آتش عشق کے مراحل سے گزرتا جیون
ننھی سی ڈور سے بندھا ہے لرزتا جیون
کہیں نمودو نمائش کو ترستا جیون
کسی کی آنگن میں ہر سال برستا جیون
قیدِ حیات سے لمحوں میں رہائی ممکن
اُن کی آنکھوں کے اشارے سے ندلتا جیون
ہوس گلشن کی نہ رکھ باغ کی رکھ
ماند پڑنے کو ہے گلشن میں چمکتا جیون
نہ ڈر منزل کے پیچ و خم سے اے شاد
عشق کی راہ میں گرتا ہے سنبھلتا جیون