آئیں ہیں ہمارے گھر اب کیا نثار کروں
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaآئیں ہیں ہمارے گھر اب کیا نثار کروں
دل نثار کروں یا کہ میں جان نثار کروں
سمجھایا بہت یہ ناداں سمجھتا ہی نہیں
جی چاہتا ہے اس سے بےحساب پیار کروں
جانتا ہوں وہ سنگدل ہے بہت ظلم
کچھ بھی ہو اس مغرور کی منت ہزار کروں
مانتا نہیں یہ جنوں حد سے گزر کیا
دیکھ دامن چاک گربیان کو اور کیسے اظہار کروں
ہم بھی نظر رکھتےہیں خوب چمن کے اردگرد
جانتا ہوں سب کچھ پر نہیں چاہتا تکرار کروں
یارب قفس سے چھوٹنے تک یہ پر رہیں
دل کو آزادی سے پہلے ہی کیوں بقرار کروں
نازک معزاج تم بھی کچھ قیامت سے کم نہیں
آپ ہی بتائیں آپ کا کیسے اعتبار کروں
توڑ دی جام سبو صراحی تیرے اشارے پر
اور بتا کروں تو کیا میرے یار کروں
آیا ہوں تیرے ظلم کی حد پار کر کے میں
سر تو جھکا دیا ہے کہو تو حاضر تلوار کروں
اٹھ رہے ہیں طوفاں زور شور سے سینے میں
اب کیسے قلزم آنسوں کا ان میں شمار کروں
More Love / Romantic Poetry







