آج دستگیری کا خلاصہ کرلیتے ہیں

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

آج دستگیری کا خلاصہ کرلیتے ہیں
وفا سرسری کا خلاصہ کرلیتے ہیں

جو وسعت ملی وہ ہی افضل تھی
اپنی برتری کا خلاصہ کرلیتے ہیں

خود کو حقیر کبھی نہیں سمجھتے
لوگ ابتری کا خلاصہ کرلیتے ہیں

تجویز سوچوں میں بکھرے شخص
کیسے مقرری کا خلاصہ کرلیتے ہیں

تم ہو بھی تو فقط کردار فضیلت
اِس قدری کا خلاصہ کرلیتے ہیں

آوارہ سرگردانی کا گر پوچھنا ہے سنتوشؔ
تو آؤ دربدری کا خلاصہ کرلیتے ہیں

 

Rate it:
Views: 313
05 Feb, 2011