آ کر قریب دور تو جایا نہ کیجیے
یوں روز روز مجھ کو ستایا نہ کیجیے
رہتی ہے میرے دل کو محبت کی آرزو
شام و سحر ہے آپ کے جلوں کی جستجو
انکار کر کے دل کو جلایا نہ کیجیے
یوں روز روز مجھ کو ستایا نہ کیجیے
چھو لوں حسین ریشمی زلفوں کو آپ کی
دل چاہتا ہے چوم لوں پلکوں کو آپ کی
پلکیں اٹھا کے ان کو جھکایا نہ کیجیے
یوں روز روز مجھ کو ستایا نہ کیجیے
اک شام میرے نام تو کر دیجیے حضور
اس دل کو اپنے پیار سے بھر دیجیے حضور
دامن وفا کا مجھ سے چھڑایا نہ کیجیے
یوں روز روز مجھ کو ستایا نہ کیجیے
آ کر قریب دور تو جایا نہ کیجیے
یوں روز روز مجھ کو ستایا نہ کیجیے