آج فرصت ہے چلو اسے سوچا جائے
Poet: Mazhar Iqbal Samar By: Mazhar Iqbal Samar, kharian-gujratآج فرصت ہے چلو اسے سوچا جائے
 کیوں نہ حد سے بڑھ کے دیکھا جائے
 
 ریزے کم ہی بکھرے ہیں آئینہ دل کے
 آؤ پھر اک اور پتھر پھینکا جائے
 
 ابھی ہوش سے ہوں بیگانا میں
 شہر چھوڑ کے صحرا کو جایا جائے
 
 اب رہتا ہوں اداس ساون میں
 تنہا ہم سے تو نہ اب بھیگا جائے
 
 شب بھر تو ٹھہر جا اے یاد یار
 دل یہ چاہتا ہے آج پھر رویا جائے
 
 شہر کے خریداروں میں شامل ہو تم
 مظہر آؤ آج زخموں کو بیچا جائے
More Love / Romantic Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 