من مچل رها هے تجهے پانے کو
کان ترس رہے ہیں تیرے حوالوں کو
آ دیکه کے ستاروں سے آگے هیں جہاں اور بہی
مہکتی کلیوں کی مدهوشیاں
وصل کی رنگینیاں
اور
پاکیزه چاہتوں کے لمحات اور بہی ہیں
میرے در سے تیرے در کے درمیاں
قافلوں کے نشاں
اور
رابطوں کے سماں اور بہی هیں
بارشوں کے شور سے
میٹهی میٹهی خوشبوئوں
میں
ہجر کے امکاں اور بہی ہیں