اشکوں کی ہوئی پھر برسات جاناں
آج پھر یاد آیا تیرا ساتھ جاناں
وہ محبت کے دن وہ شرارتیں
چُھپ کے آنکھوں پے رکھنا ہاتھ جاناں
ساری ساری شب یوہی گزار دیتے
جب بھی ہوتی تھی چاندنی رات جاناں
بھُلا دیئے میں نے جینے کے طریقے سبھی
فقط بھُولا نہ آخری ملاقات جاناں
کوئی خوشی کہاں راس آتی ہے مجھے
ترے بعد بے رونق عید و شابرات جاناں
ذکر تیرا میں ضرور کرتا ہوں محفل میں
جب کبھی محبت ہے ہوتی ہے بات جاناں
جب کرنے لگے رو کے درد نیلام اپنے
بہتوں سے پائی میں نے داد جاناں
روتے ہوئے کو پل بھر میں ہنسا دینا
یہ وہ ہی جانتی تھی کمالات جاناں
سانسیں رُکنے کو جب تھی میری نہال
زندگی نے کی لاکھوں شکایات جاناں