آج کچھ دیر کے لیے پاس میرے کاش تم آ جاؤ
بہت ہی تنہا ہوں میں آج کہ کاش تم آ جاؤ
کبھی خود کو اتنا کمزور نہیں ہونے دیا میں نے
پھر آج بکھر گیا ہوں میں کہ کاش تم آ جاؤ
تم سے ملتے ہی ملتا ہے حوصلہ ہر پل مجھ کو
چاہیے آج بانہوں کا سہارا کہ کاش تم آ جاؤ
برسوں سے جی رہا ہوں بن تیرے اے جانشین
آج نہیں گزر رہا ایک پل کہ کاش تم آ جاؤ
وقت کی رفتار بھی جیسے تھم سی گئی مسعود
تھم نہ جاۓ میری سانس کہ کاش تم آ جاؤ