آج کوئی ہم سے جدا ہو گیا
دل اپنا پھر سے اکیلا ہو گیا
مبارک ہو اسے نئی زندگی اپنی
چلو یوں ہی سہی اچھا ہو گیا
دیکر وداع مجھکو اپنی زیست سے۔۔
کسی اور کی وہ جان بقا ہو گیا۔۔۔
پھر سےنہ ملنےکا عہد کر کے۔۔۔
اشک بہاتا ہوا جدا ہو گیا ۔۔۔
سنتے تھے عشق غم روزگار ھے۔۔۔
چلو آج اسکا بھی تجربہ ہو گیا۔۔۔
خواب جو دیکھا تھا برسوں پہلے۔۔۔
آج وہ بھی آخر سچا ہو گیا۔۔۔
بچھڑنا اسکا شاید قسمت تھی اپنی۔۔۔
اسد سرخم تسلیم اگر ایسا ہو گیا۔۔۔