دوسروں سے نہیں خود سے ہی خفا لگتے ہیں
آج کے دور میں انسان جدا لگتے ہیں
اب وہ پہلی سی مروت ہی نہیں ہے باقی
اپنی ہی ذات پہ سب لوگ فدا لگتے ہیں
دیکھئیے جرم سبھی نام ہمارے لکھ کر
آپ بے نام خطاؤں کی سزا لگتے ہیں
ظاہری شکل بدلنے سے نہیں کچھ حاصل
لوگ چہروں کو بدل کر بھی تو کیا لگتے ہیں
آپ میرے لئے کیا ہیں یہ بتاؤں کیسے ؟
زندگی میں کسی نیکی کا صلہ لگتے ہیں
بے وفائی کا تصور بھی نہیں ہے سارہ
میرے محسن باوفا مجھکو سدا لگتے ہیں