آج پھر یادوں نے آگھیرا مجھے
پھر خیال آہی گیا تیرا مجھے
بھر دیئے موسم نے گل میں رنگ کیا
ہر طرف تیرا لگے چہرہ مجھے
جب درودیوار چپ چپ سے لگیں
کاٹنے لگتا ہے گھر میرا مجھے
پہلے روگی اور پھر جوگی بنا
کتنا مہنگا پڑ گیا پھیرا مجھے
میں ہوا تھا عشق میں خود ہی اسیر
دل نے تو روکا تھا بہتیرا مجھے