آئینوں جب کوئی تصویر دکھانا تو نہیں
اصل چہرہ بھی ذرا سامنے لاناتو نہیں ....
اور کیا، دے ہی چکے ہو جو اندھیرے کو شکست
ایک لحظہ کو سہی جوت جگانا تو نہیں
جو بھی آئے ہے خریدے تُجھے ایرا غیرا
گر چکا ہے ترا بھاؤ اُٹھانا تو نہیں
دور ہو زلف رسا کی یہ پریشانی کچھ
اس کو سُلجھاؤ توگُل سے سجانا تو نہیں
اب کے منجدھار میں پتوار کھوئیے چھوڑو
وقت پر بنتی ہے کیا، سیکھے زمانہ تو نہیں
چھوڑ دینا کوئی کھڑکی، کوئی دروازہ کھُلا
گھر مرے دل میں گھٹا تُو جو بنانا تو نہیں
میری توبہ جو محبت میں کروں پھر وشمہ
بس ہے اتنی سی ہی خواہش کہ بچانا تو نہیں