آج پھر گرمئی جذبات نے بدنام کیا
Poet: Zaigham jaffery [email protected] By: zaigham jaffery, Daskaآج پھر گرمئی جذبات نے بدنام کیا
مجھ کو پھر تاروں بھری رات نے بدنام کیا
یوں تو کردار کی تصویر تھا جیون میرا
اور تنہائی کے نغمات نے بدنام کیا
شیخ پابند مشیت تھا مگر رات اسے
ساقی اور جام طلسمات نے بدنام کیا
جام پیتے ہیں دل و جاں کی تسلی کے لئے
درد والوں میں اسی بات نے بدنام کیا
تختہ دار پہ لٹکے ہوئے انساں نے کہا
مجھ کو دلبر کی شکایات نے بدنام کیا
پہلے معصوم سمجھتے تھے زمانے والے
وہ بلاناغہ ملاقات نے بدنام کیا
سب ہی یہ جانتے ہیں عشق سے ناواقف ہوں
اور اغزال کی سوغات نے بدنام کیا
جعفری ہم نے تو یہ بھید چھپا رکھا تھا
مجھ کو آشوب کی برسات نے بدنام کیا
More Love / Romantic Poetry






