آج دل اتنا اداس کیوں ہے
نہ جانے مجھے اتنا پیاس کیوں ہے
ہر طرف اٹھ رہی ہے نظر حسرت سے
میری آنکھوں کو یہ تلاش کیوں ہے
اجڑی اجڑی سی ہے ہر شے آج پھر
میرے دل کو یہ احساس کیوں ہے
تیری حسرت نے لو لی ہے سکون
تیرے امید سے دل ہتاش کیوں ہے
جن سے بستا تھا امیدوں کا وجود
انہیں سے آج دل نراش کیوں ہے