آؤ نا پھر کہکشاں پر پھول کھلتے دیکھ لو
دیدنی ہیں آسماں پر پھول کھلتے دیکھ لو
خوشبوؤں کے سنگ اڑتی پھر رہی ہیں تتلیاں
ہر قدم اس کارواں پر پھول کھلتے دیکھ لو
میرے ہونٹوں کے تبسم کی قسم آکر ذرا
میرے دل کے آستاں پر پھول کھلتے دیکھ لو
میرے حصے میں غموں کی آہ ہے سنتی ہوں میں
تم تو شاخِ آشیاں پر پھول کھلتے دیکھ لو
یہ نہ دیکھو میں کہاں پر عشق میں زخمی ہوئی
آج زخموں کے نشاں پر پھول کھلتے دیکھ لو
دن گزرتا ہی نہیں جانِ وفا ، وشمہ صنم
تم بھی یادِ مہرباں پر پھول کھلتے دیکھ لو