دل کی لگی کو کوئی دوا نہ ملی راہی کو منزل بخدا نہ ملی پگل جاتا قریب یہ پتھر دل آتش عشق کو ذرا ہوا نہ ملی غم ِجاناں کھا گئی مجھے عرفان غریبِ ناتواں کو صحیح نشوونما نہ ملی