آج پھر گرمئی جذبات نے بدنام کیا

Poet: Zaigham jaffery [email protected] By: zaigham jaffery, Daska

آج پھر گرمئی جذبات نے بدنام کیا
مجھ کو پھر تاروں بھری رات نے بدنام کیا

یوں تو کردار کی تصویر تھا جیون میرا
اور تنہائی کے نغمات نے بدنام کیا

شیخ پابند مشیت تھا مگر رات اسے
ساقی اور جام طلسمات نے بدنام کیا

جام پیتے ہیں دل و جاں کی تسلی کے لئے
درد والوں میں اسی بات نے بدنام کیا

تختہ دار پہ لٹکے ہوئے انساں نے کہا
مجھ کو دلبر کی شکایات نے بدنام کیا

پہلے معصوم سمجھتے تھے زمانے والے
وہ بلاناغہ ملاقات نے بدنام کیا

سب ہی یہ جانتے ہیں عشق سے ناواقف ہوں
اور اغزال کی سوغات نے بدنام کیا

جعفری ہم نے تو یہ بھید چھپا رکھا تھا
مجھ کو آشوب کی برسات نے بدنام کیا

Rate it:
Views: 333
26 Jun, 2011