آج تیری ہر چٹھی جلا دی ہے ہر حسرت دل سےمٹا دی ہے خیالوں میں باربار آتی تھی یہ تیری یاد سمندرمیں بہادی ہے جسےپانا زندگی کا مقصد تھا اسکی چاہت خود ہی گنوا دی ہے وہ جانے اسے کیسےمٹا پائے گی لبوں پہ جوپیار کی مہر لگا دی ہے