہوتا تو میرا سب پہ یہ ظاہر ہوتا
تیری آنکھوں کو پڑھنے کا میں ماہر ہوتا
muhammad faizan munghiz
Copy
جاناں
اپنے ہی تو دیتے ہیں سہارا جاناں
تو نے پوچھا ہی نہیں حال ہمارا جاناں
رات گہری تھی سمندر بھی بہت ظالم تھا
دور کر دیتی تھی ہر لہر کنارا جاناں
تیری زلفوں میں مہک تھی کہ جادو تھا؟
تیری آنکھوں میں چمک تھی کہ شرارا جاناں؟
سب مجھے چھوڑ گئے، اور کسی کا سمجھے
تم نہ چھوڑو مجھے اب یار خدارا جاناں
راہ سے گزرے تھے۔ نہ لوٹ کہ دیکھا تو نے
میں نے منڈیر سے جھانکا تو پکارا ۔جاناں‘
تم نے انجانے میں کیا غلط کیا ہے منغض
ہر گلی ہوتا رہا چرچا تمہارا جاناں
muhammad faizan munghiz
Copy
جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا ، یہ کافر ہے
جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا ، یہ کافر ہے
ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتا ، یہ کافر ہے
یہ انساں کو مذاہب سے پرکھنے کا مخالف ہے
یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا یہ کافر ہے
بہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہے
یہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا یہ کافر ہے
یہ بادل ایک رستے پر نہیں چلتے یہ باغی ہیں
یہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا یہ کافر ہے
ہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیں
گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا یہ کافر ہے
یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہے
یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا یہ کافر ہے
شریعتاً کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائز
یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رہتا یہ کافر ہے
muhammad faizan munghiz
Copy
حال اپنا ہے جو اب۔ وہی برسوں پچھلا
بعدمدت کہ مجھے تیرا خیال آیا ہے
اور یاد اتنی ہے کہ آنسو بھی بہے جاتے ہیں
اور حالت پہ میری اتنا زوال آیا ہے
اب مجھے روکو نہیں آنسو یہ کہے جاتے ہیں
ایک ان دیکھی جگہ دیکھی جہاں لوگ بہت
پر نہیں کوئی نہیں ایسا جو اپنا یارو
لوگ ایسے تھے جنہیں سوگ بہت روگ بہت
سب واں تنہا تھے نہیں کوئی بھی ملتا یارو
وہ وقت حال نہیں تھا۔ صدیوں پچھلا
حال اپنا ہے جو اب۔ وہی پرسوں پچھلا
وہی خواب ہیں آنسو ہیں وہی دھوکے ہیں
خواب جو سوچے ہیں پچھلے ہی تو سوچے ہیں
عشق بھی پچھلا محبت بھی پرانی جاناں
عمر بھر رہتی کہاں ساتھ جوانی جاناں
عشق مجنوں نے کیا تھا جو وہ اب خواب نہیں
بس کرو یار مجھے عشق کی اب تاب نہیں
muhammad faizan munghiz
Copy
Dard Jo Dil Men He
Dard Jo Dil Men He,Wo Koi Na Jany Aksr
Tm To Garh Lety Ho Lamhoun Men Fisany Aksr
Wo Jo Maaay P K Meykhany Men Lurhak Jata Hey
Us Sy Toooty Hen Maykhany Mey Paimany Aksr
Jin Shehroun Men Wafa Logoun Ki Khooo Tk Na Ho
Bnty Hen Aesy Shehr Dil Men Weerany Aksr
Main Ny Sakooon Jo Chaha Tjhy Bhool Gya
Suni Hy Meri Sada, Mery Khuda Ny Aksr
Jin Pe Betha Hun Men,Aaaas E Wafa Ley Kr
Dil Ko Aaaty Hen, Wohi Yaaaar Dukhany Aksr
Us Ki Marzi Hey Muhabat Ki Kry Ya Na Kry
Men To Jata Hn Usy Yaaar Manany Aksr
muhammad faizan munghiz
Copy
Naaadan Parinday.....
Nadaan Parinday Parwazoun Men Aksar Aksar Kho Jaty Hen
Daagh Diloun K Thy Jo Baqi Dagh E Dard B Dho Bethy Hen
Aksr Aksr Qafiloun Waly Rasty Men Hi So Jaty Hen
Dukhi Diloun Sy Khailny Waly Aaaj To Khud Hi Rooo Bethy Hen
Naaaadaaaaaan Parinday Urh Bethy Ho Lout K Ghar Kb Aaao Gy
Jb Ufaq Sy Soooraj Dhal Jay Ga, Kia Tm Tab Ghar Jao Gy
Sooony Soony Rastay Hen,Ajab Ajab Hain Nagar Nagar
Parwaz Main Teri Soooo Mushkil,Nazar Main Teri Sooo Gohar
Shaheeeeen Ka Dar Aooooor Mout Zahar
Jb Ufaq Sy Soooooraj Dhal Jay Ga, Kia Tm Tb Ghar Jao Gy?
Khazaaan Ka Mosam Guzry Ga,Sawaan Ki Rut Jb Ay Gi
Tb Yaaad Men Teri Men Hun Ga.. Koyal B Raaag Sunay Gi
Khazaan B Aaaai Guzr Gai.... Yadoun Ka Maila Khatm Hwa
Moosam Men Teri Faryad Hey Ab Aor Yad Kisi Ki Aaay Gi
muhammad faizan munghiz
Copy
انتظار
خود کے لوٹ آنے کا انتظار ہے مجھ کو
مجھ سے پوچھتے ہیں یہ
ان سیاہ راتوں میں
کیوں جاگتے ہو تم
کس کو سوچتے ہو تم
اداس بیٹھ کے چھت پہ
چاند دیکھتے کیوں ہو۔
بات اصل میں یوں ہے
چاند کی شرارت ہے۔
چاند آتا تھا ملنے۔
اب کہیں نہیں ملتا۔
بیٹھ کہ راتوں میں
کوستا ہوں چاند کو
اور انتظار کرتا ہوں
اپنی پہلی حالت کا
کیا تھا میں، بنا کیا ہوں
خود کے لوٹ آنے کا انتظار کرتا ہوں۔
خود کے لوٹ آنے کا انتظار ہے مجھ کو
muhammad faizan munghiz
Copy
کاش
اے کاش گزر جاتے
واللہ کہ مر جاتے
دنیا سے تو جانا تھا
کچھ اچھا ہی کر جاتے
آنکھوں سے بھی وحشت تھی
زلفوں سے بھی ڈر جاتے
ضد تھی کہ نام اس کے
سولی پہ ہی چڑھ جاتے
ہر بات پہ اسکی ہم
غصے میں بگڑ جاتے
ضد ہی پہ جو اڑ جاتے
دنیا سے ہی لڑ جاتے
ہر چیز ہی واری تھی
دل آتے جگر جاتے
مایوسی سے ہرتے ہی
ہم لوٹ کہ گھر جاتے
ملاقات بھی تھوڑی سی
پل آتے گزر جاتے
کچھ کرتے زرا عشق اور
ہم ہو کے امر جاتے
لمحوں میں ہیں ہم بستے
لمحوں میں اجڑ جاتے
ہر سو رہی ہر جائی
کسی اک پہ ہی مر جاتے
کچھ پل کو ادھر گھومے
کچھ پل کو ادھر جاتے
تنہائی نہیں واں پر
جو لوٹ شہر جاتے
muhammad faizan munghiz
Copy
میرا اعتبار
میرا اعتبا ر ، کوئی کرے
مئجے اتنا پیار، کوئی کرے
وہ بوجھ لے میرا حال دل
اور انتظار ، کوئی کرے
اسے پھر ملا دے مجھے کوئی
یہ خزاں بہار، کوئی کرے
مجھے پھر ہنسی دے مستعار
یا خوشی ادھار کوئی کرے
کیا ہنر ہے دل کا لوٹنا
اسے آشکار کوئی کرے
جو تھا تسلسل عاشقی
اسے برقرار کوئی کرے
جسے چاک ہونا تھا تیرے ہاتھ
اسے تار تار کوئی کرے
muhammad faizan munghiz
Copy
دوست
دوست اور بھی تھے، تم سے پیارے میرے دوست
ہم تو جیتے ہیں فقط تیرے سہارے ، میرے دوست
میں تو چاہتا تھا کہ مر جاوں بھنور میں پھنس کر
تم تو لائے ہو مجھے کھینچ کنارے میرے دوست
گرمی عشق نے جاں لے، کر ختم کر ڈالا
ہم بھی ہیں تیری طرح ہجر کے مارے میرے دوست
میں کوئی عام نہیں اعزاز فقط ایک ہے حاصل
سب سے جیتے ہیں،فقط تجھ سے ہیں ہارے میرے دوست
اس طرح رہتا ہوں میں جھرمٹ یاراں میں یہاں
میں اگر چاند ہوں تو ساتھ ستارے میرے دوست
muhammad faizan munghiz
Copy
اک تیرے لئے میں نے سحر، رکھی ہوئی ہے
اک تیرے لئے میں نے سحر، رکھی ہوئی ہے
اور تصویر تیری مد نظر، رکھی ہوئی ہے
اس بار تجھے دیکھ کہ مدہوش ہوا کون
اس شہر کے لوگوں کی خبر، رکھی ہوئی ہے
بے تاب ہے، آوارہ ہے، میری یہ نظر
جس سمت سے آو گی ادھر ، رکھی ہوئی ہے
دھڑکن دل، کیف نظر، نام تیرے کی
ابھی ہمت سر، جان جگر ، رکھی ہوئی ہے
ان عشق کی راہوں میں رکیں گے نہ کسی طور
زندگی اپنی اسی سمت سفر، رکھی ہوئی ہے
اداسی ہے، تنہائی ہے، اس ذہن میں منغض
جز تیرے اور کوئی چیز اگر، رکھی ہوئی ہے
muhammad faizan munghiz
Copy
چاند کہتا تھا میرے یار کوئی بات کرو
چاند کہتا تھا میرے یار کوئی بات کرو
ایسی کوئی بات جسے سن کے مجھے چین آ ئے
کبھی عشق تمھیں ہو ، تمہیں درد ملے
تیرا دل بھی کہیں الجھے مجھے چین آئے
muhammad faizan munghiz
Copy
انتہا
مردود ٹھہرائے جاتے ہیں
گلیوں سے بھگائے جاتے ہیں
جب عشق انہیں تڑپاتا ہے
تب فتوے لگائے جاتے ہیں
محفل میں گھنٹوں پھر پھر کے
جب پردے اٹھائے جاتے ہیں۔
اپنی ہی خبر نہ ہوتی ہے
وہ ہوش اڑائے جاتے ہیں۔
جو داغ ختم ہوں مشکل سے
وہ داغ لگائے جاتے ہیں
کبھی پہروں رلایا اور کبھی
سارے جگ میں ہنسائے جاتے ہیں۔
وہ وار کریں ان تیروں سے
جو ہم پہنچائے جاتے ہیں
ابھی ایک گرا اور دوسرا بھی
ہم سب ہی اٹھائے جاتے ہیں
اک عشق ہوا وہ جرم رہا
نظروں سے گرائے جاتے ہیں
رونق بھی برابر بڑھتی رہی
مہمان جو آئے جاتے ہیں۔
اس دنیا کے دھوکے میں صرف
حیلے ہی بنائے جاتے ہیں
جو شوق سے گلی میں آتے ہیں
اب خوں میں نہائے جاتے ہیں
سب خواب ہی جھوٹے ہوتے ہیں
کیا خواب دکھائے جاتے ہیں
وہ لوگ اترتے ہیں جی سے
جو دل میں بسائے جاتے ہیں
جب خوشی نہیں ان آنکھوں میں
کیوں رستے سجائے جاتے ہیں
بس فرق کہ وہ تو جھوٹے پر
ہم وعدے نبھائے جاتے ہیں
جن رستوں سے اترے گا دل میں
وہ رستے بنائے جاتے ہیں
وہ پھر سے جیتے ہیں کیونکر
ہم پھر سے ہرائے جاتے ہیں
اب ختم ہوا ہے افسانہ
اور ہم بھی جائے جاتے ہیں
muhammad faizan munghiz
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets