آج دستگیری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiآج دستگیری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
وفا سرسری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
جو وسعت ملی وہ ہی افضل تھی
اپنی برتری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
خود کو حقیر کبھی نہیں سمجھتے
لوگ ابتری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
تجویز سوچوں میں بکھرے شخص
کیسے مقرری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
تم ہو بھی تو فقط کردار فضیلت
اِس قدری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
آوارہ سرگردانی کا گر پوچھنا ہے سنتوشؔ
تو آؤ دربدری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






