آج پھر تیری یاد نے آفتاب طلوع کر دیا بہت سونا چاہا مگر نیند نے منع کر دیا آنکھیں سرخ ہو گئی تجھے سوچتے سوچتے میں نے سمجھایا بہیت خود کو مگر تیرا خیال اتنا حسین تھا کہ میری ذات نے مجھے پلکیں جھپکنے سے بھی منع کر دیا