آج تو پیار محبت اک فسانہ لگتا ہے
سچی محبت پانے میں زمانہ لگتا ہے
پہلے تو الفت کے انداز ہی نرالے تھے
اب محبت کا انداز جداگانہ لگتا ہے
عشق کی خاطر لوگ جان لٹا دیتے تھے
دور حاضر کی محبت تو دل کا بہلانا لگتا ہے
دنیا میں اب سچا پیارا ملتا ہی کہاں ہے
یہ جسے مل جائے اسے ہر پل سہانا لگتا ہے
تیری باتوں میں کتنی حقیقت ہوتی ہے اصغر
مگر پھر بھی تو لوگوں کو دیوانہ لگتا ہے