کر کے عہد وفا مکر جانا
آج جاناں ترا ہنر جانا
میری منزل ہے تیرا در جانا ں
تیرے در سے ہے اب کدھر جانا
اپنا ہر لمحہ دے دیا تم کو
شام تم کو تمھیں سحر جا نا
زندگی جانتے تھے خوب تجھے
پر نہ تھا اتنا مختصر جانا
چاند کو دینا ہے جواب مجھے
آج میرے لئے سنور جانا
حوصلے لے چلے انھیں پہ ہمیں
راستے جن کو پر خطر جانا
لوگ اکثر وہ نکلے زہریلے
جن کو تھا ہم نے بے ضرر جانا
دو قدم چل کے ساتھ چھو ڑ گئے
جن کو تھا ہم نے ہم سفر جانا
کیا کریں خود پہ اعتبار ‘ حسن ‘
اس نے ہی جب نہ معتبر جانا