Add Poetry

Shafiq Khalish

Poet: شفیق خلش By: Saeed Afghani, Washington DC

ہوکر رہے ہیں جب مِرے ہر کام مختلف
ہوجائیں روز و شب کے بھی ایّام مختلف

شام و سحر یہ دیں مجھے دُشنام مختلف
کیا لوگ ہیں، کہ روز ہی اِلزام مختلف

پہلےتھیں اِک جَھلک کی، یا مِلنے کی مِنّتیں
آتے ہیں اُن کے اب مجھے پیغام مختلف

دِل پھر بضد ہے لوٹ کے جانے پہ گھر وہی
شاید لِکھا ہے زیست کا انجام مختلف

تیرا تعلق ایسے وطن سے تھا کب خلش
جس کے ہر ایک شہر کا اِسلام مختلف

Rate it:
Views: 673
16 Jun, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets