تیری زلفوں کی مہک سانسوں میں بستی ہے سدا
تیری تصویر خیالات میں رہتی ہے سدا
تو بہت دور ہے جذبات دکھاؤں کیسے
پیار کرتا ہوں مگر تجھ کو بتاؤں کیسے
تیری خاطر جو حسیں گیت لکھے ہیں میں نے
سوچتا ہوں کہ انھیں گا کے سناؤں کیسے
میرے بولوں میں تری یاد تڑہتی ہے سدا
تیری تصویر خیالات میں رہتی ہے سدا
کاش کہہ پاؤں تجھے جو میں کبھی کہہ نہ سکا
تیرے بن ایک بھی پل دل کو سکوں رہ نہ سکا
گو پکارا مجھے کتنے ہی حسیں چہروں نے
پر کبھی حسن کی موجوں میں یہ دل بہہ نہ سکا
ساحل دل سے تو اک موج ہی ملتی ہے سدا
تیری تصویر خیالات میں رہتی ہے سدا
منتظر بیٹھا ہوں کب سے میں تری راہوں میں
آچھپا لے تو محبت سے مجھے بانہوں میں
آ کہ چھائے ہیں مری روح پہ غم کے بادل
ڈوب نہ جائے مری زیست کہیں آہوں میں
میرے سینے میں بس اک آگ سی جلتی ہے سدا
تیری تصویر خیالات میں رہتی ہے سدا