آج دستگیری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
وفا سرسری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
جو وسعت ملی وہ ہی افضل تھی
اپنی برتری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
خود کو حقیر کبھی نہیں سمجھتے
لوگ ابتری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
تجویز سوچوں میں بکھرے شخص
کیسے مقرری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
تم ہو بھی تو فقط کردار فضیلت
اِس قدری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
آوارہ سرگردانی کا گر پوچھنا ہے سنتوشؔ
تو آؤ دربدری کا خلاصہ کرلیتے ہیں