آئینہ میرا ہو اس میں جمال تیرا ہو
دل و نگاہ میں فقط اک کیال تیرا ہو
بھلے ہو آسماں مٹھی میں میری بند مگر
تو سنگ سنگ رہے ،،یہ کمال تیرا ہو
نہ روپ لے میری خواہش یہ حسرت کا کبھی
جو رب یہ مان لے میری وصال تیرا ہو
نظر جھکاتے ہیں ڈر سے زمانے والوِں کے
کہیں نہ آنکھ میں میری سوال تیرا ہو
خوشی ملے نہ ملے ہم کو تیری نسبت سے
دعا ہے رب سے کہ گر ہو،،،ملال تیرا ہو
یہ راہ عشق ہے ،،،کر دیتی ہے ریزہ ریزہ
جو ہو گیا ہے میرا وہ نہ حال تیرا ہو