آج کی شام اپنے لبوں کو رہائی دو
کہ تمھاری آواز ان کانوں کی معراج ہے
تمھارے لب حسن و رانائی کا راض ہیں
آج کی شام اپنی زلفوں کو بکھرنے دو
کہ یہ لمہوں کی بندش سے رہا چاہتی ہیں
جیسے خوشبوۓ تمھارا پتا چاہتی ہیں
آج کی شام سب کچھ یہں رہنے دو
آج کی شام مجھے وصال کی کمائی دو
آج کی شام اپنے لبوں کو رہائی دو
آج یہ بات آنکھوں سے آنکھوں کو کہنے دو