آؤ پھر سے عہد پیما کریں
آج کے دن کا مان رکھیں
ہر روز کی طرح ، آج بھی نکلنے والے سورج کی کرنیں
اپنے ساتھ رنگ ، خوشبو و پھولوں کی سوغات لاتی ہیں
برسوں پہلے ایک ناطہ جڑا دل سے پیار سلسلہ بنا
پھر وقت کی گرد نے سب کچھ دھندلا دیا
دھندلے آئینے میں
دھندلی دل کی تصویر
ٹکڑوں میں بٹتی رہی
تم اپنے شکوے پھیلاتے رہے
میں اپنے آنسو سمیٹتی رہی
ایک کاغذ کا ناتہ تم نے جوڑا
اور
پھر دل سے توڑا
کب اوپر والے نے ہمارے لمحاتی عشق کو دوام بخشا
ایک اٹوٹ بندھن وقت نے باندھا
تمہں باپ کی خلعت دی مجھے ماں کا روپ دیا
ہمارے آنگن میں ایک پھول کھلا
پہار نے رستہ آنگن کا دیکھا
زندگی نے ایک نئی کروٹ لی
رشتوں نے ایک نیا نام لیا
اس نئے رشتے کا بھرم رہنے دو
ہمیں ایک دوسرے کے سنگ ّّاس ٌٌ کے لیے جینے دو
آؤ آج پھر سے عہدو پیما کریں
تجدید وفا کریں
( 26 اپریل 2006 ء )