آج بارش کے بہانے ہم بھی روئے خُوب
زخمِ دل اشکوں سے ہم نے دھوئے خُوب
بادلوں کی گرج کے سنگ چلاتے رہے
بارش ہوتی رہی ہم اشک بہاتے رہے
ارمان خشک اشکوں میں آج ڈبوئے خُوب
آج بارش کے بہانے ہم بھی روئے خُوب
وہ بارش کی مستیوں میں جھوم رہا تھا
ہر قطرہ اُس کے رُخسار کو چوم رہا تھا
دور سے دیکھتے رہے بے چین ہوئے خُوب
آج بارش کے بہانے ہم بھی روئے خُوب
ماہ جبیں پہ بارش کے قطرے ٹھہرے ہوئے
اُداسیوں کے چہرے دُھل کے سنہرے ہوئے
نہال بارش کو دیکھ کر نئے ارمان بوئے خُوب
آج بارش کے بہانے ہم بھی روئے خُوب