آج پھر دیر کردی سونے میں
آج پھر توڑ دیا عہد ہم نے
نیند دور کھڑی بے بسی سے تکتی رہی
اور ہم نے کاٹ دی ساری رات یونہی
خواب جاگتی آنکھوں سے مگر دیکھتے رہے
شب بھر ہم خود سے بات کرتے رہے
آج پھر دیر کردی سونے میں
آج پھر توڑ دیا عہد ہم نے
سوچوں کے بھنور میں
ڈوبتے ابھرتے خودی کی تلاش میں
آج پھر دیر کردی سونے میں
آج پھر توڑ دیا عہد ہم نے
تنہائی راس آتی ہے بہت
شاید میلے سے جی گھبراتا ہے بہت
آج پھر دیر کردی سونے میں
آج پھر توڑ دیا عہد ہم نے
یاد ماضی جی کا روگ بن گیا
بھولی بسری یادوں نے پھر تڑپا دیا
آج پھر دیر کردی سونے میں
آج پھر توڑ دیا عہد ہم نے