رک گئے تھے جہاں قدم
آج پھر وہیں سے آغاز کیا ہے
نہ جانے کیوں آج پھر خود کو
تیرے لیے بس تیار کیا ہے
سوچا تھا دیکھ کر تجھ کو راستہ بدل لیں گے
پر آج دیکھا جو تجھے تو چھوڑ کر سب راستے
تیرے گھر کا رخ کیا ہے
لگا دیے تھے دل پر تالے تیری بے وفائی نے
مسکراہٹ پر تیری سب بھول کر
دل کو ہر قفل سے آزاد کیا ہے